’’ اپریل میں روس سے تیل آنا شروع ہوجائے گا‘‘ حکومت نے عوام کو خوشخبری سنا دی

اسلام آباد (این این آئی) سینٹ کوبتایاگیا ہے کہ روس کے ساتھ سستی پیٹرولیم مصنوعات کیلئے مذاکرات ہوئے ، مارچ سے پہلے کمرشل تفصیلات مکمل کر نے پر اتفاق ہوگیا ہے ،تمام لوازمات مکمل ہونے پر اپریل سے منصوبے کا آغاز ہو گا،گلوبل انشورنس پالیسی کو بھی مد نظر رکھنا ہوگا،ایران کیساتھ تجارت کو فروغ دینا چاہتے ہیں،

عالمی پابندی کی وجہ سے ایران کے ساتھ تیل کا معاہدہ نہیں کر سکتے ،دیامر بھاشا ڈیم 31دسمبر 2030میں مکمل ہو گا،اس منصوبے پر چلاس،کوہستان اور قریبی علاقوں کے ڈھائی ہزار لوگ برسر روزگار ہیں،دیامر بھاشا ڈیم،مہمند ڈیم،تربیلا فائیو ایکسٹینشن،ہرپو پاور پراجیکٹ،عطا آباد لیک ہائیڈرو پاور سے چھ ہزار میگاواٹ بجلی پیدا ہوگی جبکہ وزیر توانائی خرم دستگیر خان نے بتایا ہے کہ 2015کے بعد سے وفاقی حکومت کا کے الیکٹرک کیساتھ کوئی معاہدہ نہیں،کے الیکٹرک کوقانون کے اندر لانا ترجیح ہے،لسبیلہ میں اگربجلی کی فراہمی کے حوالے سے مسائل ہے تو بھی حل کیا جائے گا،کے الیکٹرک کے قانونی معاملات کو حل کریںگے تو باقی مسائل حل ہونگے۔جمعہ کو سینیٹ کا چیئرمین صادق سنجرانی کی زیر صدارت ہوا جس میں وقفہ سوالات کے دور ان وزیر مملکت برائے پیٹرولیم ڈاکٹر مصدق ملک نے بتایاکہ روس کیساتھ سستی پیٹرولیم مصنوعات کیلئے مذاکرات ہوئے،45دن میں مذاکرات کر کے مشترکہ بیان جاری کیا گیا،مارچ سے پہلے کمرشل تفصیلات مکمل کرنے پر اتفاق کیا۔ انہوںنے کہاکہ روس نے دنیا کو فراہم کردہ قیمت سے سستی قیمت پر فراہمی کا وعدہ کیا ہے،تمام لوازمات مکمل ہونے پر اپریل سے منصوبے کا آغاز ہو گا،گلوبل انشورنس پالیسی کو بھی مد نظر رکھنا ہوگا،اس کے تحت دیکھنا ہو گا کہ کونسی شیپ استعمال ہوتی ہے۔ انہوںنے کہاکہ کس قیمت پر ہمیں تیل کی فراہمی ممکن بنائے گی،نیشنل شپنگ کارپوریشن براہ راست مذاکرات کررہے ہیں،تمام تر کمرشل معاہدات طے ہوے کے بعد معاملات آگے بڑھیں گے۔ انہوںنے کہاکہ ایران کیساتھ تجارت کو فروغ دینا چاہتے ہیں،ہمارا واضح وقف ہے کہ ہم اپنے اوپر کوئی پابندی نہیں چاہتے،عالمی پابندی کی وجہ ایران کیساتھ تیل کا معاہدہ نہیں کرسکتے۔

وفاقی وزیر توانائی انجینئر خرم دستگیر خان نے بتایا کہ وفاقی حکومت کے الیکٹرک کے ذریعے کراچی کے شہریوں کو ایک ہزار سے گیارہ سومیگاواٹ روزانہ فراہم کرتی ہے،کے الیکٹرک نے سوئی سدرن کے۔پیسے بھی ادا کرنے ہیں،نیپرا نے کے الیکٹرک کو 43روپے کا ٹیرف دیا ہے،2015کے بعد سے وفاقی حکومت کا کے الیکٹرک کیساتھ کوئی معاہدہ نہیں،کے الیکٹرک کوقانون کے

اندر لانا ترجیح ہے۔ انہوںنے کہاکہ شاہد خاقان عباسی کی سربراہی میں خصوصی ٹاسک فورس کے الیکٹرک کے بارے میں کام کر رہا ہے،کے الیکٹرک کے حوالے سے قانونی اور مالی مسائل دونوں کا سامنا ہے،کے الیکٹرک سستی بجلی پیدا کر کے کراچی کے شہریوں کو فراہم کرے،پاکستانی ایندھن سے سستی پیدا کرے۔ انہوںنے کہاکہ لسبیلہ میں اگربجلی کی فراہمی کے حوالے سے مسائل ہے

تو اس کو بھی حل کیا جائے گا۔ انہوںنے کہاکہ کے الیکٹرک کی جانب سے CPPA-G اور NTDCLکو واجب الادا رقم کی مالیت گزشتہ سال کے آخر تک 490ارب روپے کی تھی،اس رقم کی واجب الادا رقم میں کئی وجوہات ہے،اسی لئے ٹاسک فورس تشکیل دی گئی ہے،کے الیکٹرک کے قانونی معاملات کو حل کریںگے تو باقی مسائل حل ہونگے۔ سینیٹر مشتاق احمد نے سوال کیاکہ اچانک ایف ڈی آئی میں کمی کیوں ہوئی؟

کتنے ممالک اور کس کس شعبوں میں ایف ڈی آئی کررہی ہیں؟۔ جس کا جواب وفاقی وزیر پارلیمانی مرتضیٰ جاوید عباسی نے دیتے ہوئے بتایاکہ وہی ممالک جن کے ہمارے تجارتی تعلقات ہیں وہی ایف ڈی آئی کررہی ہیں،روس اور یوکرین کے مابین جنگ کی وجہ سے بھی ایف ڈی آئی میں کمی ہوئی،سی پیک کے منصوبے پر کام رک گیا جس کی وجہ سے ایف ڈی آئی میں کمی آئی،سی پیک منصوبے پر کام روکنے کیلئے

کچھ لوگوں کو لایا گیا۔وفاقی وزیر چوہدری سالک حسین نے تحریری جواب میں بتایاکہ گزشتہ سال 2011-22کے دوران نیٹ ایف ڈی آئی 1,867ملین امریکی ڈالر رہا،سال 2020-21کے دوران 1820ملین امریکی ڈالر رہا ،فروری 2022کے ماہ میں ایف ڈی آئی 33.7کمی کیساتھ 137.0ملین امریکی ڈالر سے 90.0ملین امریکی ڈالرز تک جا پہنچا،کوروناملک میں تجارت کرنے کے

خرچوں میں اضافہ،کرنٹ اکائونٹ خسارہ ایف ڈی آئی میں کمی کی وجوہات ہیں۔وزیر مملکت برائے قانون و انصاف نے کہاکہ دیامر بھاشا ڈیم 31دسمبر 2030میں مکمل ہو گا،اس منصوبے پر چلاس،کوہستان اور قریبی علاقوں کے ڈھائی ہزار لوگ برسر روزگار ہیں،دیامر بھاشا ڈیم،مہمند ڈیم،تربیلا فائیو ایکسٹینشن،ہرپو پاور پراجیکٹ،عطا آباد لیک ہائیڈرو پاور سے چھ ہزار میگاواٹ بجلی پیدا ہو گی،ہائیڈرو پراجیکٹ سے

متعلق گزشتہ حکومت نے بھی اچھا کام کیا۔ قائمہ کمیٹی برائے اورسیز پاکستانیز اور انسانی وسائل کی رپورٹ رکن کمیٹی سینیٹر ذیشان خانزادہ نے پیش کی۔ اجلاس کے دور ان قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق کے چیئر مین نے ناظم جوکھیو کے قتل سے متعلق کمیٹی کی رپورٹ پیش کی ۔ اجلاس کے دور ان سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے نیشنل فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ کی رپورٹ پیش کر دی۔

متعلقہ آرٹیکلز

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button