نوازشریف کی ٹکراؤ کی پالیسی غیر مناسب ہے ، جلیل احمد شرقپوری

لاہور (نیوز ڈیسک)مسلم لیگ ن کے رکن پنجاب اسمبلی میاں جلیل احمد شرقپوری نے کہا ہے کہ اختلاف رائے ہوتا ہے اس کا مطلب یہ نہیں پارٹی چھوڑ دوں، کس پارٹی کے منشور میں لکھا ہے کہ وزیراعلیٰ سے نہیں ملنا ، وزیراعلیٰ سے ملنا کوئی غیرقانونی کام نہیں ۔ لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ نواز شریف کے غیرمناسب بیان پر بات کرنا غلط نہیں ، قائد ن لیگ کی ٹکراؤ کی پالیسی غیر مناسب ہے ، کیوں کہ ملک مزید کسی قسم کے بحران کا متحمل نہیں ہوسکتا ، جب کہ سابق وزیراعظم کی ٹکراؤکی پالیسی سے مسائل بھی حل نہیں ہوں گے ، میرے بیانات اگر راناثنااللہ یا کسی اور کو مناسب

نہیں لگتے تو اس کا ذمہ دار میں نہیں ، اختلاف رائے کو جمہوریت کا حسن کہا جاتا ہے تو مجھے بھی یہ حق دیں ۔میاں جلیل احمد شرقپوری نے کہا کہ پارٹی سے نکالنے کا میڈیا پر سنا کوئی نوٹس نہیں ملا ، وزیراعلیٰ پنجاب سے کام کے سلسلےمیں کئی بارملا ہوں ، پارٹی منشور کی خلاف ورزی نہیں کی، کس پارٹی کے منشور میں لکھا ہے کہ وزیراعلیٰ سے نہیں ملنا ، اگروزیراعظم سے پیپلزپارٹی والے ملاقات کریں تو یہ پارٹی خلاف ورزی میں نہیں آتا ، کام سب کے ساتھ مل کر کرنا چاہیئے، تاہم ووٹ ضمیر کے مطابق دینا چاہیئے ، اگر پارٹی عثمان بزدار کے خلاف حق پر تحریک عدم اعتماد لائے گی تو ساتھ دوں گا۔انہوں نے کہا کہ میں چوہدری نثار کی رائے کوآج بھی حق بجانب سمجھتا ہوں، چودھری نثار کے معاملے میں بھی نوازشریف کی پالیسی سخت تھی۔خیال رہے جلیل شرقپوری کا شمار اُن ن لیگی رہنماؤں میں ہوتا ہے جن کو پارٹی سے نکالنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ جلیل احمد شرقپوری کی رکنیت بھی معطل ہے۔جولائی میں وزیر اعلی پنجاب عثمان بزدار سے پیپلز پارٹی کے غضنفر علی خان، مسلم لیگ ن کے میاں جلیل احمد شرقپوری، چوہدری اشرف علی، محمد غیاث الدین، اظہر عباس، محمد فیصل خان نیازی، نشاط احمد خان ڈاھا اور دیگر اراکین اسمبلی نے ملاقات کی تھی۔ن لیگی رہنماؤں کی عثمان بزدار سے دوسری ملاقات ستمبر میں ہوئی تھی جس پر ایکشن لیتے ہوئے پارٹی نے پانچ اراکین کو نکالنے کا فیصلہ کیا ہے۔

متعلقہ آرٹیکلز

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button