پروگرام میں آنے کیلئے چینل نے خود رابطہ کیا، ننھی مروہ کے والد نے ندایاسر کا جھوٹ بے نقاب کردیا

کراچی (نیوز ڈیسک)معروف مارننگ شو ہوسٹ ندایاسر اُس وقت سے تنقید کی زد میں ہیں جب سے انہوں نے کراچی میں قتل ہونے والی مروہ کے اہلخانہ کو پروگرام میں مدعو کیا اور ان سے بے معنی سوالات کیے۔ ندا یاسر نے اپنے پروگرام میں کراچی میں زیادتی کے بعد قتل ہونے والی بچی مروا کے والدین کو بلایا اور ان سے اس واقعے کی تفصیلات بتانے کے لیے کہا جو یقینا اُن والدین کے لیے بتانا بہت مشکل تھا۔ندا یاسر نے مروہ کے والد سے متعدد بار کئی بے معنی سوالات کیے۔جب کہ پروگرام میں موجود مروہ کی دادی اماں مسلسل روتی رہیں۔گذشتہ روز ندا یاسر نے اس معاملے پر معذرت کی اور ساتھی ہی یہ بھی

کہا کہ مروہ کے اہلخانہ نے ہم سے خود رابطہ کیا۔ندا یاسر نے ویڈیو میں کہا دیکھنے میں آرہا ہے کہ مجھ سے کچھ لوگ ناراض ہیں کیونکہ انہیں ایسا لگتا ہے کہ مروہ کے والد کوبلا کر میں نے ان سے کچھ ایسے سوال کیے جو مجھے نہیں کرنے چاہیئے تھے ۔ اس لیے سب سے پہلے تو میں معافی مانگنا چاہوں گی کیونکہ میں آپ لوگوں کو ناراض نہیں دیکھ سکتی تو اگر جانے انجانے میں مجھ سے کوئی ایسی بات ہوگئی ہے یا میں نے کچھ ایسے سوال کردئیے ہیں تو میں آپ لوگوں سے ہاتھ جوڑ کر معافی مانگتی ہوں۔اس کے بعد ندا یاسر نے مروہ کے گھر والوں کو شو پر بلانے کی وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ ہم نے مروہ کی فیملی کو نہیں بلایا تھا بلکہ وہ خود آنا چاہتے تھے کیونکہ انہیں میڈیا سپورٹ کی ضرورت تھی۔ اگر آپ نے شو پورا دیکھا ہوگا تو آپ کو پتہ چلے گا کہ ان کی پہلے دن ایف آئی آر بھی نہیں کٹ رہی تھی۔ندا یاسر نے کہا کہ جب اس طرح کے کیسز کو میڈیا سپورٹ ملتی ہے تو ادارے مزید تیزی سے کام کرنے لگ جاتے ہیں۔ لہذا جب مروہ کی فیملی نے شو میں آنے کی درخواست کی تو ہم نے سارے کام چھوڑ کر انہیں شو میں بلایا تاکہ ہم ان کی سپورٹ کرسکیں اور خدا گواہ ہے کہ ہم نے مروہ کے گھر والوں کو ریٹنگ یا ٹی آر پی کے لیے نہیں بلایا تھا۔ندا یاسر نے مزید کہا کہ اس شو کے دو دن بعد مروہ سے زیادتی کرنے والا ملزم پکڑا گیا اور اس فیملی نے مجھے بہت دعائیں دیں ۔ لیکن پھر بھی میں انسان ہوں جانے انجانے میں مجھ سے بھی غلطی ہوسکتی ہے، اگر میرے منہ سے کچھ غلط نکل آیا تو میں تہہ دل سے معذرت خواہ ہوں اور کوشش کروں گی کہ آئندہ اور بھی زیادہ پھونک پھونک کر قدم رکھوں مجھے معاف کردیں۔

متعلقہ آرٹیکلز

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button