پورے پنجاب میں چار دن کی گورنر ی قبول کرنے والاصرف ایک شخص عمر سرفراز چیمہ تھا،عطا اللہ تارڑ

لاہور(نیوز ڈیسک)مسلم لیگ (ن) کے ڈپٹی جنرل سیکرٹری عطا اللہ تارڑ نے کہا ہے کہ پورے پنجاب میں چار دن کی گورنر ی قبول کرنے والا کوئی شخص نہیں تھا، دس سال تو عمر سرفراز چیمہ کی یاد نہ آئی ، اپنی ڈوبتی کشتی کو بچانے کے لئے چار دن کی گورنر قبول کرنے والے شخص کو لایا گیا ، وزیر اعظم سے اپیل کروں گاکہ آئین شکنی کرنے پر عمر سرفراز چیمہ کے خلاف آئین کے آرٹیکل 6لگنا چاہیے ۔لاہور ہائیکورٹ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عطا اللہ تارڑ نے کہا کہ یکم اپریل کو وسیم اکرم پلس پلس کے استعفے کے بعد نئے وزیراعلیٰ کا انتخاب ہونا تھا جو پندرہ روز کی تاخیر

سے ہو پایا اور 16اپریل کو 197ووٹ لے کر حمزہ شہباز وزیر اعلیٰ پنجاب منتخب ہوئے ، گزشتہ 18روز سے ایک آئینی خلاء پیدا ہوا ہے جو ایک آئینی بحران ہے ،اس میں سپیکر پنجاب اسمبلی چوہدری پرویز الٰہی کی ملی بھگت اور منصوبہ بندی شامل ہے ۔پرویز الٰہی کے پاس اراکین کی تعداد پوری نہیں تھی اور انہوں نے صرف اپنی ذاتی اناء کی تسکین کے لئے صوبہ پنجاب کو گزشتہ 18روز سے مفلوج کیا ہوا ہے ۔ وزیراعلیٰ کے انتخاب والے دن جو ہنگامہ آرائی ہوئی ،ڈپٹی سپیکر پر جو بہیمانہ تشدد کیا گیا او رجو دہشتگردی کی کارروائیاں کی گئیں اس کی براہ راست نگرانی پرویز الٰہی خود کر رہے تھے۔ کبھی الیکشن کو موخر کرا دینا کبھی جھگڑا کر اد یناکبھی کسی بہانے سے الیکشن سے بھاگنے کی کوشش کرنا کہ میں وزیر اعلیٰ نہیں بنتاتو پھر کوئی وزیر اعلیٰ نہ بنے صوبے کے ساتھ آئین کے ساتھ اوراس نظام کے ساتھ ایک مذاق ہو رہا ہے ۔انہوں نے کہا کہ ایک شخص یہ چاہتا ہے کہ پنجاب میں ہر طرف تباہی پھیل جائے کیونکہ جب وزیر اعلیٰ نہیں ہوگا کابینہ نہیں ہوگی تو نظام حکومت کیسے چلے گا۔ اس شخص نے نئی سازش یہ کی ہے کہ وہ نہیں چاہتے کہ گورنر نئے وزیر اعلیٰ سے حلف لے اوراس ضمن میں انہوں نے عمران خان کے ذریعے چار دن کے گورنر عمر سرفراز چیمہ کو یہ ہدایات دلوائی دی ہیں کہ نو منتخب وزیر اعلیٰ کا حلف نہ لیا جائے ،یہ بھی ایک غیر آئینی اور غیر قانونی فعل ہے ۔آئین یہ کہتا ہے کہ جیسے ہی وزیر اعلیٰ منتخب ہوگا گورنر پنجاب پابند ہوگا کہ وہ حلف لے گا ، یہ کم ظرف لوگ ہیں جواتنے

بڑے بڑے عہدوں پر آگئے ہیں، انہیںآئین کی پامالی منظور ہے ، تاریخ میں اپنا منہ کالا کرانا منظو رہے ، تاریخ میں بطور آئین شکن یاد کیا جانا منظور ہے مگر عمران خان اور پرویز الٰہی کی حکم عدولی منظور نہیں ۔ انہوں نے کہا کہ میںوزیر اعظم سے درخواست کروں گا ،پارٹی میں آواز اٹھائوں گاکہ عمر سرفراز چیمہ پر آرٹیکل چھ لگنا چاہیے ، یہ اچھا گورنر ہے ، یہ گورنر لگنے کے قابل بھی تھا، کس شخص کو گورنر لگا دیا گیا ہے ، پورے پنجاب میں چار دن کی گورنری قبول کرنے والا کوئی شخص نہیں تھا، دس سال عمر سرفراز چیمہ کی یاد نہیں آئی ، جب دیکھا کشتی ڈوب رہی ہے ایسے شخص

کو لایا گیا جس نے چار دن کی گورنر ی قبول کی کہ میں تاریخ میں بطور گورنر یاد کیا جانا چاہتا ہوں ،آپ تاریخ میںگورنر کے طو رپر یاد کئے جائیں گے لیکن ان سیاہ اوراق میں یاد کئے جائیں گے جس میں غدار وطن کا نام آئے گا ، ان لوگوں کا نام آئے گا جنہوں نے ذاتی اناء کی تسکین کے لئے آئین توڑا آپ کا نام بھی اس فہرست میں ہوگا ۔آپ نے آئین کی خلاف ورزی کی ہے آپ نے اللہ کو حاضر ناظر جان کر حلف لیا تھا لیکن عمران خان کے حکم پر اللہ تعالیٰ کے سامنے لئے گئے حلف کو توڑا ہے ،آپ پر آرٹیکل چھ لگتا ہے ۔عمران خان اور اس کی جماعت ذلیل ہو کر آئی ہے اور

ذلیل ہو کر جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ میں عمر سرفراز چیمہ کو مبینہ گورنر کہوں گا، چار دن ہیں آپ کو تھوڑ ی سے حیا نہیں آتی خاندان اور سیاسی کرئیر کا خیال نہیں آتا کہ میں ایک شخص کے کہنے پر آئین سے رو گردانی کر رہا ہوں ، آپ گورنر بن تو گئے ہیں مگر عزت گھرچھوڑ کر آئے ہیں، گورنر بن کر بھی ذلیل ہو رہے ہیں،آپ کو ہٹا دیا ہے آپ صدر سے پاکستان سے دس لے لیں ، صدر ویسے آگے پیچھے دوڑتے بھاگتے نظر آتے ہیں جس دن حلف بردار ہو اس دن بیمار پڑ جاتے ہیں۔

متعلقہ آرٹیکلز

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button