نواز شریف کی ہر آرمی چیف سے کیوں لڑائی ہو جاتی ہے، وزیراعظم نے بڑاانکشاف کردیا

اسلام آباد ( مانیٹرنگ ڈیسک) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ مجھے پاکستانی فوج سے کوئی مسئلہ نہیں کیونکہ بیرون ملک میری کوئی جائیداد نہیں ہے، آئی ایس آئی کو پتا ہے کہ میں کس طرح کی زندگی گزار رہا ہوں۔ان کا کہنا تھا کہ سارے بیروز گار سیاستدان اکٹھے ہو گئے ہیں۔ یہ سمجھتے ہیں کہ سڑکوں پر نکل کر مجھے بلیک میل کر لیں گے۔ نواز شریف خود لندن میں بیٹھ کر کارکنوں کو باہر نکلنے کا کہہ رہا ہے۔اسلام آباد کنونشن سینٹر میں انصاف لائرز فورم سے خطاب میں وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ یہ لوگ قانون کی بالادستی نہیں مانتے۔ یہ لوگ چاہتے ہیں کہ انھیں کوئی ہاتھ نہ لگائے کیونکہ یہ

خود کو قانون سے ماورا سمجھتے ہیں۔ یہ چاہتے ہیں ہم چوری کریں یا ڈاکے ڈالیں، ہمیں کوئی ہاتھ نہ لگائے۔ عدالت ان کیخلاف فیصلے کرتی ہے تو کہا جاتا ہے کہ ‘’مجھے کیوں نکالا’’۔وزیراعظم عمران خان نے اپوزیشن کی جانب سے احتجاج کے اعلان کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ لوگ کسی کی چوری بچانے کے لئے نہیں نکلتے بلکہ کسی مقصد کیلئے نکلتے ہیں۔ یہ سارے مل کر دو سال بھی جلسے کریں، ہمارا ایک جلسہ ان سے زیادہ ہے۔ اپوزیشن جتنے مرضی جلسے کرے لیکن میں انھیں واضح کر دینا چاہتا ہوں کہ اگر قانون توڑا تو سیدھا جیل جائیں گے۔انہوں نے مسلم لیگ (ن) کے قائد میاں نواز شریف پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وہ خود تو لندن بیٹھے ہوئے ہیں اور لوگوں کو حکومت کیخلاف باہر نکلنے کا کہہ رہے ہیں۔ میں ان کے کارکنوں کو کہتا ہوں کہ ان سے پیسہ بھی لیں، قیمے کے نان بھی کھائیں لیکن گھر بیٹھے رہیں۔نواز شریف کی بیماری پر بات کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ جب ڈاکٹرز نے اتنی بیماریاں بتائی تو شیریں مزاری کی انکھوں میں بھی آنسو آ گئے تھے۔ اگر شیریں مزاری کی آنکھوں میں آنسو آ گئے تو سمجھ لیں کیسی بیماریاں بتائی ہونگی۔سابق گورنر سندھ محمد زبیر کو بھی اپنے خطاب میں وزیراعظم نے آڑے ہاتھوں لیا اور کہا کہ ان کا ایک نیا ترجمان بنا ہے، میں اس کے بارے میں کیا کہوں، وہ ہمارے وزیر کا بھائی ہے، اس نے نواز شریف کا موازنہ آیت اللہ خمینی سے کر دیا کہ وہ بھی باہر گئے تھے۔ حالانکہ آیت خمینی کی بیٹی کی باہر جائیدادیں نہیں تھیں۔ ان کے لئے لاہور سے نہاریاں نہیں آتی تھیں۔ ان سے ایران کی عوام پیار کرتی تھی۔وزیراعظم نے کہا کہ مجھے پاکستانی فوج سے کوئی

مسئلہ نہیں ہے۔ فوج کی قربانیوں کی وجہ سے آج ہم دہشت گردی سے محفوظ ہیں۔ پاکستانی فوج ہر ایجنڈے پر ہمارے ساتھ کھڑی ہے۔ حکومت کو کورونا سمیت جس مسئلے پر مدد کی ضرورت پڑی پاک فوج نے ساتھ دیا۔وزیراعظم نے کہا کہ اگر میں آج پیسہ بنانا شروع کر دوں تو سب سے پہلے آئی ایس آئی کو پتا چلے گا کیونکہ پاکستانی خفیہ ادارہ دنیا کی ٹاپ کی ایجنسی ہے۔ اسے پتا ہے کہ میں کس طرح کی زندگی گزار رہا ہوں۔ دوسری جانب آئی ایس آئی کو ان سیاستدانوں کی چوری کا پتا ہے، یہ لوگ خفیہ ادارے کو کنٹرول کرنے کی کوشش کرتے ہیں، تب لڑائی ہوتی ہے۔ نواز شریف آئی ایس آئی کو پنجاب

پولیس بنانا چاہتا ہے۔وزیراعظم نے ایک بار پھر دوٹوک موقف اختیار کرتے ہوئے اپوزیشن کو کسی بھی قسم کا ریلیف نہ دینے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ جس دن انھیں این آر او ملا، پاکستان کی تباہی ہوگی۔ان کا کہنا تھا کہ ان کا مسئلہ جمہوریت نہیں کیونکہ جمہوریت تو میں ہوں، میں پاکستان میں سب سے زیادہ ووٹ لے کر آیا ہوں۔ ہمیں پتا تھا ہم نے دھاندلی نہیں کی، اس لئے ہم پہلے دن سے تیار تھے کہ الیکشن کھول دو۔ اگر دھاندلی ہوتی تو ہمیں اتحادیوں کی ضرورت نہ پڑتی۔عمران خان نے کہا کہ میں بے روزگاروں کی لائن دیکھتا ہوں تو دوسوچتا ہوں کہ ان کو شرم نہیں آتی کہ ان کا لیڈر ملک کا پیسا چوری

کرکے ملک سے باہر چلا گیا ہے ، فیکٹریاں، لندن میں بچوں کے گھر، لیکن منی ٹریل نہیں دے سکا۔میں ایک کرکٹر 35سال پہلے تھا، 40سال پرانے کنٹریکٹ، دستاویز دکھا دیں۔یہ ملک اللہ کی ایک نعمت ہے، لیکن کوئی ملک قانون کی حکمرانی کے بغیر ترقی نہیں کرسکتا۔جس ملک کے حکمران خود کو قانون سے اوپر سمجھتے ہیں۔میں نے سوئیزرلینڈ کے پہاڑ دیکھے وہ ہمارے ملک کے پہاڑوں کا مقابلہ نہیں کرسکتا، جب حکمران کرپشن کریں تو پھر ملک ترقی نہیں کرتا۔غریب ممالک میں ہرسال ایک ہزار ارب ڈالر امیرممالک میں جاتا ہے، یہ ایلیٹ پیسا چوری کرکے باہر بھیجتے ہیں۔فیصلہ کن جنگ ہے، یہ اسٹیبیلش

کرے گی قانون طاقتور ہے، میں بتا دوں کہ جو مشرف نے کیا ، پھر وکلاء مووومنٹ چلی، جنرل مشرف اس دباؤ میں آکر دونوں کو این آر او دے گیا، اس این آر او نے قرضے چڑھائے، معیشت کو تباہ کردیا ہے۔ہم سے جواب مانگتے ہیں۔ ہم جتنا پیسا اکٹھا کرتے ہیں آدھا پیسا قرضوں کی قسطوں میں چلا جاتا ہے، تب ان کو خیال نہیں آیا جب قرضے چڑھا رہے تھے ۔ آپ دیکھیں گے پاکستان جس پوائنٹ پر پہنچ گیا ہے، ہمیں پہلے سال تو دیوالیہ سے نکلنے میں لگے، کورونا بحران سے نکلے، ڈبلیو ایچ او نے کہا کہ کورونا کے خلاف پاکستان نے بہترین کام کیا۔اپوزیشن نے این آر او لینے کیلئے ہمیں فیٹف قانون میں بلیک میل کیا، منافقت دیکھو ، کہتے نیب کی 34شقیں تبدیل کردیں۔یہ اس لیے گھبرائے ہیں پاکستان اوپر جا رہا ہے، سیمنٹ اور موٹرسائیکلوں کی ریکارڈ فروخت ہوئی ہے۔ہم بحران سے نکل رہے یہ کہتے حکومت تبدیل کرو۔ انہوں نے اداروں پر حملے کیے، اگر یہاں ہندوستان کوئی ایجنڈا لے کر پھر رہا ہے، تو وہ یہ لے کر پھر رہے ہیں۔ پاکستانی فوج کے خلاف جو زبان استعمال کررہے ہیں یہ وہی ایجنڈا ہے کہ جو ہندوستان پاکستان کو کمزور کرنے کیلئے کررہا ہے، فوج کمزور ہوگی تو صومالیہ، یمن، کو دیکھ لیں، فوج کی قربانیوں کی وجہ سے ہم محفوظ ہیں۔مجھے فوج سے کیوں مسئلہ نہیں ہے، کس بحران میں فوج نے ہماری مدد نہیں کی۔ کراچی ، کورونا ، میں فوج نے ہماری مدد کی۔آئی ایس آئی کو ان کی ساری چوری کا پتا ہے، آئی ایس آئی پوری دنیا کی بہترین ادارہ ہے،منی لانڈرنگ کا سب سے پہلے آئی ایس آئی کو پتا چلتا ہے، ان کو فوج سے اس لیے مسئلہ ہے کہ آئی ایس آئی کو ان کی کرپشن کا پتا چل جاتاہے،

مجھے پاکستانی فوج سے کیوں مسئلہ نہیں؟ اس لیے نہیں مسئلہ کہ آئی ایس آئی کو پتا ہے عمران خان کیسی زندگی گزار رہا ہے۔نوازشریف کی ہر آرمی چیف سے لڑائی ہوجاتی ہے کہ وہ ان کو پنجاب پولیس بنانا چاہتا ہے۔ آئی ایس آئی کے سربراہ ظہیراسلام نے جب آپ کو کہا کہ استعفیٰ دو، کیوں تم نے چپ کرکے سن لیا؟ کیونکہ ان کو پتا ہے تم نے پیسا چوری کیا ہوا ہے۔کہتے الیکشن میں دھاندلی ہوئی، 2018ء الیکشن میں اگر دھاندلی ہوتی تو ہم اتحادی حکومت نہ بناتے۔ جس دن ان کو این آر او ملا پاکستان کی تباہی ہوگی۔انہوں نے کہا کہ میں پیغام دیتا ہوں کہ جتنے مرضی جلسے کریں ، جہاں بھی قانون ٹوٹا، غریبوں کی جیلوں میں بھیجوں گا۔انہوں نے کہا کہ ہم آئی ایل ایف کو ہیلتھ کارڈ دینے اور نیا پاکستان ہاؤسنگ میں بینک فنانس کررہا ہے، تنخواہ دار اور کم آمدنی والے لوگ گھر لے سکیں گے۔ اسی طرح جو بھی کنٹریکٹ سائن ہوتے ہیں ان میں وکیل ہوتے ہیں۔

متعلقہ آرٹیکلز

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button