حکومت گرانے کے خواب دیکھنے والی متحدہ اپوزیشن ابھی سے ڈگمگانے لگی

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)اپوزیشن کی طرف سے بلائی گئی آل پارٹیز کانفرنس نے جنوری میں حکومت مخالف لانگ مارچ کا اعلان کیا ، تاہم تجزیہ کار صابر شاکر کا کہنا ہے کہ جنوری میں اپوزیشن کے لانگ مارچ کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، اپوزیشن اپنے لانگ مارچ کو جنوری سے آگے بڑھادے گی ، یہ فروری کے آخر تک یا اس سے بھی آگے جائیں گے۔اپنے یوٹیوب چینل پر اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اے پی سی میں سیاسی رہنماؤں کے اختلافات بہت زیادہ تھے اس لیے صرف پلان ہی دیا گیا ، اے پی سی میں سابق وزیراعظم نوازشریف ، مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز اور جمعیت علما اسلام

ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کا ایک ہی خیال تھا کہ پارلیمنٹ سے باہر آیا جائے ، جس کیلئے قومی اسمبلی اور تمام صوبائی اسمبلیوں سے استعفے دے دیے جائیں ، بلکہ انہوں نے یہاں تک بھی کہا کہ سندھ اسمبلی توڑ دی جائے ، لیکن اس پر پیپلزپارٹی نے اتفاق نہیں کیا ، یہاں تک کہ اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے بھی اس سے اتفاق نہیں کیا ، اس کی وجہ یہ ہے کہ مسلم لیگ ن کے زیادہ تر ممبران اسمبلیوں سے مستعفی نہیں ہونا چاہتے۔تجزیہ کار صابر شاکر نے کہا کہ اگر اپوزیشن نے اسلام آباد آنا ہے تو ان کو یہاں کچھ دن قیام کرنا پڑے گا، تب ہی اسے دھرنا کہیں گے ، ایسا تو نہیں ہوسکتا کہ آ پ ایک دو دن کا پروگرام بناکر آجائیں کیونکہ اس عرصے میں تو مطالبات پورے نہیں ہوں گے ، اور سال کے شروع میں وفاقی دارالحکومت میں سخت ترین سردی ہوتی ہے اور درجہ حرارت منفی میں چلا جاتا ہے ، اس لیے یہ تو ذہن سے نکال دیں کہ اپوزیشن کی طرف سے جنوری میں کوئی لانگ مارچ یا دھرنا کیا جائے کیونکہ ایسا ممکن ہی نہیں ہے بلکہ یہ اس سے بھی آگے جائے گا ۔

متعلقہ آرٹیکلز

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button