وزیراعلیٰ سندھ کی مرضی کے بغیر کیپٹن صفدر کیخلاف ایف آئی آر ممکن نہیں

کراچی (مانیٹرنگ ڈیسک) سابق وزیراعظم نوازشریف کے داماد کیپٹن ریٹائرڈ صفدراعوان کی گرفتاری وزیراعلیٰ سندھ کی مرضی کے بغیر ممکن نہیں ، بلاول بھٹو زرداری کی طرف سے اس پرچہ کے خلاف کوئی ٹوئٹ بھی نہیں کیا گیا ، سندھ حکومت کا اسسٹنٹ پراسیکیوٹر ضمانت کی مخالفت کرتا رہا ہے ، ان خیالات کا اظہار سینئر صحافی و تجزیہ کار عار ف حمید بھٹی نے کیا۔تفصیلات کے مطابق نجی ٹی وی چینل کے ایک پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بلاول بھٹو میزبان اور مریم نواز ان کی مہمان تھیں ، ان کی پریس کانفرنس میں بلاول بھٹو نہیں آئے، جب کہ ان کا اکثر ٹوئٹ تو

آتا ہے لیکن اس پرچہ کے خلاف کسی قسم کا کوئی ٹوئٹ بھی نہیں کیا گیا۔دوسری جانب کراچی میں پریس کانفرنس کے دوران وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ ن لیگ کی قیادت نے مزار قائد پرحاضری دی اور اس دوران کچھ ایسی چیزیں ہوئیں جو نہیں ہونی چاہیے تھیں، مزار کا تقدس سب کو کرنا ہے تاہم مزار پر نعرے بازی پہلی بار نہیں ہوئی، پی ٹی آئی کی قیادت کئی بار مزار کی بے حرمتی کرچکی ہے۔وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ پی ٹی آئی کے رکن صوبائی اسمبلی درخواست لے کر پولیس کے پاس گئے، پی ٹی آئی ارکان صوبائی اسمبلی نے پولیس پر دباؤ ڈالنے کی کوشش کی مگر پولیس دباؤ میں نہ آئی کیوںکہ پولیس کبھی غلط کام نہیں کرے گی، پی ٹی آئی کے ارکان اسمبلی کو سمجھایا گیا کہ یہ قانون کی خلاف ورزی ہوئی ہے لیکن اس کا اختیار پولیس کا نہیں مجسٹریٹ کا ہے۔مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ پولیس کو ڈرانا دھمکانا منتخب نمائندوں کا کام نہیں ہوتا، ایک وفاقی وزیرالٹی میٹم دے رہا تھا جب کہ درخواست دائر کرنے سے پہلے پلاننگ کی گئی، پی ٹی آئی نے وقاص نامی شخص سے درخواست دلوائی اور جھوٹا مقدمہ بنایا گیا، کیپٹن (ر) صفدر کی گرفتاری کے معاملے کی تحقیقات ہوگی اور سازش میں شامل لوگوں کو نہیں چھوڑیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ وقاص اشتہاری اور مفرور ملزم ہے، اشتہاری شخص پی ٹی آئی کے لوگوں کے ساتھ تھانے آیا،دہشت گردوں کے خلاف پورا ملک ایک پیج پرہے تاہم پی ٹی آئی ملک کو کس طرف لے جارہی ہے، پی ٹی آئی حکومت کا خاتمہ ملکی مفاد میں ہے۔

وزیراعلیٰ سندھ نے کیپٹن(ر) صفدر کی گرفتاری کے معاملے پر کمیٹی بنانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ وزرا پرمشتمل کمیٹی بنائیں گے جس میں 3 سے 5 صوبائی وزرا شامل ہوں گے، واقعہ سے متعلق تشویشناک باتیں سامنے آئی ہیں ان پرانکوائری ہوگی جب کہ انکوائری والے مجھے بھی بلائیں گے تو جاؤں گا۔

متعلقہ آرٹیکلز

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button