سندھ حکومت کو کیپٹن صفدر کی گرفتاری سے متعلق آگاہ نہیں کیا گیا، بلاول بھٹو کا نوٹس

کراچی(نیوز ڈیسک) پاکستان پیپلز پارٹی کے چئیرمین بلاول بھٹو نے وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کو کیپٹن (ر) صفدر کی گرفتاری کے معاملے کی تحقیقات کرنے کی ہدایت کر دی۔تفصیلات کے مطابق پاکستان پیپلز پارٹی کے چئیرمین بلاول بھٹو اور مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز کے مابین رابطہ ہوا ہے۔بلاول بھٹو نے کیپٹن (ر) صفدر کی گرفتاری کی مذمت کی ہے۔انہوں نے کہا محمد صفدر کی گرفتاری کا سن کر صدمہ ہوا۔ اس تکلیف دہ گھڑی میں آپ کے ساتھ ہیں،انہوں نے مزید کہا کہ میں آپ سے مکمل اظہار یکجہتی کرتا ہوں۔بلاول بھٹو نے مزید کہا کہ اس انداز میں گرفتاری سندھ کی رویات

کے منافی ہے، سندھ حکومت کو گرفتاری سے متعلق آگاہ نہیں کیا گیا۔وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کو واقعے کی مکمل تحقیقات کی ہدایت کر دی ہیں۔دوسری جانب نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے سعید غنی نے کہا کہ اس حوالے سے وزیراعلیٰ پر کوئی دباؤ نہیں تھا، جو کچھ ہوا نا مناسب ہے اور کیپٹن صفدر کی گرفتاری قابلِ مذمت ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ اس سلسلے میں پی ٹی آئی کی جانب سے درخواست دی گئی جب کہ عمران خان جب خود مزار قائد پر گئے تھے تو کیا ہوا تھا، پی ٹی آئی والوں نے کہا کہ ہم آئی جی پر دباؤ ڈالیں گے۔صوبائی وزیر کا کہنا تھاکہ کل شام 7بجے کوئی مقدمہ درج نہیں ہوا، مقدمے میں وقت غلط لکھا گیا ہے جب کہ یہ فیصلہ ہمیں بتائے بغیر ہوا، اگر اس پر کوئی فیصلہ ہونا تھا تو ہمیں اعتماد میں لینا چاہیے تھا، اب بطور حکومت یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ جو کچھ ہو اس کا ازالہ کریں، یہ سب کچھ ہمارے درمیان دوریاں پید اکرنے کے لیے ہوا ہے، امید ہے پی ڈی ایم کی قیادت یہ سب سمجھ رہی ہوگی۔سعید غنی نےمزید کہا کہ ہم سے کیپٹن صفدر کی گرفتاری کا کہا جاتا تو ہم اس کی قطعاً اجازت نہیں دیتے۔واضح رہے کہ پولیس نے علی الصبح محمد صفدر کو کراچی کے نجی ہوٹل سے گرفتار کیا اور انہیں مزار قائد پر نعرے لگانے پر مزار قائد ایکٹ کی خلاف ورزی پر گرفتار کیا گیا ہے۔پولیس کا کہنا ہےکہ کیپٹن صفدر کے خلاف مقدمہ بریگیڈ تھانے میں درج ہے اور انہیں گرفتار کرکے تھانہ عزیز بھٹی میں رکھا گیا ہے۔تھانہ بریگیڈ کی پولیس نے کیپٹن صفدر کی گرفتاری کی تصدیق کرتے ہوئے

کہا کہ لیگی رہنما کو مزار قائد کے تقدس کی پامالی کے مقدمے میں گرفتار کیا گیا۔پولیس کا کہنا ہےکہ شہر وقاص کی مدعیت میں درج مقدمے میں 200 افراد شامل ہیں جب کہ مقدمے میں جان سے مارنے کی دھمکی، سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے اور مزار قائد ایکٹ کی خلاف ورزی کی دفعہ بھی شامل کی گئی ہے۔پولیس حکام کا کہنا ہےکہ کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کو آج کورٹ میں پیش کرنے کافیصلہ ابھی نہیں ہوا اور ان کی منتقلی کی جگہ سے متعلق ابھی کچھ نہیں بتاسکتے۔پولیس حکام کے مطابق کیپٹن صفدر سے تفتیش کے بعد ہی انہیں کورٹ میں پیش کرنے سے متعلق کوئی فیصلہ کیا جائے گا۔

متعلقہ آرٹیکلز

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button