شیخ رشید کے گھر پولیس کا دوبارہ چھاپہ

اسلام آباد (نیوز ڈیسک ) شیخ رشید کے گھر پولیس کا دوبارہ چھاپہ۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق پولیس نے لال حویلی سے عوامی مسلم لیگ کے 6 کارکنان کو گرفتار کرلیا،گرفتار نوجوان سے پارٹی جھنڈے اور موبائل فون قبضے میں لے لیے گئے ہیں۔سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے بیان میں سابق وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید کا کہنا ہے کہ ابھی 2 بجے لال حویلی پر پولیس کی بڑی تعداد نے دوبارہ ریڈ کیا ہے اور 6 بے گناہ افراد کو لال حویلی سے گرفتار کر کے اپنے ہمراہ لے گئے۔ان کا کہنا ہے کہ لال حویلی کے گردونواح میں

وردی اور سفید کپڑوں میں پولیس کو تعینات کر دیا گیا ہے تاکہ کل 2 بجے نکلنے والی آزادی مارچ ریلی کا راستہ روکا جا سکے۔دوسری جانب حکومت نے تحریک انصاف کو لانگ مارچ کی اجازت نہ دینے کا فیصلہ کرلیا ۔تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے کہا کہ کابینہ نے فیصلہ کیا ہے فتنہ اور فساد پھیلانے کی اجازت نہیں دی جارہی ، جو جتھہ اسلام آباد پر حملہ آور ہونے آرہا ہے اس کو اجازت نہیں دی جاسکتی ، اس فتنے کو یہیں پرروکاجائے گا۔انہوں نے کہا کہ آئین اور قانون پرعمل کیاجائےگا، پی ٹی آئی حکومت آئینی عمل کےذریعے ہٹائی گئی، شہبازشریف ملک کےوزیراعظم ہیں، عمران خان اس آئینی عمل کوبھی تسلیم نہیں کررہے ، عمران خان نےحکومت کوہٹانےپردباوڈالنےکےلیےمارچ کا اعلان کیا، جس لانگ مارچ کی بات کی جارہی ہےاس کوخونی مارچ کہہ رہےہیں، ماضی میں پی ٹی آئی نے جو دھرنا دیاوہ انتشار کےسوا کچھ نہیں تھا، اس لیے کابینہ نے فیصلہ کیا ہے کہ مارچ کی اجازت نہیں دی جارہی۔وزیر داخلہ نے کہا کہ پی ٹی آئی والے گالیوں سےگولیوں پرآگئےہیں، گزشت رات پولیس اہلکار جاں بحق ہوا، پی ٹی آئی کی لیڈرشپ پشاورمیں ہے، عمرانی فتنے والوں کوخبردار کرناچاہتاہوں یہ قومی مسئلہ

ہے، عمران خان نےپارٹی کے لوگوں کوکہامخالف پارٹی کوچور یا غدارکہیں، اتحادی حکومت،ایک طبقے یاسیاسی جماعت کامعاملہ نہیں۔ مسلم لیگ ن کے رہنماء نے کہا کہ جمہوری،پرامن احتجاج،سب کا حق ہے لیکن یہ پرامن احتجاج کےلیے نہیں آرہے، اگر یہ اسےخونی احتجاج کانام نہ دیتے توہم راستے میں حائل نہ ہوتے ۔ادھر وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں ریڈ زون کی سکیورٹی کے لیے فوج طلب کرلی گئی ، جیو نیوز کے مطابق وزارت داخلہ کی جانب سے ریڈ زون کی سکیورٹی کے لیے فوج کو طلب کیا گیا ہے ، ریڈ زون کی تمام سکیورٹی فوج کے حوالے کی جائے گی جس کے تحت وزیراعظم ہاؤس ، وزیر اعظم آفس، ایوان صدر اور سپریم کورٹ پرفوج تعینات ہوگی اس کے علاوہ کابینہ ڈویژن سمیت دیگر سرکاری عمارتوں پر بھی فوج کو تعینات کیا جائے گا ۔

متعلقہ آرٹیکلز

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button