چارسدہ میں ڈھائی سالہ زینب پر ظلم کے پہاڑ توڑنے والے ملزم کو میڈیا کے سامنے کر دیا گیا

چارسدہ(مانیٹرنگ ڈیسک) پولیس نے زینب قتل کیس کے مرکزی ملزم کو میڈیا کے سامنے پیش کردیا۔چارسدہ میں اغوا اور پھر زیادتی کے بعد قتل کی جانے والی ڈھائی سالہ ننھی بچی زینب قتل کیس کے مرکزی ملزم کو میڈیا کے سامنے پیش کردیا گیا، اس موقع پر پریس کانفرنس کے دوران ڈی پی او چارسدہ نے بتایا کہ ملزم کی شناخت لعل محمد کے نام سے ہوئی، ملزم زینب کے گھر کے قریب رہتا تھا جس نے بچی کو اٹھا کر کھیتوں میں لے جاکر زیادتی کا نشانہ بنایا اور گھاس کاٹنے والے آلہ سے قتل کیا۔ڈی پی او چارسدہ کا کہنا تھا کہ ملزم لعل محمد کے گھر میں صرف بوڑھی ماں ہے اور وہ

کوئی کام بھی نہیں کرتا جب کہ ملزم لعل محمد جنسی ادویات بھی استعمال کرتا ہے اور اس کے موبائل فون سے غیر اخلاقی مواد بھی برآمد ہوا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ملزم کی گرفتاری کے لیے 400 گھروں کی پروفائلنگ کی گئی اور 350 افراد کو حراست میں لیا گیا جب کہ گرفتار ملزم کو آج عدالت میں پیش کیا جائے گا۔وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا حکومت کے معاون خصوصی کامران بنگش نے پریس کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ بچی کے قتل کا کیس بلائنڈ کیس تھا تاہم کے پی پولیس نے ایک ہفتے کے اندر اندر اسے حل کردیا. انہوں نے کہاکہ اس کیس کی نگرانی وزیر اعلیٰ خود کر رہے تھے، ہم نے وعدہ کیا تھا کہ بہت جلد مجرم کو پکڑ لیں گے اور اپنا وعدہ پورا کیا ہے‘انہوں نے کہا کہ اس واقعے پر شدید رنج و غم ہے تاہم پولیس کی کارکردگی قابل تحسین ہے. عدالت میں ملزم کے خلاف مقدمے کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ہماری استغاثہ کی ٹیم بھی کام کر رہی ہے اور دیگر تکنیکی تفصیلات و شواہد بھی اکٹھے کیے جاچکے ہیں‘کامران بنگش نے بتایا کہ چارسدہ میں اس طرح کے 15 کیسز رپورٹ ہوئے اور ان تمام کیسز کے تمام 15 ملزمان اس وقت سلاخوں کے پیچھے ہیں جس سے یہ پیغام جاتا ہے بچوں سے زیادتی میں ملوث کوئی بھی ملزم قانون کی گرفت سے بچ نہیں سکتا. اس موقع پر صوبائی وزیر قانون سلطان محمد نے کہا کہ اس واقعے پر حکومت کے جذبات بھی وہی ہیں جو عوام کے ہیں انہوں نے کہا کہ بطور حکومت یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ اس طرح کے واقعات کی روک تھام کے لیے اقدامات کرے اور مجرمان کو پکڑ کر انہیں کیفر کردار تک پہنچائیں.

متعلقہ آرٹیکلز

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button