پاکستان کی حمایت میں یہ کام کروں گا، امریکی کانگریس رکن الہان عمر نے بھارت کے خلاف بڑاعلان کردیا

لاہور( نیوز ڈیسک) امریکی کانگریس کی مسلمان رکن الہان عمرنے کہا ہے کہ امریکہ اور پاکستان کے درمیان دیرینہ شراکت داری ہے ،دونوں فریق گزشتہ 75 سالوں سے اس تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کے لیے پرعزم ہیں، پاکستان کے بارے میں منفی کہانیاں سنی مگر یہاں کر سفر انتہائی خوشگوار رہا،پاکستان میں مکمل مذہبی آزادی ہے،ہمیشہ کشمیر اور فلسطین کے مسلمانوں کے لیے آواز بلندکی،لاہور کے لوگ بہت مہمان نواز ہیں،مجھے اور میرے شوہر کو پاکستانی کھانے بہت پسندہیں، موسمیاتی چیلنجوں سے لڑنے کے لیے عالمی سطح پر سنجیدہ کوششوں کی ضرورت ہے۔انہوںنے ان خیالات کا اظہار ایک

انٹرویو کے دوران کیا۔انہوں نے کہاکہ پاکستانیوں کی مہمان نوازی پر میں پاکستانی قوم اور سیاسی قیادت کا شکریہ ادا کرتی ہوںجنہوں نے اپنے سیاسی اختلافات کو ایک طرف رکھ کرگرم جوشی کے ساتھ میرا استقبال کیا،انہوں نے گرمجوشی، سخاوت اور مہمان نوازی پر پاکستانی حکومت اور عوام کا شکریہ ادا کیا اور کہاکہ پہلے مختصر دورے کے دوران ان کے ساتھ ایک خاندان جیسا سلوک کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ جن لوگوں نے پاکستان کے بارے میں منفی کہانیاں سنی ہیں وہ یہ جان کر خوش ہوں گے کہ ہمارا سفر کتنا خوشگوار رہا ۔انہوںنے کہاکہ لاہور شہرایک ثقافتی شہر ہے یہاںکے لوگ بہت مہمان نواز اور کھانوں کے شوقین لوگ ہیں’یہاں ہر کسی کو مکمل مذہبی آزادی حاصل ہے،شہر لاہور میں ایک مسجد کے قریب ایک چرچ، ایک سکھ مندر اور ایک ہندو مندر کا ہونا مکمل ثقافتی ہم آہنگی کو ظاہر کرتا ہے،بیرون ممالک سے پاکستان آنیوالوں لوگوں کی پاکستان کے بارے میں غلط فہمیوں کو دور کرنے میں مدد ملتی ہے۔ایک سوال کے جواب میںا نہوں نے کہا کہ میں نے پانچ سال کی عمر سے لاہور کو فلموں میں دیکھا ہے لیکن ذاتی طور پر لاہور جانا اور پنجابی ثقافت کو دیکھنا ایک ناقابل یقین تجربہ ثابت ہوا ہے۔ انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ وہ صومالیہ میں پیدا ہوئی اور خانہ جنگی کی وجہ سے ملک چھوڑ کر بھاگنا پڑا،مجھے اور میرے خاندان کو ریاست ہائے متحدہ امریکہ آنے کے لیے سپانسر کیے جانے سے پہلے کینیا میں چار سال تک زندگی گزاری، میں جس کمیونٹی میں پروان چڑھی اس کو بہت سے چیلنجز کا سامنا تھا ،ان کو

تعلیمی مواقع نہیں مل رہے تھے اس کے ساتھ ساتھ ان کو اسلامو فوبیا اور نسلی امتیاز سے نمٹنا پڑھ رہا تھا ،خوش قسمت ہوں کہ امریکی کانگریس میں پہنچیں۔الہان عمر نے کہاکہ لوگوں کے انسانی حقوق اور وقار کی بلندی دوسروں کی انسانیت کو پہچاننے کا ایک لازمی حصہ ہے، میں نے چھوٹی عمر میں جبر اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے واقعات کا اپنی آنکھوں سے تجربہ کیا ہے،اب میں جب کہ اقتدار کے عہدے پر فائز ہ ہوں تو ان لوگوں کے حق کے لیے آواز بلند کرنے کے لیے اپنا حق ادا کررہی ہوں۔ انہوں نے کہا کہ میں نے ان کشمیریوں کی عیادت کی جو بھارت کی طرف سے جنگ

بندی کی خلاف ورزیوں کی وجہ سے گولیوں کا نشانہ بنے جو بربریت کی ایک مثال ہے،میں نے ہمیشہ کشمیر اور فلسطین میں ہونے والے مظالم کے خلاف کانگریس سمیت ہر فورم پر آواز اٹھائی ہے۔موسمیاتی تبدیلی پر کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں الہان عمر نے کہاکہ اس وقت پوری دنیا کو ماحولیاتی آلودگی کے خطرات کا سامنا ہے،جس سے نمٹنے کے لیے پوری عالمی براداری کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا،امریکہ عالمی رہنما کے طور پر ماحولیاتی تبدیلی کے چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے عالمی برادری میں سرمایہ کاری کرنا ضروری سمجھتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ پنجاب کے دریائوں پر بھارت

کی طرف سے غیر قانونی قبضہ کے خلاف بھی اپنی آواز بلند کریں گی جیسا کہ اس نے ایل سلواڈور، گوتمالا اور ہونڈوراس کے معاملے میں آواز بلندکی تھی۔انہوں نے کہا کہ قابل تجدید توانائی میں سرمایہ کاری کرنے کی ضرورت ہے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ ہماری نوجوان نسلوں کو ایک ایسے پودے کی وراثت ملے جو رہنے کے قابل ہو۔ ایک سوال کے جواب میں، انہوں نے امید ظاہر کی کہ نوجوان نسل، ان کی بیٹی اسرا ہرسی کی طرح صورتحال سے زیادہ آگاہ ہے اور ماحولیاتی انصاف کے لیے لڑنے کے لیے تیار ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ میری بیٹی نے موسمیاتی تبدیلیوں کے خلاف میری

کوششوں کو آگے بڑھایا ہے، امید ہے کہ نوجوان نسل قانون سازی اور موسمیاتی چیلنجوں سے لڑنے کے لیے سرمایہ کاری پیدا کرنے میں اہم کردار ادا کریں گے۔ پاکستانی کھانوں کے بارے میں انہوں نے کہا کہ وہ مصالحے دار پاکستانی اور ہندوستانی کھانوں سے لطف اندوز ہوتی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ان کے شوہر ٹم کو بھی پاکستانی مصالحہ دار کھانا بہت پسند ہے۔امریکہ میں مقیم پاکستانیوں کے نام اپنے پیغام میں۔انہوں نے کہا کہ سیاسی منظر نامے پر اپنے لیے جگہ بنانے کے لیے سول سوسائٹی اور انتخابی عمل میں شرکت بہت ضروری ہے۔الہان عمرنے کہاکہ نوجوانوں میں لامحدود صلاحیت موجود

ہے،خواتین کو اپنی آزادی کو یقینی بنانے کے لیے اپنی اندرونی صلاحیتوں کا ادراک کرنے کی ضرورت ہے،خواتین کو اپنی طاقتوں پر یقین کرنے کی ضرورت ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ جب تک خواتین اپنے اور دوسروں کے حقوق کے لیے لڑنے کے لیے تیار نہیں ہوں گی تب تک معاشرہ میں تبدیلی نہیں آئی گی۔ انہوں نے اقلیتوں سے تعلق رکھنے والی خواتین پر زور دیا کہ وہ سیاست میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیں۔

متعلقہ آرٹیکلز

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button