امارات، اسرائیل تعلقات ، عرب ممالک کے مفادات کو مدنظر رکھ کر خارجہ پالیسی بنانیوالے پاکستان کو سبق مل گیا
لاہور(نیوز ڈیسک)سینئرصحافی کامران خان کا کہنا ہے کہ متحدہ عرب امارات کے اسرائیل کے ساتھ تعلقات، پاکستان کی خارجہ پالیسی بنانے والوں کے لیے ایک بہت بڑا سبق ہے۔پاکستان دنیا کے ان چند ممالک میں شامل ہے جہاں آج بھی اسرائیل کو دشمن سمجھا جاتا ہے۔ہمارا پاسپورٹ اسرائیل کے لیے کارآمد نہیں ۔جنرل پرویز مشرف کے دور میں پاکستان اور اسرائیل کے درمیان غیر رسمی رابطے ہوئے تھے مگر عوامی جذبات اور مذہبی جماعتوں کی وجہ سے سے ان رابطوں کو سامنے نہیں لایا گیا۔کامران خان کا کہنا ہے کہ متحدہ عرب امارات کی جانب سے پہلے کے دشمن اسرائیل کو بحیثیت ایک ملک تسلیم کر کے اس
کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم کرنا ایک بہت تاریخی پیش رفت ہے۔یہ پاکستان کے لیے ایک بہت بڑا سبق ہے کیونکہ پاکستان اپنی خارجہ پالیسیوں کی سمت کو عرب ممالک کے مفادات کو مدنظر رکھتے ہوئے منتخب کرتا ہے۔لہذا اب پاکستان کے پاس سوچنے کا وقت ہے۔کامران خان نے مزید کہا کہ آج متحدہ عرب امارات کے ولی عہد نے دنیا کو دکھایا کہ ہمیں بولڈ فیصلے لینے کی ضرورت ہے۔اپنے ملک کی ترجیحات کو سامنے رکھنا چاہیے۔متحدہ عرب امارات خارجہ تعلقات کے حوالے سے بڑی مثال قائم کر رہا ہے۔عرب امارات اس سے قبل بھارت کے ساتھ بھی بہت مضبوط تعلقات قائم کر چکا ہے۔خارجہ پالیسی کے حوالے سے پاکستان کے لیے یہ بہت اہم سبق ہے۔دیکھنا یہ ہے کہ پاکستان کے پالیسی ساز اس اہم پیش رفت سے کیا سبق سیکھتے ہیں۔واضح رہے کہ واضح رہے کہ متحدہ عرب امارات نے اسرائیل کے ساتھ باہمی تعلقات کا امن معاہدہ کر لیا ہے، اس معاہدے کی رو سے اسرائیل سے امن کرنے والے ممالک کے مسلمان مقبوضہ بیت المقدس میں آ کر مسجد اقصیٰ میں نماز پڑھ سکیں گے۔ امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا ہے کہ اسرائیل اور متحدہ عرب امارات نے باہمی تعلقات کو بہتر بنانے پر اتفاق کر لیا ہے۔ صدر ٹرمپ، اسرائیل کے وزیر اعظم بنیامین نتن یاہو اور ابو اظہبی کے ولی عہد شہزادہ محمد بن زاید نے جمعرات کو ایک مشترکہ بیان میں اس امید کا اظہار کیا کہ یہ تاریخی پیش رفت مشرق وسطی میں امن کے قیام میں مدد دے گی۔