بھارت کو گندا قراردینے پر انتہاءپسند ہندوئوں نے اپنے”بھگوان ٹرمپ“ کو ہی نذرآتش کردیا

نئی دہلی(نیوز ڈیسک) رواں سال فروری میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارت کا دو روزہ دورہ کیا تو بھارتی عوام نے نہ صرف انہیں ”بھگوان ٹرمپ“ قراردے کر ان کی پوجا کی بلکہ ٹرمپ ٹیمپل کے نام سے ایک مندر بھی منسوب ہوگیا اسی دوران امریکی صدر کی ایسی تصاویر بھی بھارت میں دھڑا دھڑفروخت ہوئیں جن میں بھارتی دیوی دیوتاوں کا روپ دھارے ہوئے ہیں.ان دونوں ٹرمپ بھارت میں ”رام“سے ”راون“ بن چکے ہیں اور یہ امریکی صدر کے انتخابی مہم کے سلسلہ میں منعقدہ آخری مباحثے کے بعد ہوا ہے جس میں انہوں نے بھارت کو ”گندا“قراردیا تھا ٹرمپ کے بھارت کے بارے میں

ریمارکس پر نہ صرف بھارتی عوام ردعمل کا اظہار کررہے ہیں بلکہ بعض ریاستوں میں انتہاپسند ہندوؤں کی جانب سے ”بھگوان ٹرمپ “کی تصاویر جلانے کے واقعات بھی پیش آئے ہیں.بھارت کی اپوزیشن جماعتیں اسے مودی سرکار کی سفارتی ناکامی قراردے رہی تو بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی سرپرست راشٹرایہ سیوم سیوک سنگھ( آرایس ایس) غصے سے آگ بگولہ نظرآتی ہے اور کئی ریاستوں میں ہندؤں دہشت گرد تنظیم کی جانب سے ”شری ٹرمپ“کے انہی پوسٹروں اور تصاویر کو نذرآتش کیا گیا ہے جن کے ماتھے پر تلک لگا کر 24فروری کو ان کی پوجا کی گئی تھی.ٹرمپ کی جانب سے ان ریمارکس کے بعد ’filthy” اور Howdy Modi ٹاپ ٹیرنڈ بن گیا Howdy Modi کے نام سے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے امریکہ کے دورے کے دوران ہیوسٹن میں ستمبر 2019 میں ریلی نکالی تھی جس میں 50 ہزار کے قریب لوگوں کی شرکت کا دعوی کیا گیا تھا اس ریلی کے بارے میں بھارتی ذرائع ابلاغ میں ریلی پر کروڑوں ڈالر خرچ کیئے جانے پر بھی سوالات اٹھائے گئے تھے ‘بھارتی اپوزیشن راہنما کپل سیبل نے پوچھا ہے کہ صدر ٹرمپ کا بھارت کی فضا پر تبصرہ دونوں لیڈروں کے درمیان دوستی کا پھل اورHowdy Modi کا نتیجہ ہے؟بہت سے لوگوں نے صدر ٹرمپ کے رواں برس فروری میں کیے جانے والے بھارت کے دورے کی جانب اشارہ کیا ہے جب مودی نے اپنے ”اچھے دوست“ کے لیے ایک گرینڈ شو کیا جس میں کرکٹ سٹیڈیم میں گانے گائے گئے رقص ہوا اور بہت بڑا استقبالیہ دیا گیا.

ایک طرف آر ایس ایس اور دیگر انتہاپسند ہندؤں نسل پرست جماعتیں سخت غصے میں نظر آرہی ہیں تو دوسری جانب سے کئی بھارتی اسے مثبت تنقید قراردے رہے ہیں تاہم ان کی تعداد انتہائی کم ہے ٹرمپ کے تبصرے کے بعد بہت سے لوگوں نے دہلی میں فضا کی کوالٹی کے انڈیکس کے سکرین شارٹ کو ری ٹویٹ کیا جو کہ شہر کے بہت سے حصوں میں انتہائی لیول پر چلا گیا ہے. مصنفہ کرن منرال نے ٹویٹ کی کہ فضا ہر سال آلودگی کی انتہائی حدوں کو چھو رہی ہے انہوں نے آرایس ایس اور دیگر انتہاءپسندوں کو مخاطب کرتے ہوئے لکھا کہ بے عزتی محسوس کرنے یا پریشان ہونے کے بجائے کیا

ہم اپنی ہوا اور ماحول کو کو صاف کرنے کے لیے اسے ایک چیلنج کے طور پر لے سکتے ہیں؟ تاکہ ہمیں دوبارہ کوئی یہ کہنے کی جرات نہ کرے.صدر ٹرمپ نے مباحثے کے دوران انڈیا کے ساتھ چین اور روس کی ہوا کو بھی گندا قراردیا تھا مگر”بھگوان ٹرمپ“کے خلاف ردعمل صرف بھارت میں دیکھنے میں آرہا ہے ان کے تبصرے نے عوام کے غصے کو ہوا دی ہے اور بھارتیوں کی اکثریت وزیراعظم نریندر مودی سے اس کا نوٹس لینے کا مطالبہ کر رہی ہے لیکن ایسے لوگ بھی ہیں جو تسلیم کرتے ہیں کہ دہلی کی آب و ہوا دنیا میں سب سے زیادہ آلودہ ہے.واضح رہے کہ عالمی ادارہ صحت کی ایک

رپورٹ کے مطابق دنیا کے 20 آلودہ ترین شہروں میں انڈیا کے 14 شہر شامل ہیں اور دنیا میں ہر دس میں سے نو انسان آلودہ فضا میں سانس لینے پر مجبور ہیں عالمی ادارے ڈبلیو ایچ او نے اپنے تازہ تخمینے میں بتایا ہے کہ ہر سال تقریباً 70 لاکھ افراد گھر کے اندر اور باہر کی آلودہ ہوا میں سانس لینے کی وجہ سے ہلاک ہو رہے ہیں‘دارے نے آلودگی کی سطح پی ایم 2.5 سے زیادہ والے جن سب سے زیادہ آلودہ شہروں کا ذکر کیا ہے ان میں دارالحکومت دہلی کے ساتھ ہندوؤں کا مقدس شہر وارانسی یعنی بنارس‘ کانپور، فریدہ آباد، گیا، پٹنہ، لکھنو، آگرہ، مظفرپور، سری نگر، گڑگاؤں، جے پور، پٹیالہ، اور جودھپور شامل ہیں۔

متعلقہ آرٹیکلز

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button