بھیک مانگنے والے کو 3 سال اور منگوانے والے کو کتنے سال قید کی سزا ہوگی؟سینیٹ سے بڑی خبر آگئی

اسلام آباد (نیوز ڈیسک ) بھیک مانگنے والے کو 3 سال اور منگوانے والے کو ایک سال سزاہوگی۔میڈیا رپورٹس کے مطابق سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ نے بھیگ مانگنے والوں کے لیے سزا تجویزکردی ہے۔ سینیٹر محسن عزیز کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کا اجلاس ہوا،جس میں سینیٹر سیمی ایزدی کی جانب سے بھیک مانگنے والوں کے بارے میں پیش کیے گئے بل پر غور کیا گیا۔کمیٹی نے گداگری کی روک تھام اور بھیک مانگنے والوں کی بحالی کے لیے بل منظور کر لیا۔بل میں بھیک مانگنے والے کے لیے 3 سال اور منگوانے والے کے لیے ایک سال سزا تجویز کی گئی ہے۔

وزارت قانون کے نمائندے کی جانب سے بل کی مخالفت کی گئی اور کہا گیا کہ اسلام آباد کے لیے پہلے سے ایک جامع قانون موجود ہے۔کچھ عرصہ قبل فیصل آباد کے ایک علاقہ کے رہائشی ملزم ندیم نے اپنی ایک ماہ کی بیٹی کو پیشہ ور بھکاریوں کو فروخت کر دیا تھا ۔پیشہ ور بھکاری سروری نے 25 ہزار روپے میں بچی کو خریدا تھا۔ معاملہ کُھلنے پر پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے بچی کے والد اور بھکاری سروری کو حراست میں لے لیا تھا۔ جبکہ بچی کو چائلڈ پروٹیکشن بیورو کے سپرد کر دیا گیاتھا۔ پولیس نے بتایا کہ بچی کو پیشہ ور بھکاریوں کو فروخت کرنے کا مقدمہ تھانہ غلام محمد میں درج کر لیا گیا تھا۔ مقدمہ چائلڈ پروٹیکشن بیورو کی مدعیت میں درج کیا گیا جس میں سات دفعات لگائی گئی ہیں۔میڈیا رپورٹ میں بتایا گیا کہ پولیس کو اطلاع دی گئی تھی کہ ایک ماہ کی بچی کو فروخت کیا گیا ہے ، پولیس نے کارروائی کی اور بچی کے والد اور پیشہ ور بھکاری کو گرفتار کر لیا جبکہ بچی کو بھی بازیاب کروا لیا۔ چائلڈ پروٹیکشن بیورو کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا کہ جب بچی کو فروخت کیا گیا تب اُس کی عمر ایک ماہ تھی، بھکارن سروری بی بی بچی کو اپنے ساتھ رکھتی تھی اور یہی ظاہر کرتی تھی کہ یہ بچی اس کی ہے۔میڈیا رپورٹ میں بتایا گیا کہ بچی کے والد اور بھکارن کے مابین ڈیل کروانے میں مزید دو افراد شامل ہیں۔ واضح رہے کہ ملک بھر میں گداگروں کا مافیا موجود ہے لیکن مستند اطلاع نہ ہونے کی وجہ سے ان کے خلاف خاطر خواہ کارروائی عمل میں نہیں لائی جاتی۔ گذشتہ دنوں پولیس نے بھکاریوں کے خلاف کریک ڈاؤن بھی کیا جس میں ایک گداگر یونیورسٹی طالب علم ، ایک کے خلاف 132 مقدمےجبکہ 187 گداگروں کے جعلی معذور ہونے کا انکشاف ہوا۔

متعلقہ آرٹیکلز

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button