نواز شریف کو جارحانہ خطاب سے قبل دو ممالک نے یقین دہانی کراوئی

لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک) سینئر صحافی عارف حمید بھٹی کا کہنا ہے کہ نواز شریف نے اے پی سی میں جو پہلی تقریر کی تھی اس کی اجازت دو ملکوں نے دی گئی تھی۔۔نواز شریف نے اداروں کو ٹارگٹ کرنے سے پہلے دو ممالک سے اجازت لی تھی کہ میں ان اداروں کو ٹارگٹ کرنے لگا۔برطانیہ نے نواز شریف کو گارنٹی دی تھی کہ آپ کو ڈی پورٹ نہیں کیا جائے گا۔نواز شریف کو یقین دہانی کروائی گئی کہ حکومتِ پاکستان چاہے جنتی مرضی کوشش کر لے آپ کو واپس نہیں بھجوایا جائے گا۔ان تمام معاملات میں ایک اور ملک نے بھی اہم کردار ادا کیا جن سے نواز شریف کی باقاعدہ میٹنگ بھی ہوئی۔

یہ سلسلہ ڈیڑھ ماہ سے چل رہا تھا،محمد زبیر کی ملاقات ناکام رہی اور انہیں این آر او نہیں ملا تو نواز شریف نے دیگر ممالک سے رابطے شروع کیے۔ایک ملک کا تو میں نام بھی نہیں لینا چاہتا جس نے ایم آئی 6 سے رابطہ کیا۔اس کے بعد باتیں فائنل ہوئیں اور نواز شریف نے جارحانہ انداز میں اے پی سی سے خطاب کیا۔دوسری جانب برطانوی حکومت نے نوازشریف کے وارنٹ گرفتاری کی تعمیل کروانے سے انکار کردیا، سفارتی ذرائع کا کہنا ہے کہ گزشتہ روز جمعرات کو بھی ہائی کمیشن کے دوعہدے دار ڈن ریون اسٹریٹ پر10منٹ تک انتظار کرتے رہے۔لیکن ہائی کمیشن کے عہدیدار ایون فیلڈ کے استقبالیہ پر پہنچے بغیر ہی واپس چلے گئے۔ بتایا گیا ہے کہ دفتر خارجہ کے توسط سے برطانوی حکومت سے وارنٹس کی تعمیل میں مدد کی درخواست کی گئی تھی۔ جس پر برطانوی حکومت نے کہا کہ وہ پاکستان کے اندرونی سیاسی معاملات میں مداخلت نہیں کرےگی۔ وارنٹس کی تعمیل ان کا کام ہے نہ ہی مینڈیٹ ہے۔ ذرائع نے مزید بتایا کہ پاکستان ہائی کمیشن کے پاس نوازشریف کے وارنٹ کی تعمیل کے محدود آپشن ہیں۔ پاکستانی ہائی کمیشن رائل میل یا اپنےعملے کے ذریعے وارنٹس کی تعمیل کرا سکتا ہے۔ دونوں صورتوں میں نوازشریف پرانحصار ہوگا کہ وہ رضاکارانہ طور پر دستخط کریں۔ پاکستانی ہائی کمیشن اس صورتحال سےاسلام آباد ہائیکورٹ کو آگاہ کرچکا ہے۔

متعلقہ آرٹیکلز

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button