پیٹرول کے بعد بجلی کی فی یونٹ قیمت میں 7روپے اضافے کی تیاریاں

اسلام آباد (نیوز ڈیسک)شہباز شریف حکومت عالمی مالیاتی ادارے کے ساتھ مذاکرات میں پٹرول کے بعد بجلی مہنگی کرنے پر بھی رضامند ہوگئی ‘ بجلی ٹیرف میں 7 روپے فی یونٹ اضافے کا امکان ہے۔بجلی کی قیمت میں یہ اضافہ بیس ٹیرف اور سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ میں کیا جائے گا ، بجلی کی قیمت میں اضافہ یکم جولائی سے کیا جائے گا کیوں کہ آئی ایم ایف نے 2600 ارب روپے کے بجلی کے گردشی قرض پر تشویش کا اظہار کیا ہے اس کے علاوہ آئی ایم ایف نے بجلی کی منافع بخش تقسیم کار کمپنیوں کی فوری فروخت کی تجویز بھی دی ہے اور نقصان میں چلنے والی تقسیم کار کمپنیوں کو

صوبوں کے حوالے کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔یاد رہے کہ وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نےپٹرول، ڈیزل اور مٹی کے تیل کی فی لیٹر قیمت میں 30 روپے اضافے کا اعلان کیا، حکومت کے فیصلے کے بعد پٹرول کی فی لیٹر قیمت 179 روپے 86 پیسے، لائٹ اسپیڈ ڈیزل کی قیمت 148 روپے 31 پیسے، ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت 174 روپے 15 پیسے اور مٹی کے تیل کی قیمت 155 روپے 56 پیسے ہو گئی ، وزیر خزانہ نے کہا کہ 15 دن میں 55 ارب روپے کا نقصان کر چکے، عوام پر کچھ نا کچھ بوجھ ڈالنا ناگزیر ہے، پٹرول اور ڈیزل سستا ہونے سے تھوڑی سی مہنگائی بڑھتی ہے۔وزیرخزانہ مفتاح اسماعیل نے نیوز کانفرنس میں کہا کہ سابق حکومت کی پالیسیوں کے باعث آج مہنگائی کا سامنا ہے، گزشتہ حکومت نے پٹرول اور ڈیزل کی قیمت کو فکس کیا، عوام پر کسی بھی قسم کا بوجھ ڈالنا ہمارے لیے مشکل فیصلہ تھا ، پٹرول پر سبسڈی کا امیر اور غریب طبقہ دونوں فائدہ اٹھا رہے ہیں، پٹرولیم قیمتیں بڑھائے بغیر آئی ایم ایف کا پروگرام نہیں مل سکتا ، وزیراعظم نے معاشی صورتحال کے پیش نظر سخت فیصلہ لیا ہے، اس وقت ہمارے لیے ریاست کا مفاد عزیز ہے، آئی ایم ایف سے بات چیت میں مثبت پیشرفت جاری ہے۔واضح رہے آئی ایم ایف نے قرض قسط کیلئے تیل اور بجلی پر سبسڈی ختم کرنے کا مطالبہ کیا ہے، آئی ایم ایف اور پاکستان کے درمیان دوحہ میں ہونے والے مذاکرات کے اعلامیہ میں بتایا گیا کہ آئی ایم ایف نے تیل اور بجلی پر سبسڈی کے خاتمہ کا مطالبہ کیا ہے، آئی ایم ایف نے شرح سود میں اضافہ کو خوش آئند اقدام قرار دیا۔ آئی ایم ایف اور پاکستان کے درمیان طے شدہ پالیسی سے انحراف کیا گیا، پاکستان کے ساتھ بات چیت جاری رہے گی۔

متعلقہ آرٹیکلز

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button