خرم دستگیر کے بیان پر ڈی جی آئی ایس پی آر کے بیان کا انتظار کر رہا ہوں،اسد عمر

اسلام آباد (نیوز ڈیسک)پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور سابق وفاقی وزیر اسد عمر کا کہنا ہے کہ خرم دستگیر کے بیان پر ڈی جی آئی ایس پی آر کا بیان آنا چاہیے۔انہوں نے پبلک نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جو خرم دستگیر نے کہا ہے اس سے تو بلی تھیلے سے بلکل باہر آ گئی ہے۔جب عدم اعتماد کی تحریک آئی تھی تو اس وقت کا میرا کوئی بھی انٹرویو اٹھا کر دیکھیں، میں بار بار کہہ رہا تھا کہ تحریک عدم اعتماد لانے کی اصل وجہ یہ ہے کہ یہ جان چکے ہیں عمران خان معیشت کو مشکل حالات سے نکال کر لے آئے ہیں۔قوم اپنے پیروں پر کھڑی ہو رہی ہے۔

اگر ابھی عمران خان کو سازش کرکے نہیں نکالا تو پھر کبھی بھی اسے قابو نہیں کر سکیں گے،میں خرم دستگیر کے تجزیے سے اتفاق کرتا ہوں۔لیکن انہوں نے الزام تحریک انصاف پر نہیں بلکہ پاک فوج پر بھی لگایا ہے،انہوں نے نام لیے بغیر پاک فوج کے ایک افسر پر الزام لگایا ہے۔ اسد عمر نے کہا کہ خرم دستگیر نے الزام پاک فوج پر لگایا ہے کہ نومبر میں جب نیا آرمی چیف آنا تھا تو اس کے ساتھ مل کر آئین کی دھجیاں اُڑائی جانی تھیں اور سیاست دانوں پر جھوٹے کیس بنا کر انھیں سیاست سے فارغ کرنا تھا، میں کہتا ہوں کہ ڈی جی آئی ایس پی آر کہاں ہیں اس پر رد عمل تو دیں۔اسد عمر نے کہا براہ راست فوج کی سینیر ترین قیادت پر الزام لگا ہے تو اس پر جواب تو آنا چاہئیے۔ہمیں تو پتہ ہے کہ خرم دستگیر جھوٹ بول رہے ہیں۔قوم جاننا چاہتی ہے کہ اس کا جواب کیا ہے۔قبل ازیں پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شہباز گل نے کہا ہے کہ خرم دستگیر کے بیان پر تحقیقات کے لیے جوڈیشل کمیشن بنایا جائے۔میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوںنے کہا کہ پاکستان میں اس وقت ریکارڈ مہنگائی ہوئی اور جب سے کورونا گیا ہم نے بتایا کہ یہ انٹرنیشنل مہنگائی ہے تاہم ہم کہتے تھے کہ دنیا کی مہنگائی سے موازنہ کریں تاہم اب صورتحال الٹ ہے۔انہوں نے کہا کہ پہلے جو 11، 12 فیصد مہنگائی تھی 30 فیصد کو چھو چکی، ہم گاؤں کے لوگ ہیں کہ کھوتا کھوہ میں چلا جائے تو سب نکالتے ہیں اور جب تک کھوتا باہر نہ آیا تو گزارہ نہیں ہو گا۔ احتجاج کرنے کا مقصد مہنگائی کے خلاف آواز اٹھانا ہے اور اس وقت کھوتا کھوہ میں چلا گیا ہے

اور پوری عوام کی طاقت سے اس کھوتے کو کھوہ سے نکالنا ہے۔ شہباز گل نے کہا کہ خرم دستگیر نے جو اناج کو نقصان پہنچایا ہوا تھا بول گئے کہ حالات مشکل ہیں، ہم حکومت نہیں چلانے گئے تھے بلکہ عمران خان سو نئے جج لگانے لگا تھا اور آرمی چیف کی تعیناتی ہونا تھی۔

متعلقہ آرٹیکلز

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button