کیپٹن صفدر کی گرفتاری کے واقعہ کا ن لیگ کو نقصان، معاملات جنرل باجوہ کے ہاتھ میں چلے گئے

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کی گرفتاری سے متعلق واقعے کا شریف خاندان کو نقصان ہوگا، کیوں سارے معاملات جنرل قمر جاوید باجوہ کے ہاتھ میں چلے گئے، آرمی چیف کی طرف سے سارے واقعے کا نوٹس دوپہر میں ہی لے لیا گیا تھا، اور اس سلسلے میں کور کمانڈر کراچی کو تحقیقات کا حکم بھی دے دیا تھا،جس کے لیے اس واقعے پر بیان دینے والے تمام سیاستدانوں سمیت آئی جی مشتاق مہر اوروزیراعلیٰ سندھ کو بھی طلب کیا جاسکتا ہے، کیوں کہ سب کے بیانات میں تضاد ہے، ان خیالات کا اظہار تجزیہ کار صابر شاکر نے کیا۔تفصیلات کے مطابق اپنے یوٹیوب چینل پر گفتگو میں

انہوں نے کہا کہ کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کے معاملے کی ساری اطلاعات آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ اور ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید تک پہنچ چکی تھیں، کورکمانڈر کراچی کی طرف سے تحقیقات میں تمام بڑی شخصیات کے موبائل فونز کا فرانزک ریکارڈ بھی حاصل کیا جاسکتا ہے،فائیو سٹار ہوٹل کی سی سی ٹی وی فوٹیج بھی حاصل کی جارہی ہے، کیوں کہ میڈیا کے کچھ دانشوروں کی طرف سے بڑا الزام لگایا گیا کہ آئی جی سندھ کو اغواء کیا گیا، حالاں کہ اس حوالے سے آئی جی سندھ کی طرف تاحال کوئی درخواست بھی نہیں دی گئی۔تجزیہ کار صابر شاکر نے کہا کہ مراد علی شاہ نے سندھ پولیس کی کارروائی کی ذمہ داری کو تسلیم کیا اور کہا کہ پولیس نے بلکل ٹھیک کام کیا، اس کی طرف سے کوئی غلط کام نہیں کیا گیا جب کہ آئی کے معاملے پر انہوں نے وزیروں پر مشتمل کمیٹی بنانے اور ضرورت پڑنے پر اس کمیٹی میں اپنا بیان ریکارڈ کروانے کا بھی کہا،لیکن اس کے بعد شاید ان پر پریشر آیا کیوں کہ اس سے یہ تاثر ملا کہ انہوں نے ساری کارروائی کی تصدیق کردی اور سندھ پولیس کو بچالیا،جس کے بعد پھر رابطے ہوئے اور اس کے بلاول بھٹو میدان میں آگئے، اور عسکری قیادت سے مطالبہ کیا گیا کہ واقعے کی تحقیات کروائی جائیں، اگر کوئی ذمہ دار ہے تو اس کو سزا دی جائے، جیسے ہی ان کی پریس کانفرنس ختم ہوئی تو وہاں سے آئی ایس پی آر نے بتادیا کہ تحقیقات کا حکم دے دیا گیا ہے، اس سے پہلے بلاول بھٹو زرداری اور آرمی چیف کے درمیان ٹیلیفونک رابطہ ہوچکا تھا۔

متعلقہ آرٹیکلز

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button