خسرو بختیار کے بھائی ہاشم جواں بخت نے وزیراعلیٰ بنائے جانے کی خبروں پر حقیقت کھل کر بیان کردی

لاہور(نیوز ڈیسک) خسرو بختیار کے بھائی ہاشم جواں بخت نے وزیراعلیٰ پنجاب بنائے جانے کی خبروں کی تردید کر دی۔انہوں نے ایسی تمام خبروں کو قیاس آرائیاں قرار دے دیا۔لاہور کے مقامی ہوٹل میں سیمینار سے خطاب کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ان کے وزیراعلیٰ بننے کی خبریں قیاس آرائیاں ہیں۔تحریک انصاف کے ٹکٹ پر منتخب ونے والا کوئی بھی شخص پارٹی نہیں چھوڑے گا، اگر کسی کو پارٹی پالیسی کے خلاف جانا ہے تو پہلے استفعیٰ دے۔ انہوں نے کہا کہ ارٹی کے اندر رہ کر تحفظات کا اظہار کرنا ہر کسی کا حق ہے لیکن پارٹی لائن کی خلاف ورزی کرنے سے

پہلے اسمبلی رکنیت سے استعفیٰ دینا چاہپئیے جس طرح انہوں نے جنوبی پنجاب محاذ بناتے وقت کیا تھا۔ دوسری جانب جہانگیر ترین گروپ کے رہنما عون چوہدری نے کہا ہے کہ وزیراعلی پنجاب عثمان بزدار کو ہٹانے کے بعد ہی حکومت کے ساتھ مذاکرات نتیجہ خیز ہو سکتے ہیں۔ایک بیان میں عون چوہدری نے کہا کہ ہمارے مذاکرات اب وزیراعظم عمران خان یا وفاقی ٹیم سے ہوں گے، ڈاکٹر مراد راس سے ملاقات میں ترین گروپ نے کوئی لچک نہیں دکھائی، عثمان بزدار کو ہٹائے بغیر معاملات آگے نہیں بڑھ سکتے۔ انہوں نے کہا کہ ہم مائنس عثمان بزدار کے مطالبے پر کھڑے ہیں، پہلے عثمان بزدار کی تبدیلی پھر دیگر ایجنڈے پر بات چیت ہو گی۔انہوں نے کہا کہ ترین گروپ کے اراکین کی وزیراعلی پنجاب سے ملاقاتوں میں کوئی حقیقت نہیں ، ترین گروپ کی وزیراعلی سے ملاقاتوں کی پرانی تصاویر نکالی جا رہی ہیں۔ترین گروپ جہانگیر ترین کی قیادت میں متحد ہے، ہمارا گروپ مشترکہ فیصلے کر رہا ہے۔ قبل ازیں ترین گروپ کے رہنما عون چوہدری نے جہانگیر ترین کو فون کرکے بتایا کہ پنجاب میں تبدیلی کے لئے مثبت اشارے ملے ہیں جبکہ جہانگیر ترین کا کہنا ہے کہ گروپ متحد رہے اور مشاورت سے فیصلے کرے۔میڈیا رپورٹس کے مطا بق ترین گروپ کے سربراہ جہانگیر ترین سے عون چوہدری نے ٹیلی فونک رابطہ کرکے حکومتی شخصیات سے رابطوں اور ملاقاتوں کے حوالے سے بریف کیا اور پرویز خٹک کے رابطے اور ملاقات کے حوالے سے بھی آگاہ کیا۔ عون چوہدری نے جہانگیر ترین کو بتایا کہ وفاقی وزیر پرویز خٹک نے ملاقات کی اور

کہا ہے کہ ابھی ترین گروپ اپنے فیصلے روک لے، اس ملاقات میں پنجاب میں تبدیلی کے لئے مثبت اشارے ملے ہیں، جب کہ پنجاب کی اہم شخصیات نے بھی ترین گروپ کے رہنماؤں سے ملاقات کی ہے۔عون چوہدری کے مطابق جہانگیر ترین نے کہا ہے کہ گروپ متحد رہے اور مشاورت سے فیصلے کرے۔ جب کہ جہانگیر ترین ڈاکٹرز کی اجازت کی صورت میں ایک ہفتے میں وطن واپس آسکتے ہیں ۔

متعلقہ آرٹیکلز

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button