اپوزیشن کیلئے بری خبر، کپتان کریز پرسیٹل ہوگئے، اب لمبی اننگز کھیلیں گے
اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر نے کہا ہے کہ اپوزیشن کیلئے بری خبر ہے کہ کپتان کریز پر سیٹل ہوگئے، لمبی اننگز کھیلنے کیلئے تیار ہیں،عمران خان نچلی سطح پر جدوجہد کرکے وزیراعظم بنے،عمران خان این آر او دینے کیلئے تیارتھے، نہ ہی کبھی تیار ہوں گے۔ انہوں نے آج یہاں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کورونا کے دوران این سی او سی پلیٹ فورم پر مشاور ت سے فیصلے کیے گئے۔کورونا کے دوران یورپ میں جی ڈی پی 20 فیصد کم ہوئی۔ پاکستان میں بھی کورونا کی وجہ سے معیشت پر دباؤ آیا۔ ملک کو بند کرنے سے معیشت پر منفی اثر پڑتا ہے۔ حکومت کا کام ملک کے
کمزور طبقات کی مدد کرنا ہے۔ اسد عمر نے کہا کہ عمران خان این آر اودینے کیلئے تیار نہیں، نہ ہی کبھی این آراو دینے کیلئے تیار ہوں گے۔عمران خان نچلی سطح پر جدوجہد کرکے وزیراعظم بنے۔کپتان کریز پر سیٹل ہوگئے ہیں، اب لمبی اننگز کھیلنے کیلئے تیار ہیں۔ وفاقی حکومت کی کارکردگی رپورٹ پیش کرنے کے اجلاس میں اسد عمر بھی شریک ہوئے۔ وزیر اطلاعات شبلی فراز، وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی ، مشیر خزانہ حفیظ شیخ، حماد اظہر اور ثانیہ نشتر سمیت دیگر وزراء نے حکومت کی دو سالہ کارکردگی سے متعلق پریس کانفرنس کی۔ شبلی فراز نے کہا کہ ہماری سیاست کا مقصد فلاحی ریاست کا حصول ہے۔دوسری طرف ذاتی مفادات کی سیاست ہے۔ عمران خان نے رائٹ، لیفٹ کی سیاست کو چھوڑ کر رائٹ، رانگ کی سیاست شروع کی۔ پاکستان کا مستقبل اس سے جڑا ہے کہ ملک کے بنیادی مقاصد کو ہدف بنائیں۔عمران خان کی سوچ ہے کہ ملک کو کیسے آگے بڑھایا جائے۔فلاحی ریاست کی سوچ ریاست مدینہ سے لی گئی۔ ہماری تمام پالیسیاں اسی سوچ کے گرد گھومتی تھیں۔ مشیر خزانہ حفیظ شیخ نے کہا کہ جب حکومت آئی تو بحرانی کیفیت کا سامنا تھا۔20 بلین ڈالرکرنٹ کا خسارہ تھا۔آئی ایم ایف کے ساتھ ایک تعلق قائم کیا اور معاہدہ کیا گیا۔2سالوں میں 5ارب ڈالر قرض واپس کئے۔ہم پچھلے دو سالوں میں بڑی سختی کے ساتھ حکومتی اخراجات کو کنٹرول کیا، فوج کے اخراجات کو منجمد کیا اور حکومتی اخراجات کو کم کیا۔ پاکستان کی تاریخ میں پہلے کبھی ایسا نہیں ہوا۔دوسالوں میں کسی ادارے یا وزارت کو سپلیمنٹری گرانٹ نہیں دی، اسٹیٹ بینک سے کوئی قرض نہیں لیا۔ٹیکسز بڑھنے کی رفتار 17فیصد تھی، لیکن کورونا کے باعث
ریونیو کی گروتھ متاثر ہوئی، کورونا وائرس سے پہلے دو چیلنجز تھے، کہ عوام کی زندگی متاثر نہیں ہونی چاہیے تھی،ہم نے کورونا کے دوران 1240ارب کا پیکج دیا، بے روزگاروں اور غریب لوگوں کو ریلیف دیا گیا۔دوسالوں میں اڑھائی سو ارب روپے لوگوں کو دیے گئے۔موڈیز، فیچ نے پاکستان کے معاشی اقدامات کو سراہا ہے، سرمایہ کاری میں اضافہ ہوا، سٹاک مارکیٹ میں 47فیصد اضافہ ہوا ہے، بجٹ میں کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا، ہم پاکستان کی معیشت کو گلوبل اکانومی بنانا چاہتے ہیں۔ہماری سیلز میں بے حد ضافہ ہوگیا ہے، تاریخ کے سب سے زیادہ ترسیلات زر اس مہینے میں آئے۔ وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی
نے کہا کہ بھارت کی پالیسی ہے کہ پاکستان کو سفارتی سطح پر تنہا کیا جائے، ہماری کوشش ہے کہ پاکستا ن کی مئوثر نمائندگی کریں اور بھارت کی سازشوں کو ناکام بنائیں۔ ہم نے دوست ممالک کے ساتھ تعلقات کو مستحکم بنانے کی کوشش کی۔پہلے ہمارا وزیر خارجہ ہی نہیں تھا۔ ہندوستان کو سفارتی محاذ پر ناکامی ہوئی۔ دنیا نے بھارت کے ناپاک عزائم پر سوال اٹھانا شروع کئے۔اقوام متحدہ کی رپورٹس میں بھات کو بے نقاب کیا، کشمیر کا مسئلہ اتنا ہی پرانا ہے، جتنا پاکستان پرانا ہے۔اوآئی سی نے پاکستان کے نقطہ نظر کو تسلیم کیا۔ بنگلا دیش اور بھارت کے درمیان سرد مہری دکھائی دے رہی ہے، ہم بنگلا دیش کے ساتھ اپنے دیرینہ تعلقات کو بحال کررہے ہیں۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ پاکستان اور چین کے تعلقات کو مزید
مستحکم کیسے کرنا ہے؟ سی پیک ٹو میں واضح اہداف طے کیے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ فارن آفس کی جائیداد میں اربوں روپے کا اضافہ ہوا ہے۔یورپی یونین ہمارا بڑا ٹریڈنگ سنٹر ہے، افریقہ میں نئے تجارتی مشنز کھولے جا رہے ہیں۔آج دنیا افغانستا ن کے سیاسی حل کو ترجیح دے رہی ہے، امریکا اور طالبان نے امن معاہدے میں پاکستان کے کردار کا اعتراف کیا ہے۔کورونا کے دوران بیرون ممالک سے پاکستانیوں کو واپس لایا گیا۔وزارت خارجہ میں کرائسسزمینجمنٹ یونٹ بنایا گیا۔