وثوق سے کہتی ہوں یہ جہاد نہیں فساد ہے، اس کو روکنا جہاد ہے،مریم نواز

مری (نیوز ڈیسک)پاکستان مسلم لیگ ن کی مرکزی نائب صدر مریم نواز نے کہا ہے کہ وثوق سے کہتی ہوں یہ جہاد نہیں فساد ہے، اس کو روکنا جہاد ہے، عمران خان نے اعتراف جرم کیا کہ ان کے لوگ مسلح تھے، دہشتگرد اور عمران خان میں کوئی فرق نہیں ہے، اداروں سے سوال کرتی ہوں کہ کیا اس دہشتگرد کو کھلی چھٹی ملے گی؟آپ کیخلاف نیا ردالفساد لانچ کریں گے۔انہوں نے مری میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بڑے وثوق سے کہتی ہوں یہ جہاد نہیں فساد ہے، اس فساد کو روکنا جہاد ہے، اس نے کل انٹرویو میں اعتراف جرم کیا کہ

میرے لوگ مسلح تھے، اللہ انسان کے منہ سے نکلواتا ہے، اس کے چہرے پر عیاں ہے، جب اس کا لانگ مارچ ناکامی سے دوچار ہوا، تو اس کے چہرے پر پریشانی ہے، پارٹی میں بھی لڑائی ہے، میں نے ان کو مشورہ دیا تھا کہ اس حالت میں میڈیا پر نہیں آتے نیند کی گولی کھا کر گھر میں سو جاتے ہیں، لیکن اس کے منہ سے نکل گیا، وزیرداخلہ بھی یہی کہہ رہے تھے ہماری پاس رپورٹ ہے کہ یہ لوگ مسلح ہیں، لاہور میں زبیر نیازی کے گھر سے اتنا زیادہ اسلحہ نکلا کہ یہ وفاق پر حملہ آور ہونے آرہے تھے، ان کے پاس کوئی جواز نہیں کہ پرامن لانگ مارچ یا پرامن احتجاج ہے، میرے کتنے جلسے ہوئے کسی ایک کے پاس ہتھیار نہیں تھا کیونکہ ہمارا مقصد فتنہ انتشار پھیلانا نہیں تھا، ان کا احتجاج پرتشدد تحریک میں بدل چکا ہے، کے پی وزیراعلیٰ نے ٹی وی پر بیان دیا کہ میں صوبے کی فورس کو استعمال کروں گا، اس کا مطلب میں خیبرپختونخواہ کے وسائل اور فورس کو استعمال کرکے وفاق پر حملہ آورہوجاؤں گا، یہی بیان اگر حمزہ شہبازیا پھر مراد علی شاہ نے دیا تو کیا ہوتا؟ لیکن یہ بیان محب وطن کوئی نہیں دے گا، جب بھی پاکستان اور حب الوطنی کی بات آتی ہے تو پورا پاکستان سرخ جھنڈے کے نیچے کھڑا ہوتا ہے۔انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخواہ کے

لوگوں نے ہم سے پہلے بھی عمران خان کے عزائم کو سمجھ لیا اور اس میں حصہ نہ لے کر لانگ مارچ کو ناکام بنایا، پی ٹی آئی کے ورکرز اور بچے شہید ہوئے ، میں مردان اور لاہور کے پی ٹی آئی ورکرز کے خدانوں سے اظہار تعزیت کرتی ہوں، شہید بچوں کا کیا قصور تھا، عمران خان کے اپنے بچے کہاں ہے؟ لوگوں کے بچوں اور عمران خان کے بچوں میں فرق ہے،جہاد تو سب پر فرض ہے، اس کے بچے بھی آئیں،اور پھر ایک دہشتگرد اور عمران خان میں کیا فرق ہے، دہشتگرد بھی اسی طرح ہتھیاروں کے ساتھ وفاق اورپاکستان پر حملہ آور ہوتے ہیں، ایک صوبے کو دوسرے صوبے سے لڑاتے ہیں،وزیراعلیٰ خیبرپختونخواہ کا بیان ایک صوبے کو دوسرے صوبے سے لڑانے کی سازش ہے، اسی طرح یہ پاکستان کو تقسیم کررہے ہیں ، دہشتگرد اور عمران خان کے درمیان کوئی فرق نہیں ہے، آئینی اورقانون نافذ کرنے والے اداروں سے سوال کرتی ہوں کہ کیا کھلے عام اعتراف جرم کرنے والے دہشتگرد کو کھلی چھٹی ملے گی؟

متعلقہ آرٹیکلز

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button