میرا ضمیر مطمئن ہے اوربہت جلد ہی۔۔۔سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کے اعلان نے ملک بھر میں ہلچل مچا دی

اسلام آباد (آئی این پی) سابق چیف جسٹس پاکستان جسٹس (ر) ثاقب نثار نے کہا ہے کہ کہ جلد ہی میری کتاب منظر عام پر آجائے گی جس میں بہت سے حقائق سے پردہ اٹھے گا،میرا ضمیر مطمئن ہے ، اعلیٰ عدلیہ کے ججز کی تقرری آئین میں درج طریقہ کارکے مطابق ہونی چائیے ،مجھے نہیں معلوم کہ نواز شریف اور مریم نواز کو مجھ سے کیا مسئلہ ہے اس سے متعلق میاں صاحب اور مریم سے پوچھا جائے ۔

جج کی زندگی آسان نہیں ہوتی اسے پھونک پھونک کر قدم رکھنا ہوتا ہے اور تمام فیصلے آئین و قانون کے مطابق کرنے ہوتے ہیں ،وہ یہاں دفاعی تجزیہ نگار اکرام سہگل کے آمانی باغ فارم ہائوس میںمنعقدہ تقریب کے موقع پر صحافیوں سے غیر رسمی بات چیت کر رہے تھے ۔ جسٹس (ر)ثاقب نثار نے کہا کہ جج کی زندگی آسان نہیں ہوتی ہمیں پھونک پھونک کر قدم رکھنا ہوتا ہے اور ہم تمام فیصلے آئین و قانون کے مطابق کرتے ہیں ۔ میرا ضمیر مطمئن ہے ۔ ایک سوال پر ثاقب نثار نے کہا کہ سپریم کورٹ جیورس کورٹ ہے ہر آدمی سپریم کورٹ کے لئے کوالیفائی نہیں کرتا ۔ اعلی عدلیہ میں صرف ان ججز کا انتخاب کرنا چائیے جن کے پاس عقل ، علم اور دانائی ہے ۔ سپریم کورٹ حتمی عدالت ہوتی ہے اس کا پنا زاویہ،طریقہ کار اور معیار ہے یہاں صرف سنیارٹی ہی پیمانہ نہیں ہے ، انہوں نے کہا کہ امریکی جیورسٹ کا کہنا ہے کہ جج سے بھی غلطی ہو سکتی ہے لیکن اس کے باوجود اس کا فیصلہ تسلیم کرنا ہوتا ہے کیونکہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف کہیں اپیل نہیں ہو سکتی ۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں آئین میں درج طریقہ کار کے مطابق ججوں کی سنیارٹی کے معاملے پر عمل کرنا ہو گا اس کے علاوہ کوئی آپشن نہیں ہے ۔

جسٹس عمر عطاء بندیال کے حوالے سے ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ عمر عطاء بندیال نیک ، پرہیز گار ، بے خوف ، نڈر صاحب علم آدمی ہیں ۔ چیف جسٹس گھبرانے والے نہیں ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے تمام ججز کبھی ایک فیصلے پر متفق نہیں ہوتے اپنی اپنی آراء مختلف ہوتی ہیں، جو اس نظام کا حصہ ہے تاہم ججز میں تقسیم نمایاں ہو جائے تو عوام میں تشویش کا باعث بنتی ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ میں جب سے ریٹائرہوا ہوں میڈیا کے لوگ مجھے پہلے ہی انٹرویو کے لئے بہت اصرار کر رہے ہیں لیکن میں سب سے معذرت کرتا ہوں کیونکہ میں ایک کتاب لکھ رہا ہوں اور میں نے فیصلہ کیا ہے کہ جب تک کتاب منظر عام پر نہیں آجاتی میں کوئی میڈیا انٹرویو نہیں دونگا ۔ انہوں نے کہا کہ میں جس منصب سے ریٹائرہوا ہوں اس منصب کا تقاضا ہے کہ میں احتیاط کا دامن نہ چھوڑوں۔

انہوں نے امید ظاہرکی کہ جلد ہی ان کی کتاب منظر عام پر آجائے گی جس میں بہت سے حقائق ہونگے ۔ مسلم لیگ (ن) کی طرف سے بہت زیادہ تنقید کا نشانہ بنائے جانے کے سوال پر ثاقب نثار نے کہا کہ میری کسی سے کوئی ذاتی رنجش نہیں ہے اگر میرے کسی فیصلے سے انہیں اعتراض ہے تو اس کا جواب میاں نواز شریف یا مریم نواز خود دے سکتے ہیں میں تمام سیاستدانوں کا احترام کرتا ہوں ۔ اس سوال پر کہ میاں نواز شریف تو لندن میں رہتے ہیں ان سے کیسے پوچھا جائے تو ثاقب نثار نے مسکراتے ہوئے کہا کہ کبھی نہ کبھی تو وہ وطن واپس آئینگے۔

متعلقہ آرٹیکلز

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button