وزیراعظم عمران خان کاعالمی برادری سے لوٹی ہوئی رقم واپس غریب ممالک کو دینے کا مطالبہ

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے اقوام متحدہ کمشیر کے مسئلے کے حل کے لیے عملی اقدامات کرے۔اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بھارت کا مقبوضہ کشمیر پر غیرقانونی قبضہ ہے۔ بھارت دنیا میں اسلامو فوبیا کو فروغ دے رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ آر ایس ایس نے بابری مسجد کو شہید کیا۔ بھارت نے کشمیری قیادت کو پابند سلاسل کردیا ہے۔ کشمیریوں کو محصور کرنے کے لیے اضافی فوج کو تعینات کیا گیا۔ فاشسٹ بھارتی حکومت کو منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ خطے میں امن و استحکام چاہتے ہیں، تنازعات بڑھیں تو شدت

اختیار کر جاتے ہیں۔عمران خان نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں فوجی قبضے سے حق خودارادیت کو دبایا جاتا ہے، شہریوں کو حقوق دینے کیلئے امن کی ضرورت ہے، ریاست مدینہ کے اصولوں کے مطابق پڑوسیوں سے امن کے خواہاں ہیں۔وزیراعظم نے کہا کہ ہم اس سخت وقت میں سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ کی قیادت کو بھی سراہتے ہیں۔ نوم چومسکی کے مطابق پہلی اور دوسری جنگ عظیم کے بعد ایک بار پھر دنیا خطرےمیں ہے۔ ہمیں کثیر الجہتی اشتراک سے مسائل کو حل کرنا ہے۔ دنیا میں جب تک ہر شخص محفوظ نہیں تو کوئی محفوظ نہیں۔وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ہمیں احساس تھا کہ اگر سخت لاک ڈاوَن کیا تو لوگ بھوک سے مر جائیں گے۔ ہم نے فوری طور پر زراعت اور تعمیرات کی صنعت کو کھولا۔ کورونا وبا کے دوران پاکستان نے سخت لاک ڈاوَن نہیں کیا۔وزیر اعظم نے کہا کہ عالمی اصولوں کے تحت مسائل سےلڑنے کیلئے اکٹھا ہونا پڑے گا۔ ترقی پذیر ملکوں کو کورونا بحران سے نمٹنے کیلئے مالی وسائل درکار تھے۔ ہم نے نہ صرف وبا پر قابو پایا بلکہ معیشت کو بھی مستحکم کیا،۔ احساس پروگرام کے ذریعے غریب ترین لوگوں کو مالی امداد دی۔ پاکستان کے کورونا کے خلاف اقدامات کو دنیا میں ایک کامیابی کے طور پر جانا جاتا ہے۔ پاکستان اب بھی کورونا کے خطرے سے باہر نہیں ہے۔وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ منی لانڈرنگ کو نہ روکا گیا تو امیر اور غریب میں فرق بڑھتا رہے گا۔ منی لانڈرنگ کرنے والوں کو بہترین وکلا میسر ہوتے ہیں۔ امیر ملکوں میں اس مجرمانہ سرگرمی کو روکنے کیلئے سیاسی عزم کی کمی ہے۔ امیر ملک منی لانڈرنگ کرنے والوں کو تحفظ دیکر انسانی حقوق وانصاف کی

بات نہیں کرسکتے۔وزیراعظم نے کہا کہ جنرل اسمبلی کو غیر قانونی مالیاتی منتقلی اور لوٹی گئی رقم کی واپسی کیلئے موثر قانونی فریم ورک تشکیل دینا چاہیے۔ میں نے اپنی گزشتہ تقریر میں ترقی پزیر ممالک کے معاشی مسائل کا ذکر کیا تھا۔ غریب ممالک سے پیسہ کرپشن کے ذریعے امیرممالک پہنچ جاتا ہے۔ اگر اسے قابو نہ کیا گیا تو دنیا میں غریب اور امیر کے درمیان فرق بڑھے گا۔ لوٹی ہوئی رقم کو واپس غریب ممالک کو لوٹانے کے لیے فوری اقدامات ہونے چاہئیں۔

متعلقہ آرٹیکلز

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button