عمران خان اپنی سیاست کریں، حد سے تجاوز نہ کریں، شہباز شریف

انقرہ (نیوز ڈیسک) وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ عمران خان اپنی سیاست کریں حد سے تجاوز نہ کریں ۔ تفصیلات کے مطابق سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری کردہ اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ جب میں ترکی میں معاہدوں پر دستخط کر رہا ہوں تو عمران نیازی ملک کے خلاف دھمکیاں دے رہا ہے ، اگر کسی ثبوت کی ضرورت تھی کہ نیازی عوامی عہدے کے لیے نااہل ہے تو ان کا تازہ ترین انٹرویو کافی ہے ، اپنی سیاست کرو لیکن حد سے تجاوز کرنے اور پاکستان کی تقسیم کی بات کرنے کی ہمت نہ کریں۔خیال رہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین اور سابق

وزیراعظم عمران خان نے کہا تھا کہ ہم فیصلہ کن وقت پر کھڑے ہیں، ہم تباہی کی طرف جاسکتے ہیں، میں لکھ کر دیتا ہوں کہ اگر اسٹیبلشمنٹ نے درست فیصلے نہ کیے تو پہلے فوج تباہ ہوگی پھر ملک تباہ ہوجائے گا، کیوں کہ یہ حکومت جب سے آئی ہے روپیہ گررہا ہے، مہنگائی ہورہی ہے، اگر ہم دیوالیہ ہوجاتے ہیں تو سب سے بڑا ادارہ تباہ ہوگا، پھر یوکرین کی طرح ایٹمی اثاثے واپس لیے جائیں گے، اس کے بعد ملک کے تین ٹکرے ہوجائیں گےجو ان کی منصوبہ بندی بنی ہوئی ہےاس لیے اس وقت درست فیصلے کرنے کی ضرورت ہے۔نجی ٹی وی کو انٹرویو کے دوران انہوں نے کہا کہ میں کنٹینر میں تھا کہ جب سپریم کورٹ کا فیصلہ جس کی مجھے سمجھ آئی کہ عدالت نے کہا کہ راستے کلیئر کردو اور لوگوں کو چھوڑ دو، لیکن مجھے تب سوچنا چاہیے تھا کہ ہمارا 30سال سے ملک پر مسلط مافیا سے مقابلہ ہے، مافیا لوگوں کو ساتھ ملاتا ہے یا پھر ان کو ختم کردیتے ہیں، دہشت پھیلاتے ہیں، جھوٹے کیسز کرتے ہیں تاکہ لوگ ان سے ڈر جائیں، مافیا نے ایک روز قبل بھی آپریشن کیا، ایک میجر کے گھر چلے گئے اس کی ماں اور دس سال کی بیٹی تھی، کون سا ملک جمہوری حق کو روکتا ہے؟ کون سا ملک اپنے لوگوں کے ساتھ اس طرح کی حرکتیں کرتا ہے؟ مشرف کا دور یاد ہے جب مجھے جیل میں رکھا اس وقت بھی ایسا نہیں تھا، یہ مجرم لوگ ہیں، انہوں نے ماڈل ٹاؤن میں شہبازشریف اور رانا ثناء اللہ نے لوگوں گولیاں ماریں، 14لوگ مارے، 70، 80لوگوں کو گولیاں لگی ہوئی تھیں۔عمران خان نے کہا کیسا انصاف کا نظام

ہے؟ میں کہتا رہا ، طاہر القادری کا میسج بھی آتا تھا لیکن یہ بچ جاتے تھے،شہبازشریف کا اوپن اینڈ شٹ کیس ہے لیکن کیس ہی نہیں چلتا تھا، آدمی کہتا چلو مجھے جیل میں ڈال دولیکن عورتیں اور بوڑھے؟ہماری اتحادی جماعت تھی اگر پھر حکومت ملتی تو میں الیکشن میں چلا جاتا، ہمارے پاس پوری پاور نہیں تھی لیکن پاکستان میں جن کے پاور ہے وہ سب کو پتا ہے ان کی طرف دیکھنا پڑتا تھا، وہ اداروں کو کنٹرول کرتے ہیں جیسا کہ نیب ہمارے کنٹرول میں نہیں ہے، جیسے شہبازشریف کا ایف آئی اے نے کیس کیا تو جانا تو عدالت میں تھا وہاں فیصلہ ہم نے نہیں کرنے تھے، ملک کی ذمہ داری

وزیراعظم کے پاس ہوتی ہے لیکن اختیارات نہ ہوں تو پھر ذمہ داری کیسے پوری ہوگی؟۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کا چیلنج مضبوط فوج چاہیے ، ہمیں دشمنوں سے خطرہ ہے، ایٹمی طاقت کے بعد ہمیں اتنا خطرہ نہیں ہے، ہماری فوج تگڑی نہ ہو تو پھر صومالیہ ، لیبیا، لبنان کو دیکھ لیں، پاکستان میں قانون کی حکمرانی قائم کرنا سب سے بڑا چیلنج ہے ، خوشحال اورغریب ملکوں کا موازنہ کرلیں قانون کی حکمرانی والا خوشحال ہوگا ، نائیجریا میں بھی ایسے ہی ہے ، میری کوشش قانون کی حکمرانی قائم کرنا تھا لیکن اس لیے نہیں کرسکا کہ ان کی جڑیں مضبوط تھیں، یہ کام اتحادی حکومت میں نہیں کرسکتے، دوتہائی اکثریت چاہیے۔

متعلقہ آرٹیکلز

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button