سابق ٹیسٹ کرکٹر اور وزیراعظم عمران خان کے قریبی دوست عبدالقادر کیلئے بڑے اعزاز کا اعلان

اسلام آباد(نیوز ڈیسک)حکومت پاکستان نے سابق ٹیسٹ کرکٹر عبدالقادر کے لیے ستارہ امتیاز کا اعلان کیا ہے- 63 سالہ عبدالقادر کا شمار پاکستان ہی نہیں دنیا کے چند بہترین لیگ سپنرز میں ہوتا تھا۔ آسٹریلوی شہرہ آفاق لیگ سپنر شین وارن بھی عبدالقادر کے زبردست مداح تھے اور 1994ء میں پاکستان کے دورے میں انھوں نے عبدالقادر کے گھر جاکر ان سے ملاقات کی تھی اور ان سے لیگ سپن کے گُر سیکھے تھے۔عبدالقادر نے 67 ٹیسٹ میچوں میں پاکستان کی نمائندگی کی اور 236 وکٹیں حاصل کیں۔ کپتان عمران خان کو عبدالقادر پر ہمیشہ اعتماد رہا اور یہ اسی کا نتیجہ ہے کہ انھوں نے انھیں ون ڈے انٹرنیشنل میں بھی موقع دیا۔

عبدالقادر نے بھی انھیں مایوس نہیں کیا اور 104 ون ڈے میچوں میں 132 وکٹیں حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے۔انھوں نے 1983ء اور1987ء کے عالمی کپ میں پاکستان کی نمائندگی کی تھی۔عبدالقادر کے دو بیٹے سلمان قادر اور عثمان قادر فرسٹ کلاس کرکٹ کھیلے ہیں۔عبدالقادر کو اپنی لیگ سپن پر بہت فخر تھا اور وہ بہت جوشیلے انداز میں سب کو یہ بتایا کرتے تھے کہ وہ کیسے اپنے ایک ہی اوور میں چھ مختلف انداز کی گیندیں کراتے تھے، مطلب ان کی بولنگ میں کتنی ورائٹی تھی۔ عبدالقادر نے رائٹ آرم لیگ سپن کو ایک فن کا درجہ دے دیا تھا جو ستر کے عشرے میں معدوم ہوچکی تھی۔وہ لیگ سپن میں ایک ایسی جارحیت لے آئے تھے جو بیٹسمینوں کو حواس باختگی پر مجبور کردیتی تھی۔ ان سے قبل کبھی یہ دیکھنے میں نہیں آیا تھا کہ کسی سپنر نے بیٹسمین کے قریب فیلڈرز کا جال بچھا کر اسے آؤٹ کیا ہو لیکن عبدالقادر اپنے کپتان سے کہہ کر اٹیکنگ فیلڈ سیٹ کیا کرتے تھے اور اسی دباؤ اور اپنی بولنگ کے جادو سے بیٹسمینوں کو آؤٹ کرتے تھے۔عبدالقادر کا بولنگ ایکشن بھی دیکھنے والوں کو اپنی جانب متوجہ کرلیتا تھا۔ ان کی بولنگ پر دنیا کے تمام ہی بڑے تجزیہ کاروں اور بڑے بڑے کرکٹرز نے تجزیے اور تبصرے کیے اور انھیں جدید کرکٹ کا بہترین لیگ سپنر قرار دیا۔ انگلینڈ کے سابق اوپنر گراہم گوچ کے خیال میں عبدالقادر آسٹریلیا کے شین وارن سے زیادہ خطرناک بولر تھے۔ عبدالقادر کو انگلینڈ کی متعدد کاؤنٹی ٹیموں نے کھیلنے کی پیشکش کی لیکن انھوں نے یہ کہہ کر کوئی بھی پیشکش قبول نہیں کیا کہ وہ اپنا فن فروخت کرنا نہیں چاہتے۔عبدالقادر کو یہ منفرد اعزاز حاصل ہے کہ وہ پاکستان کی طرف سے ٹیسٹ کرکٹ

میں سب سے بہترین انفرادی بولنگ کے ریکارڈ کے مالک ہیں۔ نومبر 1987 میں انھوں نے انگلینڈ کے خلاف لاہور ٹیسٹ کی ایک اننگز میں صرف 56 رنز دے کر 9 وکٹیں حاصل کی تھیں۔ عبدالقادرنے ریٹائرمنٹ کے بعد بھی کرکٹ سے اپنا تعلق نہیں توڑا۔ وہ قومی سلیکشن کمیٹی کے سربراہ بھی رہے۔ویٹرنز کرکٹ بھی کھیلی اور لاہور میں نوجوانوں کے لیے اپنی ذاتی کرکٹ اکیڈمی بھی قائم کی۔ دریں اثنا ءیوم آزادی کے موقع حکومت پاکستان نے مرحوم صادقین، احمد فراز، ڈاکٹر جمیل جالبی اور مولانا طارق جمیل سمیت مختلف شعبہ ہائے زندگی میں نمایاں خدمات انجام دینے والی184 شخصیات کیلئے سول ایوارڈز کا

اعلان کیا ہے. سول ایوارڈز کی تقریب ایوان صدر اسلام آباد میں ہوئی24 شخصیات کیلئے ستارہ شجاعت،27 کیلئے ستارہ امتیاز اور44 شخصیات کیلئے صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی کا اعلان کیا گیا ہے سول ایوارڈز اپنے شعبوں میں بہترین خدمات انجام دینے والے ملکی وغیرملکی شخصیات کودیئے جائیں گے معروف شاعر احمد فراز اورعظیم صوفی گلوکارہ عابدہ پروین کیلئے نشان امتیاز کا اعلان کیا گیا- نشانِ امتیاز حاصل کرنے والی دیگر شخصیات میں شہرہ آفاق مصور اور خطاط صادقین نقوی، معروف مصور پروفیسر شاکر علی، مصور اور مجسمہ ساز مرحوم ظہورالحق اور ممتاز ادیب جمیل جالبی شامل ہیں

ہم نیٹ ورک کی صدر سلطانہ صدیقی کیلئے ستارہ امتیاز، علی بابا کے جیک ما کو ہلال قائد اعظم دینے کا اعلان کیا گیا- بشری انصاری اور طلعت حسین کیلئے بھی ستارہ امتیاز کا اعلان کیا گیا ہے فاروق قیصر، نعیم بخاری اور مرحوم عبدالقادر کیلئے بھی ستارہ امتیاز جب کہ سکینہ سموں اور نعمت سرحدی کو پرائیڈ آف پرفارمنس دینے کا اعلان کیا گیا ہے‘مشکلات کے باوجود جرات و بہادری کا مظاہرہ کرنے پر پنجاب سے تعلق رکھنے والے جواد قمر، خیبر پختونخوا سے تعلق رکھنے والی محترمہ صفیہ شہید، خیبر پختونخوا سے ہی تعلق رکھنے والے حیات اللہ، ملک سردار خان شہید،ممتاز خان داوڑ شہید، حیات اللہ خان

داوڑ شہید، ملک محمد نیاز خان شہید، سپاہی اختر خان شہید، پنجاب سے تعلق رکھنے والے مہر محمد یاسر منظور اور محمد نوید صادق، خیبر پختونخوا سے تعلق رکھنے والے شفقت اللہ ملک، پنجاب سے تعلق رکھنے والے مصطفیٰ کمال پاشا شہید اور پروفیسر حافظ مقصود احمد شہید، ڈاکٹر بشیر احمد شہید، ڈاکٹر خالد مسعود قیصرانی، ڈاکٹر محمد آصف شہید، سندھ سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹر شفقات اللہ شہید، ڈاکٹر یونس چنا شہید، ڈاکٹر ولایت علی گوپنگ، خیبر پختونخوا سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹر محمد جاوید شہید، ڈاکٹر منیر خان شہید، کورونا کے خلاف خدمات سرانجام دیتے ہوئے اپنی جان کا نذرانہ دینے والے گلگت

بلتستان کے ڈاکٹر اسامہ ریاض شہید، ملک اشدر شہید اور جموں و کشمیر سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹر اخلاق شہید کے لیے ستارہ شجاعت کا اعلان کیا گیا. ستارہ امتیاز حاصل کرنے والی شخصیات میں عبدالحامد، راجہ شاہد نذر، عبد المجید تلوکار، ڈاکٹر ساجد بلوچ، نعیم اللہ ڈار، حیدر علی بھٹی، محمد سلیم، امین بہادر، فیضان منصور، محمد انیق، ڈاکٹر نثار احمد صدیقی، پروفیسر ڈاکٹر نثار احمد صدیقی، پروفیسر ڈاکٹر فرحان سیف، اداکارہ بشریٰ انصاری، اداکار طلعد حسین، مصور محمد عمران قریشی، صدر ہم نیٹ ورک سلطانہ صدیقی، کارٹونسٹ فاروق قیصر عرف انکل سرگم، اینکر پرسن نعیم الطاف بخاری، کرکٹر

عبدالقادر مرحوم، رتھ لوئس، بریگیڈیئر رانا عرفان شکیل رامے، لیفٹیننٹ کرنل فاروق شہباز، پروفیسر ڈاکٹر خالد محمود، سبرینا کھیتری، احمد عرفان اسلم، عدنان اسدر علی اور پیر سید لخت حسنین شامل ہیں۔کل 27 شخصیات کو حکومت پاکستان کی جانب سے ستارہ امتیاز عطا کرنے کا اعلان کیا گیا. حکومت پاکستان نے 44 شخصیات کے لیے صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی کا اعلان کیا ہے جن میں روتھ وینی لیکردال، لیاقت علی، ،محمد فضیل، ڈاکٹر کرن اقبال، ڈاکٹر قراة العین، انعام الرحمان، منیر احمد، ڈاکٹر شکیل عباس روفی، عمر اصغر، محمد مظہر اقبال، ڈاکٹر عامر شہزاد، زاہد نور پراچی، سلیم اختر، خالد مسعود گوندل، پروفیسر ڈاکٹر رئیسہ بیگم گل، نعمت اللہ عرف نعمت سرحدی، اداکارہ صائمہ شاہ المعرف ریشم، اداکار ہمایوں سعید، اداکارہ سکینہ سموں، گلوکار محمد علی شہکی، گلوکارہ ثریا خان (مہ جبین قزلباش)، گلوکار کرشن جی، گلوکار علی ظفر، نعت خوان اور صوفی گلوکارہ حنا نصراللہ، آرٹسٹ دریان خان، ذوالفقار علی، ڈاکٹر عبد القدوس عارف (اے کیو عارف)، محمد باقر، شفیق فاروقی، محمد فہیم، سرمد صہبائی، قوال آصف علی خان سنتو، اندو مریم مِٹھا، محمد یوسف، مہتاب محبوب، مرزا اطہر بیگ، عباسین یوسفزئی، شاعر تاج محمد جویو، ڈاکٹر محمد اسلم انصاری، فرحان محبوب، محمد عرفان، حیدر علی، مولانا طارق جمیل اور عبد المجید قریشی شامل ہیں. پاکستان کے لیے خدمات سرانجام دینے پر حکومت نے 6 شخصیات کے لیے ستارہ قائداعظم کا اعلان کیا ہے جن میں چین سے تعلق رکھنے والے یِنگ یانگ، چین سے ہی تعلق رکھنے والے لی فینگرون، لی منگ شان، ترکی سے تعلق رکھنے والے پروفیسر ڈاکٹر سیلل سوئیڈان برطانیہ

سے تعلق رکھنے والے مرحوم ڈاکٹر طارق شفیع اور برطانیہ سے ہی تعلق رکھنے والے میاں فیصل راشد شامل ہیں. حکومت پاکستان نے22 افراد کو تمغہ شجاعت دینے کا اعلان کیا ہے جن میں محمد رفیق، فدا حسین، علی آفتاب تارڑ، سید شہزاد حسین، ہارون راشد خان، فخر الدین، میاں خان، محمد فہیم رضا خان، ملک واسد خان، مولوی گل داد خان، ملک اسلم نور خان، محمد رفیع شہید، داؤد خان شہید، عالم زیب شہید، اللہ رکھا (مرحوم)، شکیلہ ناز شہید، غنچہ سرتاج شہید، اعتزاز احمد گورائیہ، ساجد خان مہمند، شاہد علی شہید، میاں افتخار شہید، خدا یار شہید اور حسن علی شہید شامل ہیں. حکومت پاکستان نے55 شخصیات کو

ان کی خدمات کے صلے میں تمغہ امتیاز دینے کا اعلان کیا ہے جن میں محمد سلیمان محسود، محمد جنید، محمد طاہر جاوید، ڈاکٹر نویدہ ناصر، ظفر اقبال بیگ، منظور حسین، ڈاکٹر آصف علی، ڈاکٹر فیصل شہزاد، ڈاکٹر سید شبر عباس رضوی، محمد اقبال قریشی، محمد رضوان الحق، محمد اجمل، ڈاکٹر علی کامران، ڈاکٹر ناصر ماجد مرزا، ڈاکٹر اصغر زیدی، ڈاکٹر نعمان احمد، ڈاکٹر محمد سعید قریشی، ڈاکٹر یاسر محمود یوسفزئی، اداکارہ زیبا شہناز، اداکار عبدالماجد جہانگیر، جاوید منصور بابر، حبیب الرحمان پانیزئی، فیاض خان خوشگی، پروفیسر ڈاکٹر محمد اشرف خان، حمیداللہ شاہ ہاشمی، ڈاکٹر یار محمد مغموم خٹک، شاہ مرزا، پروفیسر رحمت اللہ درد (مرحوم)، ڈاکٹر سید فیصل محمود، محمد الیاس ایوب، سید عامر محمود، زبیر علی، ڈاکٹر شہزاد اکبر، ڈاکٹر محمد فاروق یوگور، منظور احمد، ڈاکٹر ممتاز احمد خان، فیصل ایدھی، پروفیسر ڈاکٹر شیرین خان، ، غزالہ جمعہ خان، سلیمان خان مہترزئی، کیپٹن (ر) محمد الیاس، جاوید اقبال، زاہد لطیف ملک، فرید احمد خان شامل ہیں-

متعلقہ آرٹیکلز

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button