میشا شفیع سمیت 9 افراد کیخلاف مقدمہ درج کرنیوالے ایف آئی اے کے افسر کو معطل کردیا گیا

لاہور(نیوز ڈیسک)گلوکار و اداکار علی ظفر کے خلاف سوشل میڈیا پر مذموم مہم میں مبینہ طور پر ملوث ہونے پر گلوکارہ میشا شفیع سمیت 9 افراد کے خلاف مقدمہ درج کرنے والے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے عہدیدار کو سروس سے معطل کردیا گیا۔ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ڈائریکٹر ایف آئی اے (سائبر کرائم ونگ) عامر فاروقی کی جانب سے جاری کردہ حکم نامے میں کہا گیا کہ ’سائبر کرائم رپورٹنگ سینٹر لاہور میں اسسٹنٹ ڈائریکٹر/ سینئر انویسٹی گیٹر (بی پی ایس-17) محمد آصف اقبال کی خدمات فوری طور پر تاحکم ثانی معطل کی جاتی ہیں‘۔اس حوالے سے ایک سرکاری ذرائع نے بتایا کہ

محمد آصف اقبال کو کوئی شوکاز نوٹس جاری نہیں کیا گیا تھا اور نہ ہی ان کی معطلی کی کوئی وجہ بتائی گئی۔ذرائع کے مطابق محمد آصف اقبال کو اس ٹوئٹ کی بنیاد پر معطل کیا گیا جو انہوں نے میشا شفیع اور دیگر افراد سے متعلق کیس میں پریوینشن آف الیکٹرانک کرائمز ایکٹ (پیکا) 2016 کے سیکشن 20 کی وضاحت دینے کے لیے کیا تھا۔انہوں نے کہا کہ معطل ہونے والے افسر نے کوئی تبصرہ نہیں کیا، نہ ہی اپنی رائے دی بلکہ صرف قانون ٹوئٹ کیا تھا اور اس میں شامل سزائیں بتائیں تھیں۔خیال رہے کہ 28 ستمبر کو پریوینشن آف الیکٹرانک کرائمز ایکٹ (پیکا) 2016 کے سیکشن (1) 20 اور پاکستان پینل کوڈ کے آر/ڈبلیو 109 کے تحت میشا شفیع، اداکارہ و میزبان عفت عمر، لینیٰ غنی، فریحہ ایوب، ماہم جاوید، علی گل، حزیم الزمان خان، حمنہ رضا اور سید فیضان رضا کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا تھا۔اس حوالے سے محمد آصف اقبال کے ٹوئٹ میں کہا گیا تھا کہ جو بھی فرد عوامی سطح پر غلط معلومات پھیلاتا ہے جو کسی شخص کی ساکھ کو نقصان پہنچاتی ہیں تو وہ سائبر کرائم ایکٹ کے سیکشن 20 کے تحت جرم کا مرتکب ہے۔ان کے ٹوئٹ میں اردو زبان میں کہا گیا تھا کہ قانون میں سوشل میڈیا کے ذریعے جعلی خبریں پھیلا کر کسی دوسرے فرد کی ساکھ کو نقصان پہنچانے میں ملوث فرد کو 3 سال قید یا 10 لاکھ روپے جرمانے یا دونوں کی تجویز دی گئی ہے۔

متعلقہ آرٹیکلز

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button