عوام نے پاکستان کیلئے منتخب کیا تھا دنیا کی غلطیاں ٹھیک کرنے کے لیے نہیں،عمران خان

پشاور (نیوز ڈیسک) پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ عوام نے پاکستان کیلئے منتخب کیا تھا دنیا کی غلطیاں ٹھیک کرنے کے لیے نہیں ، میں 22 کروڑ پاکستانیوں کا ذمہ دار ہوں جنہوں نے مجھے وزیراعظم بنایا میں دنیا میں ہونے والے تمام صحیح یا غلط اقدامات کا ذمہ دار نہیں ، امریکی رجیم چینج سے جو حکومت لائی گئی اس میں60 فیصد مجرم ہیں‘ مسلط کردہ حکومت قبول نہیں کریں گے‘ نہیں چاہتا اسلام آباد میں لوگ جمع کرکے دوبارہ اقتدارمیں لائیں‘ عوام انتخابات چاہتے ہیں ۔

برطانوی نشریاتی ادارے ’سکائے نیوز‘ کو دیے گئے ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ دنیا کے دیگرممالک سے تعلقات رکھنا جن میں امریکا ، روس اورچین بھی شامل ہیں پاکستان کے مفاد کے لئے ہے ، پاکستان کے 22 کروڑ عوام نے مجھے اس لئے منتخب کیا تھا کہ میں ان کی خدمت کرسکوں اس لئے نہیں کہ دنیا میں جہاں کچھ غلط ہورہا ہے اسے ٹھیک کروں ، عراق، افغانستان یا یوکرین تمام ملٹری آپریشنز کے خلاف ہوں ۔چیئرمین تحریک انصاف نے کہا کہ نہیں چاہتا اسلام آباد میں لوگ جمع کرکے دوبارہ اقتدارمیں لائیں ، امریکی رجیم چینج سے جو حکومت لائی گئی اس میں60 فیصد مجرم ہیں، اس لیے الیکشن چاہتے ہیں کہ عوام کو فیصلہ کرنے دیں وہ کس کو منتخب کرتے ہیں ، عوام مسلط کردہ حکومت کو قبول نہیں کریں گے ، دنیا کو پاکستان کی آزاد خارجہ پالیسی پر عمل میں مداخلت نہیں کرنی چاہیے ، ہمیں بھی غیرجانبدار رہنے دیں تاکہ ہم اپنے لوگوں کی دیکھ بھال کرسکیں۔انہوں نے کہا کہ ہمارے دور میں ریکارڈز زرمبادلہ پاکستان آیا ، ریکارڈ فصلیں ہوئیں گروتھ ریٹ 6 فیصد رہا انڈسٹری ترقی کر رہی تھی، ریکارڈ ٹیکس کلیکشن ہوا پاکستان کورونا کے دوران دنیا کے 5 بہترین ممالک میں شامل رہا ، بہتر پالیسی کے ذریعے کورونا کی وبا پر قابو پایا ،

گروتھ ریٹ5 اعشاریہ 6 فیصد رہا انڈسٹری ترقی کر رہی تھی۔ عمران خان نے کہا کہ ہم روس سے سستا تیل اور گندم خریدنا چاہتے تھے، میرا دورہ روس پہلے سے طے شدہ تھا، مجھے کیسے پتہ تھا کہ روس پہنچوں گا تو یوکرین پر حملہ ہو جائے گا ، بھارت نے مسئلہ کشمیر پر یو این قرارداوں کی مسلسل خلاف ورزی کی، بھارت نے کشمیروں سے حق چھینا کیا کسی نے اس پر بات کی؟ کشمیر میں ظلم وبربریت ہے ہزاروں کشمیریوں کو شہید کیا جا چکا ہے، بھارت مقبوضہ کشمیر میں جو کچھ کررہا ہے کیا کسی نے اس کی مذمت کی؟

بھارت کی مذمت اس لیے نہیں کی جاتی کیوں کہ وہ ان کا اتحادی ہے۔سابق وزیر اعظم نے کہا کہ امریکی جنگ میں شمولیت سے ابھی تک دہشت گردی کا سامنا ہے ، افغانستان میں جو ہو رہا تھا اس کا ہم سے کوئی لینا دینا نہیں تھا لیکن پاکستان اور افغانستان سے متعلق عالمی سطح پر پروپیگنڈا ہے ، پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں 80 ہزارجانیں دیں یعنی سب سے زیادہ قربانیاں دیں ، امریکہ افغانستان میں فوجی حل تلاش کررہا تھا افغانستان میں ناکامی ہمارے سر تھوپی جارہی ہے۔

متعلقہ آرٹیکلز

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button