احسان اللہ احسان کے دعویٰ میں کوئی حقیقت نہیں، ڈی جی آئی ایس پی آر

راولپنڈی(نیوز ڈیسک) پاک فوج کے ترجمان میجر جنرل بابر افتخار نے کہا ہے کہااحسان اللہ احسان کے دعویٰ میں کوئی حقیقت نہیں ہے، احسان اللہ احسان کی مبینہ ٹیپ میں الزامات بے بنیاد ہیں، احسان اللہ احسان کی معلومات سے دہشتگردنیٹ ورک توڑنے میں بڑا فائدہ ہوا ہے۔انہوں نے گزشتہ روز نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ احسان اللہ احسان کے دعویٰ میں کوئی حقیقت نہیں ہے، احسان اللہ احسان کی مبینہ ٹیپ میں الزامات بے بنیاد ہیں، اس کی وضاحت وزیر داخلہ نے بھی کی ہے۔یہ ایک ایسے شخص کے الزامات ہیں، جس کو ہم ایک آپریشن کے دوران استعمال کررہے تھے،لیکن وہاں سے احسان اللہ احسان موقع پاکر فرار ہوگیا۔

احسان اللہ احسان نے بڑی انفارمیشن دی ہیں، احسان اللہ احسان کی معلومات سے بڑا فائدہ ہوا ہے۔احسان اللہ احسان کی معلومات سے ہم نے دہشتگرد تنظیموں کو ختم کیا، ان کے نیٹ ورک سے متعلق بڑی معلومات ملی ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان تین مرتبہ اقوام متحدہ میں کشمیر کا مسئلہ اٹھایا ، جو اس بات کی دلیل ہے کہ پاکستان کا مسئلہ حقیقت ہے۔ کورونا وباء کے دوران سیکرٹری جنرل یو این کی اپیل کے باوجود سیز فائر کی خلاف ورزی کی۔سیز فائر معاہدے کی خلاف ورزی کی ، جان بوجھ کر ایل اوسی پر شہریوں کو نشانہ بنایا، 16شہری شہید اور 158زخمی ہوچکے ہیں، ان سیز فائر کی خلاف ورزی میں بھاری ہتھیاروں کا استعمال بھی کیا گیا۔پاک فوج بھرپور انداز میں جواب دیتی ہے لیکن پروفیشنل فوج ہونے کی وجہ سے صرف ان جگہوں کو نشانہ بنایا جاتا ہے جہاں سے فائر ہوتے ہیں۔مقبوضہ کشمیر میں ایک سال سے کرفیو نافذ ہے۔دنیا کا ہر ظلم کشمیریو ں پر آزمایا جا رہا ہے۔کشمیریوں کو سلام ہے جو آزادی کی جدوجہد کررہے ہیں۔عالمی میڈیا نے بھارتی مظالم بے نقاب کئے۔مقبوضہ کشمیر میں ہندوستان کی طرف سے مبصرگروپ کو لائن آف کنٹرول پر جانے کی کوئی آزادی نہیں، لیکن ہم نے عالمی مبصرین کو آزادکشمیر میں ہرجگہ جانے کی اجازت دی۔ایل اوسی پر شہریوں کی حفاظت کیلئے شیلٹرز بنانے کا فیصلہ کیا ہے، ایک ہزار شیلٹرز تعمیر ہوچکے ہیں، باقی بنائے جا رہے ہیں۔ہندوستان کو اندرونی معاملات نے ایسے موڑ پر لے آیا ہے کہ لاوا کسی وقت بھی پھٹ سکتا ہے۔بھارت خطے کو عدم استحکام کی طرف دھکیل رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ بھارت پاکستان میں دہشتگردی کی کاروائیوں میں ملوث ہے۔

کراچی سٹاک ایکسچینج پر ناکام حملہ یا دہشتگردو کی معانت کیلئے منی لانڈرنگ کے تانے بانے ہندوستان سے ملتے ہیں۔بھارت کی اسلحہ خریداری اس کی جارحانہ عزائم کا منہ بولتا ثبوت ہے۔پاکستان ہندوستان کے مذموم اداروں سے مکمل آگا ہ ہے، جنگیں صرف اسلحے کے زور پر نہیں جیتی جاتیں۔ انہوں نے ایک سوال پر کہا کہ پاکستان کیخلاف 3محاذ کھولنے کا بھارت کا خواب پورا نہیں ہوگا،بھارت نے فرانس سے 5 رافیل طیارے خریدے ہیں، بھارت 500رافیل طیارے بھی خرید لے، ہم تیار ہیں، ہم محدود وسائل میں بھارت کا مقابلہ کریں گے۔بھارت رافیل لے آئے یا ایس 400ہم دفاع کرنے کیلئے تیار ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کلبھوشن بھارتی ایجنٹ تھا، جو پاکستان میں خون ریزی چاہتا تھا۔ کلبھوشن کے ہاتھ معصوم پاکستانیوں کے خون سے رنگے ہوئے ہیں۔کلبھوشن سے متعلق ہم عالمی قوانین کی پاسداری کررہے ہیں۔احسان اللہ احسان کی مبینہ ٹیپ میں الزامات بے بنیاد ہیں، احسان اللہ احسان کو آپریشن کیلئے استعمال کیا جاتا تھا، احسان اللہ احسان موقع پاکر فرار ہوگیا۔احسان اللہ احسان نے بڑی انفارمیشن دی، احسان اللہ احسان کی معلومات سے بڑا فائدہ ہوا ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان نے افغانستان میں امن کی بحالی کیلئے بھرپور کردار کیا ہے، افغانستان میں قیام امن پاکستان میں امن ہے۔افغانیوں کے بعد اگر کوئی امن چاہتا ہے تو وہ پاکستان ہے۔

افغانستان میں مکمل امن جلد بحال ہوجائے گا۔افغانستان میں امن کے ساتھ مہاجرین کی واپسی کیلئے بھی پرامید ہیں۔آپریشن ردالفساد میں زبردست پیشرفت ہوئی ہے، اس میں 40ہزار مربع کلومیٹر سے زیادہ علاقہ دہشتگردوں سے خالی،400ٹن بارودی مواد کو تلف، انٹیلی جنس کی اطلاعات پر آپریشن کیے گئے۔18ہزار سے زائد دہشتگردوں کو مارا گیا، 70ہزار سے زائدبھاری اسلحہ برآمد کیا ہے۔ بارڈر پر سکیورٹی کے انتہائی اقدامات کیے جا رہے ہیں۔کورونا وائرس کیخلاف کامیابی عوام کے تعاون کے بغیر ممکن نہیں تھی، عوام نے ذمہ دار شہری ہونے کا ثبوت دیا، خطرہ ابھی ٹلا نہیں، دنیا میں وباء دوبارہ سر اٹھا رہی ہے، دوسرا فیز شروع ہورہا ہے، فیس ماسک اور احتیاطی تدابیر کو اپنانا ہوگا۔محرم میں پوری طرح احتیاط کرنی ہوگی۔افواج پاکستان ٹڈی دل سمیت پولیو مہم میں بھی حکومت کی بھرپور مدد کررہی ہے۔ میں فرنٹ لائن ڈاکٹرز، پیرامیڈیکل، اور تمام سٹاف کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں جو ملکی معیشت کا پہیہ چلانے کیلئے سرگرم ہیں۔

متعلقہ آرٹیکلز

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button