حکومت کا ناراض اراکین سے دوبارہ رابطہ نہ کرنے کا فیصلہ

اسلام آباد (نیوز ڈیسک)حکومت نے ناراض پی ٹی آئی اراکین سے دوبارہ رابطہ نہ کرنے کا فیصلہ کرلیا ۔تحریکِ عدم اعتماد کے معاملے پر وزیرِ اعظم عمران خان کی زیرِ صدارت سیاسی کمیٹی کا اجلاس منعقد ہوا ، جس میں انہیں اتحادیوں اور ناراض ارکان سے روابط پر بریفنگ دی گئی اور بتایا گیا کہ اتحادی ساتھ نہیں چلنا چاہتے جب کہ اجلاس میں حکومت نے ناراض اراکین سے دوبارہ رابطہ نہ کرنے کا فیصلہ کیا اور کہا کہ عدالت کے ذریعے انہیں تاحیات نااہل کرانے پر زور دیا جائے ، تحریک عدم اعتماد کے حوالے سے فیصلہ عوام کی عدالت میں چھوڑتے ہیں۔ قبل ازیں وزیراعظم ہاؤس اسلام آباد میں

ہونے والے اجلاس میں وزیرِ اعظم عمران خان کے علاوہ وفاقی وزراء شاہ محمود قریشی، شیخ رشید، فواد چوہدری، پرویز خٹک، اسد عمر، حماد اظہر، عامر ڈوگر اور دیگر نے شرکت کی ، اس اجلاس میں 27 مارچ کے جلسے کی تیاریوں پر بھی مشاورت کی گئی۔معلوم ہوا ہے کہ اس اجلاس مین سیاسی صورتِ حال اور تحریکِ عدم اعتماد پر بھی اجلاس میں تبادلۂ خیال کیا گیا اور اہم قانونی اور آئینی امور پر بریفنگ دی گئی ، وزیرِ اعظم عمران خان نے اجلاس میں وزراء سے ملکی موجودہ سیاسی صورتِ حال اور تحریکِ عدم اعتماد کے حوالے سے مشاورت بھی کی۔دوسری طرف وزیراعظم عمران خان نے صحافیوں سے ملاقات کے دوران سابق وزیر داخلہ چوہدری نثار سے ملاقات کی تصدیق کر دی ، انہوں نے کہا کہ چوہدری نثار سے ملاقات ہوئی ہے،چوہدری نثار سے 40 سال پرانا تعلق ہے،ان سے میری ملاقاتیں ہوتی رہتی ہیں ، ،کسی صورت استعفیٰ نہیں دوں گا، کسی کی غلط فہمی ہو سکتی ہے کہ گھر بیٹھ جاؤں گا ،کیا چوروں کے کہنے پر استعفیٰ دوں؟کیا لڑائی سے پہلے ہاتھ کھڑے کر دوں؟تحریک عدم اعتماد والا میچ ہم جیتیں گے۔ وزیراعظم نے کہا کہ اپوزیشن کی سیاست ختم ہونے جا رہی ہے،ووٹنگ سے ایک دن پہلے اپوزیشن کو سرپرائز ملے گا ، استعفے کی باتیں کرنے والے مجھے جانتے ہی نہیں، آخری گیند تک لڑوں گا ، کسی بھی صورت این آر او نہیں ملے گا،شہباز شریف کے ساتھ بیٹھ کر اپنی توہین کیوں کروں ، اپوزیشن پہلے سے سارے کارڈ شو کر چکی ہے ، اپوزیشن کو معلوم ہی نہیں کہ عدم اعتماد کے دن ان کے کتنے لوگ رہ جائیں گے۔
عمران خان نے کہا کہ تحریک انصاف کی مقبولیت میں حالیہ دنوں میں بےپناہ اضافہ ہوا ہے۔وزیراعظم نے پاک فوج کے ساتھ تعلقات کے حوالے سے کہا کہ پاکستان آج بچا ہوا ہے تو پاک فوج کی وجہ سے بچا ہوا ہے ، نیوٹرل والی بات کا غلط مطلب لیا گیا،نیوٹرل والی بات اچھائی کا حکم دینے اور برائی سے روکنے کے تناظر میں کی ، فوج سے آج بھی اچھے تعلقات ہیں۔ فوج کو غلط تنقید کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔

متعلقہ آرٹیکلز

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button