ملزم عابد کا ڈیٹا کس طرح لیک ہوا، ڈی جی فرانزک ایجنسی حقائق سامنے لے آئے

لاہور(نیوز ڈیسک) ڈی جی فرانزک سائنس ایجنسی نے موٹروے زیادتی کیس کے ملزم عابد کا ڈیٹا لیک ہونے کی تردید کردی۔ انہوں نے کہا کہ ہزاروں افراد کی رپورٹس تیار ہوتی ہیں، کبھی کوئی ڈیٹا لیک نہیں ہوا، زیادتی، سنگین جرائم اور ڈکیتیوں میں ملوث ملزمان کا ڈیٹا جمع رکھنے کیلئے قانون سازی کرنا ہوگی۔ تفصیلات کے مطابق ڈی جی فرانزک ڈاکٹر اشرف طاہر نے لنک روڈ پر زیادتی کیس کے مرکزی ملزم عابد کا ڈیٹا لیک ہونے کی تردید کردی ہے۔اگرملزم عابد کا لیب میں ڈیٹا بیس موجود نہ ہوتا تو لنک روڈ معاملہ 50 سال میں بھی حل نہ ہو پاتا۔ملزم عابد کا ڈی این اے ڈیٹا 2013 سے موجود ہے،

جب خاتون کے سیمپلز کا ٹیسٹ کیا گیا ملزم کے ڈی این اے پروفائل ہمارے ڈیٹابیس سے میچ کرگئے۔جس سے ملزم عابد کے بارے میں معلوم ہوا۔ تاہم ملزم عابد کا فرانزک سائنس ایجنسی سے ڈیٹا لیک ہونے کا الزام غلط ہے۔انہوں نے کہا کہ فرانزک سائنس ایجنسی میں ہزاروں افراد کی رپورٹس تیار ہوتی ہیں، کبھی کوئی ڈیٹا لیک نہیں ہوا۔ انہوں نے کہا کہ زیادتی، سنگین جرائم اور ڈکیتیوں میں ملوث ملزمان کا ڈیٹا جمع رکھنے کیلئے قانون سازی کرنا ہوگی۔ یاد رہے ملزم عابد کی تصویر اور ڈیٹا فرانزک ایجنسی سے لیک ہونے کی اطلاعات تھیں۔ جس کی ڈی جی فرانزک نے تردید کردی ہے۔دوسری جانب گجر پورہ موٹروے زیادتی کیس کا مرکزی ملزم عابد علی ملہی شیخوپورہ اور قصور کے بعد ننکانہ پولیس کو بھی چکمہ دے کر فرار ہوگیا اور پولیس 10 فٹ پر موجود عابد کو نہ پکڑ سکی۔ مرکزی ملزم عابد علی ملہی جمعرات کو سہ پہر 4 بجے پرانا ننکانہ میں اپنی سالی کشور بی بی سے ملنے آیا تھا، ملزم عابد رائے بلار پارک میں سالی کشور سے بیوی بشریٰ کے متعلق پوچھ رہا تھا کہ اہل محلہ نے 15 پر کال کرکے پولیس کو ملزم کی موجودگی کی اطلاع دی لیکن حسب روایت پولیس25 منٹ تاخیر سے پہنچی۔عینی شاہدین کے مطابق ایس ایچ او تھانہ سٹی ننکانہ صاحب عبدالخالق صرف 3 پولیس اہلکاروں کے ہمراہ موقع پرپہنچا تو کالر نے ایس ایچ او تھانہ سٹی ننکانہ صاحب کو بتایا کہ یہ عابد علی ہے۔ کالر کی آواز سنتے ہی ملزم عابد علی پولیس کے ہاتھوں سے نکل گیا حالانکہ پولیس اور ملزم کا درمیانی فاصلہ صرف 10 فٹ کا تھا جب کہ تھانہ سٹی اور رائے بلار بھٹی پارک کا درمیانی راستہ صرف 5 منٹ کا ہے۔پولیس ملزم کو تو قابو نہ کرسکی لیکن عابد کی سالی کشور اور 2 سالوں کو پکڑ کر پوچھ گچھ کی گئی جب کہ عابد کی گرفتاری کے لیے علاقے میں سرچ آپریشن بھی بے سود رہا۔

متعلقہ آرٹیکلز

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button