لندن میں زیر علاج ہوں اس لیے ایف آئی اے میں پیش نہیں ہو سکتا ،جہانگیر ترین

لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک) جہانگیر ترین نے کہا ہے کہ میں لندن میں زیر علاج ہوں اس لیے ایف آئی اے میں پیش نہیں ہو سکتا . پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی رہنما جہانگیر ترین نے شوگر کیس میں طلبی پر وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کو جواب جمع کرا دیا جہانگیر ترین کمپنی کے قانونی مشیر مقصود احمد ملہی نے ایف آئی اے میں جواب جمع کرایا.جہانگیر ترین نے موقف اختیار کیا کہ وہ ذاتی طور پر ایف آئی اے میں پیش نہیں ہو سکتے کیونکہ وہ اس وقت لندن میں زیر علاج ہیں اور سوالات کے جواب کے لیے مناسب وقت درکار ہے‘واضح رہے کہ ایف آئی اے لاہور نے شوگر کرپشن کیس اور

منی لانڈرنگ کیس میں جہانگیر ترین کو آج طلب کر رکھا تھا.واضح رہے کہ جہانگیر ترین نے چینی بحران تحقیقاتی رپورٹ کو سیاسی رپورٹ قرار دے دیا تھا‘ چینی بحران تحقیقاتی رپورٹ کے منظر عام پر آنے کے بعد جہانگیر ترین بھی میدان میں آگئے ہیں اور اس رپورٹ پر اپنا موقف پیش کرتے ہوئے اس نہ صرف سیاسی رپورٹ بلکہ ذاتی حملہ بھی قرار دیا تھا‘جہانگیرترین نے الزام عائد کیا تھا کہ اس رپورٹ کے پیچھے وزیراعظم کے پرنسپل سیکرٹری ہیں.ان کا کہنا تھا کہ تحقیقاتی کمیٹی بنیادی سوالات کے جوابات دینے میں ناکام رہی ہے، گنے کی سپورٹ پرائس بڑھنے سے چینی کی قیمت میں اضافہ ہوا ہے انہوں نے کہا کہ اعداد و شمار کے مطابق180 روپے سپورٹ پرائس سے ایکس مل ریٹ 65 روپے فی کلو بنتا ہے، چینی برآمد کرنے کا فیصلہ اس صورت میں غلط ہوتا جب چینی کا وافراسٹاک نہ ہوتا. جہانگیر ترین نے کہا تھاکہ نومبر2019 میں 4لاکھ 57 ہزار ٹن چینی سرپلس تھی، سبسڈی کی رقم کسی کی جیب میں نہیں جاتی انہوں نے کہا کہ حکومت عالمی مارکیٹ میں چینی کی قیمت پوری کرنے کیلئے برآمد پر سبسڈی دیتی ہے‘جہانگیر ترین کا کہنا تھا کہ برآمد بڑھنے سے ملکی برآمدات کو بے انتہا فائدہ پہنچا ہے، تین ارب روپے کی سبسڈی دینے پر قومی خزانے کو 30 ارب روپے کا فائدہ ہوا ہے.جہانگیرترین نے الزام عائد کیاتھا کہ پرنسپل سیکرٹری وزیراعظم کونقصان پہنچا رہے ہیں، کمیٹی کو چینی مہنگی کرنےکی دھمکی دینے کی باتیں جھوٹ ہیں‘جہانگیرترین کا کہنا تھا کہ وزیراعظم عمران خان سے مسلسل رابطہ ہے، ان کے ساتھ کھڑا ہوں‘انہوں نے کہا تھاکہ میری شوگر مل آپریشنل ٹیم کو آج بھی ایف آئی اے نے پوچھ گچھ کیلئے بلایا ہے، ہمارا گروپ تحقیقاتی کمیٹی اورکمیشن کے ساتھ مکمل تعاون کررہاہے‘واضح رہے کہ رپورٹ سامنے آنے کے بعد جہانگیر ترین اپنے خاندان کے ساتھ لندن روانہ ہوگئے تھے.

متعلقہ آرٹیکلز

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button