ڈیزل کہنے پر جنرل باجوہ کو شکایت لگائی یا نہیں، فضل الرحمن نے وزیراعظم کی خطاب پر حقیقت بتادی

اسلام آباد (نیوز ڈیسک)پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے صدر مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ میں نے جنرل باجوہ کوکسی کی کوئی شکایت نہیں لگائی، میں نے شکایت لگانے والی سیاست کبھی نہیں کی، سول کی طرح ملٹری بیوروکریسی قابل احترام ہے۔ انہوں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ شہباز شریف کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ وہ پارلیمنٹ لاجز میں ہونے والے سانحے پر افسوس اور اظہار یکجہتی کیلئے تشریف لائے ہیں، یہ ہمارا سیاسی میدان ہے، ہم ایک مرتبہ نہیں بار بار اس ماحول سے گزرے، ان حالات سے نپٹنے کا زندگی بھر کا تجربہ رکھتے ہیں، آج کل ان کو تقریروں میں سن رہے ہیں،

ایک ہوتا ہے پاگل ، ایک اس سے اونچا مرتبہ باولہ ہوتا ہے، اس کی باولے والی کیفیت ہوچکی ہے، ہوش وحواس اڑچکے ہیں، شرافت سے وہ پہلے ہی محروم ، پتا نہیں معاشرے میں پلا بڑا ہے اور پاکستانی قوم کے گلے پڑ گیا ہے، اب قوم کے نجات کے دن قریب آگئے ہیں۔آپ نے دیکھا کہ ہم نے جب رات کو پوری قوم اور کارکنان کو سڑکوں پر آنے کی دعوت دی تو ایک گھنٹے سے کم میں پورا ملک جام ہوگیا، عمران خان سن لو، ہم تمہیں جام کرنا جانتے ہیں۔ہم نے شرافت کا راستہ لیا ہے لیکن تمہاری فطرت میں شرافت کا احترام نہیں ہے۔گالیاں دیتے ہو، نام بگارتے ہو ، آپ کی زبان بتا رہی ہے کہ آپ وزیراعظم اور اس منصب پر بیٹھنے کے اہل نہیں ہو۔آپ جیسے گلی کوچوں والے کا ایسے منصب پر بیٹھنا بے توقیری ہے، الیکشن کمیشن سے پوچھتا ہوں جب اس پر عدم اعتماد پیش ہوچکی ہے تو پھر وہ کس طرح عوامی جلسے اور تقریریں کررہا ہے۔وہ کس طرح عوام کو ڈی چوک بلانے کی بات کررہا ہے؟ اس کو پابند کیا جائے۔عمران خان ہم تمہیں جام کرنا جانتے ہیں،ہمارا دعویٰ ہے کہ ہمارے پاس اکثریت موجود ہے، پوری دنیا میں صدر، وزیراعظم اسپیکر کے خلاف مواخذے کی تحاریک آتی ہیں لیکن تم بوکھلا کیوں گئے ہو؟ خود تو ڈالروں کا مجسم ، مغرب کا تیار کردہ ایک روپ جو آپ کے اندر ڈالا ہے، ہم پاکستان میں ایسی سیاست کی اجازت نہیں دیں گے، عدم اعتماد کی تحریک کامیاب ہوگی،اگر تحریک عدم اعتماد کامیاب نہ ہوئی تو پھر معاملات گلی کوچوں اور انارکی طرف جائیں گے، پھر ہم سے کہا جائے گا کہ ایسا نہ کریں کہیں

نظام نہ لپیٹ دیا جائے، لیکن میں واضح کردوں کہ خزاں جائے بہار آئے نہ آئے، اصل چیز اس کا خاتمہ ہے۔اگر ہم نے پیسے کمائے ہیں یا پرمٹ لیے ہیں تو خیبرپختونخواہ میں آپ کی حکومت رہی ہے، اب بھی ہے، کوئی مقدمہ لے کر آؤ۔انہوں نے کہا کہ میں نے جنرل باجوہ کوکوئی شکایت نہیں لگائی، میں نے کبھی ایسی سیاست نہیں کی، سول کی طرح ملٹری بیوروکریسی قابل احترام ہے، ہم صرف یہ چاہتے کہ اپنے آئینی دائرہ اختیار میں رہیں۔اگرآج ملٹری بیوروکریسی کہتی کہ ہم غیرجانبدار ہیں ہمارا سیاست سے کوئی تعلق نہیں تو اس کے جواب میں وہ کہتا ہے کہ نیوٹرل تو جانور ہوتا ہے، کل آئی ایس پی آر نے جو بیان دیا ہے، آج کا بیان اس کا ردعمل ہوسکتا ہے۔

متعلقہ آرٹیکلز

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button