ڈیزل بحران کیلئے تیار ہوجائیں ، پاکستانیوں کیلئے تشویشناک خبر آگئی

لاہور ( نیوز ڈیسک ) پنجاب کے مختلف شہروں میں ڈیزل کی شدید قلت،ڈیزل بحران کے باعث کاشت کاروں اور ٹرانسپورٹرز کو مشکلات کا سامنا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق پنجاب کے مختلف شہروں میں پیٹرول پمپس سے محدود پیمانے پر سپلائی ہورہی ہے جس کی وجہ سے گندم کی فصل کاٹنے کی تیاری کرنے والے کسانوں کو مشکلات کاسامنا ہے۔ جنوبی پنجاب کے مختلف علاقون میں متعدد پٹرول پمپ مالکان نے ڈیزل کی فراہمی بند کر دی ہے جس کے باعث کسان ڈیزل کے حصول کے لئے مارے مارے پھررہے ہیں۔پٹرولیم ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ پٹرولیم کمپنیز نے ترسیل روک دی ہے،

موجودہ اسٹاک سے کسانوں اور ٹرانسپورٹر کو ڈیزل فراہم کررہے ہیں۔گزشتہ روز وفاقی حکومت نے ملک میں ڈیزل کی قلت کا نوٹس لیتے ہوئے ذمہ داران کے خلاف سخت کارروائی کا فیصلہ کیا تھا ، ذخیرہ اندوزی میں ملوث ڈیلرز کے لائسنس منسوخ کیے جائیں گے ۔ ذرائع پٹرولیم ڈویژن کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا تھا کہ ڈیزل مہنگا ہونے کی افواہوں پر مصنوعی قلت پیدا کی گئی اور زیادہ مہنگا ہونے کی خبروں پر ڈیزل کی ذخیرہ اندوزی کا انکشاف ہوا جس کی بناء پر ذخیرہ اندوزوں کیخلاف سخت کارروائی کا فیصلہ کیا گیا ہے۔اس حوالے سے سیکرٹری پٹرولیم علی رضا بھٹہ کی زیر صدارت اعلیٰ سطح کا ورچوئل اجلاس ہوا ، جس میں اوگرا، پی ایس او حکام اور تیل مارکیٹنگ کمپنیوں کے نمائندوں نے شرکت کی ، اجلاس کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ ملک میں پٹرولیم مصنوعات کے مطلوبہ ذخائر موجود ہیں ، 21 دنوں کا ڈیزل اور31 دنوں کا پٹرول کا مطلوبہ ذخیرہ موجود ہے۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ ڈیزل کے مجاز ڈیلرز کا سٹاک چیک اور مانیٹرنگ سخت کی جائے ، ڈیزل کی سپلائی چین کو مستحکم رکھنے کو یقینی بنایا جائے ، جس کے لیے چاروں صوبوں کے چیف سیکریٹریز کو چھاپے مارنے کی ہدایات جاری کردی گئی ہیں اس دوران ذخیرہ اندوزی میں ملوث ڈیلرز کے لائسنس منسوخ کردیے جائیں گے۔بتایا گیا ہے کہ اس وقت ملک میں تیل کمپنیوں کے دس ہزار کے لگ بھگ مجاز ڈیلرز ہیں ، بغیر لائسنس ڈیلرز کی تعداد لا محدود ہے جن کا حکومت کے پاس کوئی ڈیٹا نہیں ہے ، ان بغیر لائسنس ڈیلرز نے بڑے پیمانے پر ڈیزل کی ذخیرہ اندوزی کی ہے جب کہ گندم کی کٹائی کی وجہ سے ڈیزل کی طلب میں اضافہ ہوا ہے اور ڈیزل کی یومیہ کھپت 23 ہزار سے بڑھ کر 33 ہزار ٹن ہوگئی ، ڈیزل کی کھپت میں اضافے کی وجہ سے بھی سپلائی متاثر ہوئی۔

متعلقہ آرٹیکلز

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button