اسلام مخالف بیانات، طیب اردوان نے فرانسیسی صدر کو دماغی علاج کا مشورہ دیدیا

استنبول(نیوز ڈیسک) ترک صدر رجب طیب اردوان نے فرانس کے صدر ایمل میکرون کو دماغی مریض قرار دے دیا۔ترک میڈیا رپورٹ کے مطابق ہفتے کے روز تقریب سے خطاب کرتے ہوئے اردوان کا کہنا تھا کہ ’اسلام دشمنی یورپ کو لے ڈوبے گی اور وہ خود اس چکر میں پڑ کر اپنے آپ کو ختم کر لے گا‘۔اُن کا کہنا تھا کہ ’یورپ اسلام اور مسلمان دشمنی کی اس بیماری سے جلد ہی باہر نہ آیا تو پورا یورپ صفحہ ہستی سے مٹ جائے گا، مسلمان مخالف اتحاد یورپین ممالک کو ڈوبا دے گا’۔رجب طیب اردوان نے اسلام مخالف بیانات پر فرانس کے صدر کو دماغی مریض قرار دیتے ہوئے کہا کہ

’میکرون کو علاج کی ضرورت ہے‘۔رجب طیب اردوان نے پیش گوئی کہ کہ 2022 کے بعد میکرون فرانس کے صدر نہیں ہوں گے، انہیں متعصبانہ سوچ کی وجہ سے انتخابات میں شکست ہوگی‘۔ترک صدر نے اسلام اور مسلمانوں کے دفاع پر فلسطینی تنظیم کو خراج تحسین بھی پیش کیا اور کہا کہ ترکی دنیا میں وہ واحد جرأت مند ملک ہے جو مسلمانوں اور اسلام کا کھل کر دفاع کررہا ہے۔واضح رہے کہ فرانس میں اسلام اور مسلمانوں کے حوالے سے مسلسل نفرت انگیز بیانات اور اقدامات سامنے آرہے ہیں۔ گزشتہ ماہ رسوائے زمانہ اخبار شارلی ہیبڈو کی جانب سے ایک مرتبہ پھر توہین آمیز خاکوں کی اشاعت کے بعد مسلمانوں میں غم و غصے کی لہر دوڑ گئی۔اسی دوران فرانسیسی صدر نے ایک تقریب میں اسلام کے بارے میں کہا کہ یہ ایک بحران میں گھرا مذہب ہے اور یہ تاثر بھی دیا کہ مسلمان فرانس میں علیحدگی پسند جذبات کو ہوا دے رہیں۔خاکوں کی اشاعت کے بعد ایک مقامی اسکول کے بچوں میں توہین آمیز خاکوں کا پرچار کرنے والے استاد کے قتل کے بعد سے صدر میکرون کے بیان نے فرانس میں مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیزی کی نئی لہر کو جنم دیا جس کے باعث کئی مساجد بند پڑی ہیں اور مسلمانوں پر نفرت انگیز حملے عروج پر پہنچ چکے ہیں۔ترک صدر کے بیان کے بعد فرانس نے ترکی سے اپنا سفیر واپس بلالیا ہے۔ فرانسیسی حکومت کا کہنا ہے کہ صدر طیب اردوان کا بیان کسی صورت بھی قابل قبول نہیں، حد سے تجاوز اور اکھڑپن کوئی طریقہ نہیں، ہم مطالبہ کرتے ہیں اردوان اپنی پالیسی تبدیل کریں کیوں کہ یہ ہر

اعتبار سے خطرناک ہے۔فرانس اور جرمنی میں اسلام مخالف واقعات پر ترک صدر نے کڑا مؤقف اختیار کر رکھا ہے اور گزشتہ ہفتے جرمن پولیس کی جانب سے ایک مسجد پر چڑھائی کے واقعے کے بعد طیب اردوان نے جرمن پولیس کو ’فاشسٹ‘‘ قرار دیا تھا۔دوسری جانب اسلامی ممالک کی عالمی تنظیم او آئی سی نے بھی فرانسیسی صدر میکرون کے بیانات اور فرانس میں بڑھتے ہوئے اسلامو فوبیا کے واقعات کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔

متعلقہ آرٹیکلز

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button