وزیراعظم عمران خان کی ایک غلطی سے نواز شریف کی وطن واپسی تقریباََ ناممکن ہوگئی

لاہور(نیوز ڈیسک) حکومت کو سابق وزیراعظم نواز شریف کوقانونی طور پر واپس لانے کیلئے 7 سال لگیں گے، غداری کا مقدمہ اور وزیراعظم عمران خان کا منہ پرہاتھ پھیرکرنوازشریف کو دھمکی دینا، بات سابق وزیر اعظم کے حق میں گئی ہے، حکومت کی جانب سے برطانیہ سے نوازشریف کی واپسی کے تقریباًناممکن ہے۔نجی ٹی وی پر سینئر تجزیہ کار اور اینکر شاہد کامران کے پروگرام میں بتایا گیا کہ دنیا کی تاریخ میں ایسا واقعہ کبھی نہیں ہوا ، جوپاکستان میں آئی جی پولیس کے ساتھ پیش آیا، کہ وفاقی کے ایک ادارے نے آئی جی پولیس کو اغواء کیا اور ان کویرغمال بناکرایسی گرفتاری کیلئے دستخط

لیے گئے جس گرفتاری کو آئی جی سندھ غیرقانونی سمجھتے تھے، یہ سب پاکستان میں ہوا ہے۔اس کے بعد اس واقعے پر وزیراعظم پاکستان جو کہ گورننس قائم کرنے کے ذمہ دار ہیں، وزیراعظم نے واقعے کا نوٹس لیا، نہ ہی وزیراعلیٰ سندھ کو فون کیا، وزیراعظم مکمل طور پر خاموش ہیں۔بلکہ آخر میں اس معاملے پر بھی آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے بلاول بھٹو کو فون کیا اور معاملے کا نوٹس لیا۔ اپوزیشن کی تحریک جو کہ کٹھ پتلی حکومت ختم کرنا چاہتی ہے، اس تحریک کے سرخیل سابق وزیر اعظم نوازشریف ہیں، لیکن ان کی تقریر دکھانے پر پابندی ہے۔فنانشنل ٹائمز کی خبر ہے کہ حکومت پاکستان نے اعلیٰ سطح پر برطانوی حکومت سے رابطہ کیا ہے کہ سابق وزیر اعظم نواز شریف کو واپس بھیجا جائے۔نوازشریف ویزٹ ویزہ پر مقیم ہیں، یہ ویزہ طویل المدتی ویزہ ہے، اس ویزہ میں توسیع کیلئے 6ماہ کے بعد پاکستان جاکر واپس آنا ضروری ہے لیکن کورونا کی وجہ سے ان کو توسیع مل گئی ہے اسی طرح ان کا علاج چل رہا ہے،نوازشریف نے میڈیکل رپورٹس جمع کروائی ہیں جس پر انہیں توسیع مل گئی ہے۔بتایا گیا ہے کہ متحدہ کے سربراہ بانی ایم کیوایم کا کیس قائد ن لیگ نوازشریف سے مختلف ہے، بانی ایم کیوایم کے خلاف عدالتی فیصلے دکھانے کے باجود برطانیہ سے واپس نہیں لایا گیا۔ حکومت اگر اپنی مکمل کوشش اور کیس کی پیروی کرتی ہے، نوازشریف کیخلاف دو اہم واقعات ہوئے ایک غداری کا مقدمہ اور دوسری نوازشریف کیخلاف وزیراعظم عمران خان کی کنونشن سنٹڑ میں تقریر تھی ، جس عمران خان نے منہ

پر ہاتھ پھیر کرواضح کہا کہ آپ واپس آئیں میں آپ کو جیل میں ڈالوں گا۔جس کے باعث نوازشریف کو واپس لے جانا بہت مشکل ہوگیا ہے۔ اگر پاکستان اور برطانیہ کے درمیان قیدیوں کے تبادلے کا معاہدہ ہوبھی جاتا ہے تب نوازشریف کو قانونی طور پر واپس لے جانے کیلئے 7سال لگیں گے۔ بتایا گیا کہ نوازشریف سے لندن میں کسی غیرملکی سفیر نے کبھی ملاقات نہیں کی، اس کے شواہد بھی نہیں ہیں۔

متعلقہ آرٹیکلز

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button