دعا کو کبھی کسی سے شادی کے لیے مجبور نہیں کیا، والد مہدی کاظمی

کراچی ( نیوز ڈیسک ) دعا زہرا کے والد مہدی کاظمی نے بیٹی سے متعلق ایک اور دعویٰ کردیا۔مہدی کاظمی کا ایک ویڈیو بیان وائرل ہو رہا ہے جس میں انھیں سر پر قرآن پاک اٹھا کر دعا زہرہ کی اپنے بھتیجے سے شادی کی خواہش سے متعلق بات کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔انہوں نے قرآن پاک اٹھا کر دعوی کیا کہ میں نے کبھی اپنی بیٹی کو زین سے شادی کے لئے مجبور نہیں کیا اور نہ ہی میری بیٹی کی شادی کبھی میرے گھر میں ڈسکس ہوئی۔انہوں نے مزید کہا کہ دعا نے مجھے یا میری بیوی کو کبھی ظہیر سے متعلق نہیں بتایا۔میرا اپنی بیٹی کی شادی زین سے کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے

اگر میں جھوٹ بول رہا ہوں تو اللہ کا قہر مجھ پر نازل ہو جائے اور مجھے اس کرسی پر سے اٹھنے کی نوبت نہ آئے۔مہدی کاظمی نے اس الزام کی بھی تردید کی کہ انہوں نے کبھی دعا زہرہ پر ہاتھ اٹھایا ہو۔دعا زہرا نے ایک انٹرویو میں الزام لگایا تھا کہ اس کے والد پلاٹ کے چکر میں اس کی شادی اپنے تایا کے بیٹے سے کروانا چاہتے تھے اور یہی وجہ تھی کہ دعا نے والدین کو ظہیر کے پرپوزل لینے سے متعلق بتایا تو انہوں نے انکار کر دیا تھا۔دوسری جانب سپریم کورٹ میں دعا زہرہ کے والد نے بیٹی کے اغوا سے متعلق اپنی درخواست واپس لے لی جس پر عدالت نے کیس نمٹادیا۔سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں دعا زہرا بازیابی کیس میں سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف والدین اپیل کی سماعت ہوئی۔ دعا زہرہ کے والد عدالت میں پیش ہوئے اور کہا کہ بیٹی سے صرف 5 منٹ کی ملاقات ہوئی۔ وکیل نے بتایا کہ کیس میں میڈیکل بورڈ نہیں بنا۔عدالت نے ریمارکس دیے کہ آپ کی درخواست پر لڑکی کو لایا گیا اور مرضی پوچھ لی گئی، سندھ ہائی کورٹ نے لڑکی کو اپنی مرضی سے جانے کی اجازت دی، اب آپ کیا چاہتے ہیں؟ اس معاملے میں چائلڈ میرج کی بات تو سمجھ آتی ہے لیکن اغوا کا دعویٰ سمجھ نہیں آرہا، لڑکی دو عدالتوں میں اپنی مرضی سے جانے کا بیان دے چکی ہے۔جسٹس سجاد علی شاہ نے کہا کہ دو عدالتوں میں بیانات بھی ہوگئے، آپ کو کیا مسئلہ ہے، جب لڑکی خود بیانات دے رہی ہے، آگر آپ سے ملکر بھی وہ کہے کہ مجھے شوہر کے ساتھ جانا ہے تو پھر آپ کیا کہیں گے؟۔دعا کے والد عدالتی سوال کا

اطمینان بخش جواب نا دے سکے۔سپریم کورٹ نے ریمارکس دیے کہ اللہ نے بچہ شروع سے آزاد پیدا کیا ہے، ہم ان کے والد کا دکھ سمجھ سکتے ہیں، لیکن بچی کے بیانات ہو چکے ہیں، آپ کسی پر الزام نہیں لگا سکتے کہ اس پر زبردستی کی گئی، اغوا تو ثابت ہی نہیں ہوتا، کم عمری کی شادی سمجھ آتی ہے، آپ اور آپ کی بیگم سکون سے بیٹی سے مل لیں 6 گھنٹے یا جتنے آپ چاہیں، بچی نے مرضی سے شادی کی اور اس کی بھی خواہشات ہیں، اصل میں آپ یہ چاہتے ہیں کہ عدالت اس شادی کا تعین کرے کہ یہ ٹھیک ہے یا نہیں۔والد مہدی کاظمی نے کہا کہ جی میں یہی چاہتا ہوں، لڑکی ابھی چھوٹی ہے،

ہمارے ہاں ولی کے بغیر شادی نہیں ہوتی۔جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ شادی کی حیثیت کو چیلنج تو صرف لڑکی کر سکتی ہے، قانون تو واضح ہے، سندھ کے قانون کے تحت بھی نکاح ختم نہیں ہوتا،ہم بچی سے زبردستی نہیں کر سکتے، کیا باتیں چل رہی ہیں کہ آپ کا مسلک اور ان کا مسلک اور ہے۔جسٹس منیب اختر نے ریمارکس دیے کہ آپ گارڈین کا کیس سیشن عدالت میں دائر کر سکتے ہیں، آپ سول سوٹ دائر کر سکتے ہیں، قانونی نکات کو سمجھیں، ہمیں کیس کی حساسیت کا اندازہ ہے مگر جذباتی ہونے کی ضرورت نہیں، آپ میرج ایکٹ پڑھ لیں، لڑکی کی شادی کو صرف لڑکی ہی چیلنج کر سکتی

ہے، ہراسانی اور اغوا کا کیس تو نہیں بنتا، اگر 16 سال سے کم عمر میں بھی شادی ہو تو نکاح رہتا ہے، نکاح تو آپ ختم نہیں کر سکتے، بھلے سے کم عمری میں نکاح ہو نکاح ختم نہیں ہوتا۔سپریم کورٹ نے دعا زہرا کیس کا فیصلہ محفوظ کرتے ہوئے کہا کہ فیصلہ آج ہی سنایا جائے گا۔ بعدازاں والد مہدی کاظمی کے وکیل نے اپنی درخواست واپس لینے کی استدعا کی جس پر عدالت نے کیس نمٹاتے ہوئے ان کی درخواست خارج کردی۔سپریم کورٹ نے مہدی کاظمی کو متعلقہ فورمز سے رجوع کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ متعلقہ کیس ہمارے دائرہ کار میں نہیں آتا، دعا کی عمر سے متعلق میڈیکل بورڈ کی تشکیل کے لیے مناسب فورم سے رجوع کرسکتے ہیں۔

متعلقہ آرٹیکلز

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button