مریم نواز کا والد سے رابطہ، نواز شریف نے تقریر میں مزید نکات شامل کروادیئے

لاہور (نیوز ڈیسک) پاکستان ڈیموکریٹک مومنٹ(پی ڈی ایم) کا پہلا جلسہ آج گوجرانوالہ میں ہوگا جس میں شرکت کیلئے مریم نواز جاتی امرا سے روانہ ہوچکی ہیں۔انہوں نے جاتی امراء سے روانگی کے وقت گاڑی سے باہر نکل کر ریلی سے بھی خطاب کیا۔انہوں نے کارکنوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ میں آپ کے جذبے کو سلام پیش کرتی ہوں۔ مریم نواز نے کہا ہے کہ آج کے جلسے سے حکومت کے خاتمے کی شروعات ہو چکی، سلیکٹڈ حکمرانوں کو گھر بھیج کر دم لیں گے۔۔مریم نواز نے لندن میں موجود نواز شریف سے ٹیلیفونک رابطہ کیا۔مریم نوا زنے والد کو جلسے کی تقریر کے بارے میں آگاہ کیا۔

جس پر نواز شریف نے مزید نکات تقریر میں شامل کروائے۔ذرائع کے مطابق مریم نواز شریف کی تقریر میں حکومت کی ناکامیوں مہنگایی اور ووٹ کو عزت دو جیسے نکات شامل ہوں گے۔جب کہ مریم نواز نے کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 22 کروڑ عوام کے حقوق کے لیے نکلے ہیں۔پاکستان مسلم لیگ نون کی رہنما مریم نواز جاتی امراء سے گوجرانوالہ جلسے کے لئے روانہ ہوگئیں۔ لیگی رہنما نے روانگی سے قبل دعائے خیر بھی کی۔ مسلم لیگ ن کے رہنماؤں اور کارکنوں کی بڑی تعداد موجود تھی۔اپوزیشن کی 11 جماعتوں کے اس اتحاد میں بڑی اپوزیشن جماعتوں پاکستان مسلم لیگ (ن)، پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی)، جمعیت علمائے اسلام (ف) سمیت دیگر جماعتیں شامل ہیں اور اپوزیشن آج کے جلسے کو موجودہ حکومت کو گھر بھیجنے کے حوالے سے سنگ بنیاد کے طور پر دیکھ رہی ہے۔گوجرانوالہ کے جناح پارک میں ہونے والے پی ڈی ایم کے پہلے جلسے کے سلسلے میں تیاری مکمل کرلی گئی ہیں اور اپوزیشن جماعتوں کے کارکنان جلسہ گاہ پہنچ رہے ہیں۔اس کے ساتھ ساتھ جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن، مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز، پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کارکنان کے ہمراہ قافلوں کی صورت میں جلسہ گاہ پہنچیں گے۔وہی جلسے میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کی رہنما مریم اورنگزیب اور ایک پولیس افسر کے درمیان جلسہ گاہ میں داخل ہونے کے معاملے پر تلخ جملوں کا تبادلہ بھی دیکھنے میں آیا۔خیال رہے کہ گوجرانوالہ مسلم لیگ (ن) کا ایک مضبوط گڑھ ہے لیکن پارٹی صرف اسی پر انحصار نہیں کر رہی بلکہ مسلم لیگ (ن) کی قیادت نے پنجاب بھر میں اپنے ورکرز اور سپورٹرز کو متحرک کیا اور انہیں جلسے کے مقام پر پہنچنے کی تھی اس کے علاوہ مولانا فضل الرحمٰن نے بھی بڑی تعداد میں اپنے چاہنے والوں کو لانے کا عزم ظاہر کیا تھا۔

متعلقہ آرٹیکلز

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button