عام آدمی ماہانہ کرایے جتنی قسط دے کر گھر کا مالک بن سکتا ہے، حکومت نےزبردست اعلان کردیا

اسلام آباد(نیوز ڈیسک) اسٹیٹ بینک آف پاکستان رضا باقر کا کہنا ہے کہ پاکستان کی بڑی آبادی کے پاس گھر نہیں، عام آدمی ماہانہ کرایے جتنی قسط دے کر گھر کا مالک بن سکتا ہے۔انہوں نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مزید کہا کہ پاکستان کی بڑی آبادی کے پاس گھر نہیں، بینک لوگوں کو گھر بنانے کے لیے قرض دے رہے ہیں۔رضا باقیر نے کہا کہ گھر کا کرایہ تو ہر سال بڑھ جاتا ہے لیکن بینک کی جانب سے قسط فکسڈ ہوتی ہے،عام آدمی ماہانہ کرائے جتنی قسط دے کر گھر کا مالک بن سکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے تمام اداروں کو ہدایت دی کہ سب اپنا کردار ادا کریں۔
قبل ازیں گورنراسٹیٹ بینک رضا باقر نے کہا تھا کہ سستے گھروں کیلئے بینکوں نے 109ارب روپے کی منظوری دے دی۔24 دسمبر2021ءکوانہوں نے میرا پاکستان، میرا گھر ہاؤسنگ قرضہ اسکیم کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مارک اپ سبسڈی کے تحت غریبوں کو اپنا گھر بنانے میں آسانی ہوئی، غریب افراد کو سستے گھروں کی تعمیر کیلئے بینک قرض فراہم کریں گے، آسان قرض فراہم کرنے کا مقصد غریب عوام اپنا گھر بناسکیں۔انہوں نے کہا کہ سستے گھروں کیلئے بینکوں نے109 ارب روپے کی منظوری دے دی ہے، اگر کوئی 20 لاکھ کا گھر لیتا ہے تو اس کی ماہانہ قسط صرف11ہزار روپے بنتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب تک 32 ارب روپے کے قرض دیئے جاچکے ہیں۔ اس موقع پر تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مشیر خزانہ شوکت ترین نے کہا کہ ماضی میں گھروں کی تعمیر کیلئے18 فیصد شرح سود پر قرض دیا کرتے تھے، کم آمدن والے افراد کو سبسڈی کے ساتھ شرح سود میں بھی کمی کی گئی، عوام کو کم شرح سود پر قرض دیا جارہا ہے۔ مشیر خزانہ شوکت ترین نے کہا کہ سستے گھروں سے متعلق چیئرمین نیا پاکستان اور رضا باقر کی کاوشیں قابل قدر ہیں، چیئرمین نیا پاکستان ہاوسنگ اتھارٹی بغیر معاوضے کے دن رات محنت کررہے ہیں۔ تقریب سے خطاب میں وزیراعظم نے کہا کہ اب عام آدمی بھی قسطوں پر اپنا گھر لے سکتا ہے، ماضی میں تنخواہ داراور مزدور طبقے کا کسی نے نہیں سوچا، نیا پاکستان ہاوسنگ پروگرام ملک کو اوپر لے کر جائے گا، جیسے جیسے معیشت بڑھے گی سبسڈی میں بھی اضافہ کریں گے، بینکرز نے اب اردو بولنی شروع کر دی ہے، کوشش کریں شلوار قمیض بھی پہنیں۔

متعلقہ آرٹیکلز

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button