جس وقت دھماکہ ہوا درس دینے میں مصروف عالم دین کون سی حدیث پڑھا رہے تھے؟ویڈیو سامنے آگئی

پشاور(نیوز ڈیسک)پشاور کی مشہور سپین جماعت مسجد اور اس سے ملحق مدرسہ جامعہ زبیریہ میں عین درس کے وقت ہونے والے دھماکے کی ویڈیو منظرِ عام پر آ گئی ہے جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ دھماکہ درس کے بیچوں بیچ ہوا۔خیبر پختونخوا کے وفاق المدارس کے ترجما ن مفتی سراج الحسن نے ویڈیو کی تصدیق کی ہے۔ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ مدرسے کے مہتمم رحیم اللہ حقانی دھماکے سے قبل حدیث بیان کر رہے تھے۔ ہمارے پشاور سے نمائندے اظہار اللہ کے مطابق مہتمم صاحب اس دھماکے میں محفوظ رہے ہیں۔ انہوں نے پشتو میں کہا: ’(مردے) لوگوں کو سنتے ہیں اور انہیں نظر بھی آتا ہے۔

عقلی اعتراض اور عقلی جواب: جب حدیث میں آ گیا ہے تو پھر تحقیقات کی کیا ضرورت ہے؟’سیدنا ابن عباس رضی اللہ سے منسوب ایک حدیث ہے: ’مَا مِنْ أَحَدٍ مَّرَّ بِقَبْرِ أَخِیہِ الْمُؤْمِنِ، کَانَ یَعْرِفُہٗ فِي الدُّنْیَا، فَسَلَّمَ عَلَیْہِ، إِلَّا عَرَفَہٗ، وَرَدَّ عَلَیْہِ السَّلَامَ۔‘مولوی صاحب یہیں تک پہنچے تھے تو فوراً ہی دھماکہ ہو گیا، کیمرا الٹ گیا اور بھگدڑ اور شور شرابہ شروع ہو گیا۔اس حدیث کا ترجمہ ہے: ’جو شخص اپنے کسی ایسے مومن بھائی کی قبر کے پاس سے گزرے جو دنیا میں اسے جانتا تھا اور اسے سلام کہے تو وہ ضرور اسے پہچان لے گا اور سلام کا جواب دے گا۔‘سینئرسپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس ایس پی) آپریشن منصور امان نے بتایا کہ دھماکا پشاور کی دیر کالونی میں واقع ایک مدرسے میں ہوا۔دھماکے کے بعد پولیس، ریسکیو حکام اور دیگر قانون نافذ کرنے والے ادارے جائے وقوع پر پہنچ گئے اور علاقے کو گھیرے میں لے لیا۔علاوہ ازیں ایس ایس پی آپریشنز منصور امان نے بتایا کہ اب تک 7 افراد کے جاں بحق ہونے کی تصدیق ہوئی ہے جبکہ زخمیوں کو مختلف ہسپتالوں میں منتقل کیا گیا ہے۔انہوں نے بتایا کہ اب تک 35 زخمیوں کی تصدیق ہوئی ہے جبکہ مختلف ہسپتالوں میں منتقل ہونے کی وجہ سے تعداد کو مزید دیکھ رہے ہیں۔منصور امان کا کہنا تھا کہ ابتدائی تحقیقات کے مطابق یہ امپرووائزڈ ایکسپلوزو ڈیوائس (آئی ای ڈی) دھماکا تھا جس میں 5 سے 6 کلو دھماکا خیز مواد استعمال کیا گیا۔ادھر ایک اور سینئر پولیس عہدیدار نے خبررساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ مدرسے میں دھماکا اس وقت ہوا جب قرآن پاک کی کلاس جاری

تھی اور کوئی فرد مدرسے میں بیگ رکھ کر چلا گیا۔ایک اور سینئر پولیس افسر محمد علی گنڈاپور نے ان معلومات کی تصدیق کی اور کہا کہ زخمی ہونے والوں میں 2 استاد بھی شامل ہیں۔دوسری جانب لیڈی ریڈنگ ہسپتال کے ترجمان محمد عاصم نے بتایا کہ دیر کالونی میں دھماکے کے بعد 7 لاشوں اور 70 زخمیوں کو ہسپتال منتقل کیا گیا۔انہوں نے بتایا کہ دھماکے میں جاں بحق ہونے والوں میں 4 طالبعلم بھی تھے جن کی عمریں 15 سے 25 سال کے درمیان تھیں۔

متعلقہ آرٹیکلز

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button