پارٹی سے نکالے جانیوالے جلیل شرقپوری کا ردعمل سامنے آگیا

لاہور(نیوز ڈیسک) رکن پنجاب اسمبلی جلیل شرقپوری نے کہا کہ میں نے نواز شریف کی بات سے اختلاف کیا ہے کوئی آئین تو نہیں توڑا ہے ، مجھے میری غلطی بتائی جائے کہ کیا ہے میں کسی بھی مبہم نوٹس کو نہیں مانتا، نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کو پارٹی ہی رہنے دیا جائے اس کو خاندانی جاگیرنہ بنایا جائے،پارٹی میں مختلف آراء کے لوگ ہوتے ہیں ان کی رائے کا بھی اخترام کرنا چا ہیے مسلم لیگ ن کو ون مین پارٹی نہ بنایا جائے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ مجھے میری غلطی نہیں بتائی گئی اور نوٹس جاری کر دیا گیا میں ایسے کسی بھی نوٹس کو نہیں مانتا ہوں جس

میں میری غلطی کی نشاندہی نہ کی گئی ،جبکہ پارٹی کیجانب سے جاری کیے گئے نوٹس کی کوئی قانونی و اخلاقی حیثیت نہیں ہے نوٹس مبہم ہے۔پارٹی کو تماشا بنا دیا گیا ہے۔خیال رہے کہ پاکستان مسلم لیگ نواز نے رکن صوبائی اسمبلی میاں جلیل احمد شرقپوری کی رکنیت معطل کردی تھی ،(ن) لیگ پنجاب کے صدر راناثنا اللہ کی ہدایت پر جنرل سیکریٹری پنجاب اویس لغاری نے احمد شرقپوری کو شوکاز نوٹس بھی جاری کیا تھا جس میں میاں جلیل احمد شرقپوری سے ایک ہفتے میں جواب طلب کیا گیا تھا ،شوکاز نوٹس میں کہا گیا ہے کہ پارٹی ڈسپلن کی خلاف ورزی قطعا ًقابل قبول نہیں ہے، جبکہ میاں جلیل شرقپوری نے کہا کہ ابھی مجھے کسی قسم کا شوکاز نوٹس نہیں ملا ہے۔جب نوٹس ملے گا تو اس کا ضروری جواب دوں گا۔وریپارٹی رکنیت معطل کرنے کا بھی علم نہیں ہے۔تاہم اب میاں جلیل شرقپوری نے پارٹی کی جانب سے کسی بھی نوٹس کی صحت کو ماننے سے انکار کیا ہے اور شدید مخالفت کی ہے کہ پارٹی کی جانب سے ایسے اقدامات کی کوئی حیثیت نہیں ہے۔

متعلقہ آرٹیکلز

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button