قومی اسمبلی میں توہین آمیر خاکوں کیخلاف مذہبی قرارداد متفقہ طور پر منظور کرلی گئی

اسلام آباد(نیوز ڈیسک)قومی اسمبلی میں گستاخانہ خاکوں کیخلاف مذمتی قرارداد متفقہ طورپر منظور کرلی گئی۔ تفصیلات کے مطابق وزیرخارجہ شاہ محمودقریشی کی جانب سے گستاخانہ خاکوں کےخلاف پیش کی گئی مذمتی قرارداد میں کہا گیا ہے کہ یورپ میں اسلاموفوبیا کے رجحان میں اضافہ ہو رہا ہے، پاکستان کو دنیا میں اسلاموفوبیا کے بڑھتےرجحان پرتشویش ہے ۔قرارداد کے مطابق پاکستان کا منتخب ایوان گستاخانہ خاکوں کی اشاعت کی مذمت کرتاہے اور مطالبہ کرتا ہے کہ اوآئی سی اجلاس طلب کیا جائے اور او آئی سی اسلاموفوبیا کیخلاف 15 مارچ کا دن منائے ۔قرارداد میں کہا گیا کہ مسلمانوں کیخلاف

مذہبی منافرت کو کم کیا جائے۔ قرارداد میں کہا گیا ہے کہ فرانسیسی صدر میکرون نے کروڑوں مسلمانوں کے جذبات مجروح کیے ہیں۔ یورپ میں گستاخانہ خاکوں کی اشاعت اسلاموفوبیا کی مثال ہے۔ اس موقع پر ڈپٹی اسپیکر نے کہا کہ فرانس سے پاکستانی سفیر کو واپس بلایا جائے۔قبل ازیں پاکستان کے ایوان بالا ‘سینیٹ’ میں فرانس میں بنائے گئے گستاخانہ خاکوں کی متفقہ طور پر مذمتی قرارداد منظور کرلی گئی اور کہا گیا کہ حکومتی پشت پناہی سے اس طرح کے اقدامات اشتعال کا باعث بن رہے ہیں۔سینیٹ کے اجلاس کے آغاز پر قائد ایوان شہزاد وسیم نے قرار داد پیش کرنے کی اجازت طلب کرتے ہوئے کہا کہ ‘فرانس میں حالیہ گستاخانہ خاکوں کی اشاعت اور پشت پناہی سے متعلق بیانات سے پاکستان سمیت دنیا بھر میں مسلمانوں کے جذبات شدید مجروح ہوئے ہیں’۔انہوں نے کہا کہ ‘پوری مسلم دنیا میں غم و غصے کی لہر پائی جاتی ہے، وزیراعظم عمران خان نے بھی پرزور الفاظ میں مذمت کی ہے اور اعادہ کیا ہے کہ اسلاموفوبیا کے اقدامات سے نہ صرف مسلمانوں کے جذبات مجروح ہوئے ہیں بلکہ اس سے بین المذاہب جذبات کو بھی خطرات لاحق ہوسکتے ہیں’۔ان کا کہنا تھا کہ ‘اس ایوان کے بھی وہی جذبات ہیں، اس لیے سینیٹ آف پاکستان کی جانب سے قرار داد پیش کی جائے گی’۔شہزاد وسیم نے سینیٹ میں قرار داد پیش کی، جس میں کہا گیا کہ ‘سینیٹ آف پاکستان آزادی اظہار رائے کے قانون کی آڑ میں ہونے والے اسلاموفوبیا کے اقدامات، اسلام اور مسلمانوں کو نشانے کی شدید مذمت کرتی ہے’۔قرار داد میں کہا گیا کہ ‘فرانس میں پیغمبر

اسلام حضرت محمد ﷺ کے گستاخانہ خاکے دوبارہ شائع کرنے کے غیر قانونی اور قابل مذمت اقدام کی شدید مذمت کی جاتی ہے اور اس طرح کے اقدامات حکومتی پشت پناہی سے مختلف عقائد رکھنے والے افراد میں مزید تقسیم کرتے ہیں’۔مزید کہا گیا کہ ‘پیغمبر اسلام ﷺ سے محبت کسی شک و شبہے سے بالاتر ہو کر ہمارے ایمان کا بنیادی جز ہے اور اس طرح کے اقدامات برداشت نہیں کیے جاسکتے’۔سینیٹ کی قرارداد میں بتایا گیا کہ ‘پاکستان کے عوام اور مجموعی طور پر مسلم دنیا کے جذبات کی ترجمانی کرتے ہوئے اس طرح کے اقدامات پر شدید تشویش ہے جو مسلمانوں کو ردعمل کے لیے

اشتعال دلاتے ہوں اور مسلمانوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچانے پر شدید تشویش ہے’۔قرارداد میں مزید کہا گیا کہ ‘عالمی برادری اور پارلیمنٹس پر زور دیا جاتا ہے کہ وہ مستقبل میں اس طرح کے اقدامات کو روکنے اور پرامن ماحول کو برقرار رکھنے کے لیے فریم ورک بنایا جائے’۔سینیٹ میں قرار داد متفقہ طور پر منظور کرلی گئی اور چیئرمین سینیٹ نے قرار داد کی کاپی دفترخارجہ کے ذریعے فرانس کے سفیر تک پہنچانے کی ہدایت کی۔جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد قرار داد پر بات کرتے ہوئے کہا کہ میں مشکور ہوں کہ قرار داد منظور کی گئی اور میں نے قائد ایوان سے مشاورت کے بعد اس

سے قبل ہونے والے واقعات پر بھی قرارداد جمع کروائی تھی۔ان کا کہنا تھا کہ اب فرانس کے صدر نے جو حرکت کی ہے اور دیواروں پر وہ کارٹون اور خاکے دکھائے گئے ہیں جس سے دنیا بھر کے ایک ارب 70 کروڑوں مسلمانوں کے جذبات مجروح ہوئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ یہ اقدام براہ راست ہر مسلمان کے عقیدے اور عالم اسلام پر حملہ ہے اور میں ترک صدر رجب طیب اردوان سے اتفاق کرتا ہوں کہ فرانس کے صدر دماغی مریض ہیں اور اس کا علاج ہونا چاہیے۔سینیٹر مشتاق نے کہا کہ جو لوگ یہ حرکت کررہے ہیں وہ دراصل دہشت گرد ہیں اور دنیا کو تیسری جنگ عظیم کی طرف دھکیل

رہے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ تمام مسلمان اللہ کے پیغمر ﷺ سے سب سے زیادہ محبت کرتے ہیں، اپنی ذات، بچوں، والدین اور تمام چیزوں سے زیادہ حضرت محمد ﷺ سے محبت کرتے ہیں اور اس کا احساس فرانس کے صدر اور دیگر لوگوں کو بھی کرنا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ حکومت پاکستان اور وزیراعظم سے گزارش ہے کہ اس معاملے پر او آئی سی کا خصوصی اجلاس بلائیں کیونکہ یہ ایک معمول بنتا جارہا ہے۔

متعلقہ آرٹیکلز

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button