نبیﷺ کا بھی فرمان ہے کہ ’اکیلے سفر مت کریں،مولانا طارق جمیل

لاہور (نیوز ڈیسک)لاہور موٹر وے جیسے نہایت افسوسنا ک واقعہ نے اس وقت پوری قوم ہی غم میں مبتلا کر رکھاہے تاہم اب اس معاملے پر معروف عالم دین مولانا طارق جمیل کا رد عمل بھی سامنے آ گیاہے ۔انہوں نے اپنے رد عمل میں حکومت سے قانون میں موجود سخت سے سخت سزا ان مجرموں کو دینے کا مطالبہ کرتے ہوئے قانون سازی کی درخواست کی ۔تفصیلات کے مطابق مولانا طارق جمیل کا اپنے ویڈیو پیغام میں کہناتھا کہ دنیا میں جتنی بھی قومیں تباہ ہوئیں اس کا سبب ان کی معاشی تنگی ، اسباب کی قلت نہیں تھا ،قرآن کہتا ہے کہ ہر قوم اس وقت تباہ ہوئی جب وہ بے عمل ہوئے ، بد عمل ہوئے ،

بد اخلاق ہوئے تو اللہ نے ان کو پکڑا اور وہ قومیں اس وقت اپنے عروج پر تھیں ۔اس وقت جو واقعہ ہواہے ہماری بد اخلاقی اور پستی کی انتہا ہے ، اس سے آگے بڑھ کر کوئی پستی ، بد اخلاقی اور بے حیائی نہیں ہے ، مجھے سمجھ نہیں آرہا کہ میں اس کی مذمت کیلئے کیا الفاظ استعمال کروں اور قوم کی اخلاقی پستی کیلئے کونسا نوحہ لکھوں کہ ہم ہرلحاظ سے اخلاقی طور پر کتنے پست ہو چکے ہیں ، ہمارے بھی زوال کا سبب اسباب کی کمی نہیں ہے ، ہم نیوکلیئر پاور ہیں ، ہماری پوری امت کی پستی کا سبب صرف بد اخلاقی ،بے حیائی اور نافرمانی ہے ،جب عروج آتا ہے تو صفات پر آتا ہے اور زوال آتا ہے تو وہ بد اخلاقی اور اعما ل کی پستی پر آتاہے ۔میں حکومت پاکستان سے گزارش کروں گا کہ اللہ کے واسطے عدلیہ اور قانون کو بدلیں،ہمارا قانون ڈیڑھ سو سال سے وہی ہے،ہماری عدلیہ میں بہت اچھے جج اور وکیل ہیں۔آنے والا بھی مظلوم ہوتا ہے،سب انصاف لیتے ہوئے تھک ہار جاتے ہیں۔اس لیے حکومت سے درخواست ہے کہ اس قانو ن پر غور کریں۔پارلیمنٹ اس سلسلے میں قانون سازی کرے لیکن ہمارے سیاستدان آپس میں ہی لڑتے رہتے ہیں۔عدالتوں میں بھی ظلم ہو رہا ہے،کتنے بے گناہ پھانسی پر چڑھ گئے جب کہ کچھ بے گناہوں کو سالوں بعد رہا کیا جاتا ہے،میری حکومت سے درخواست ہے کہ مجرمان کو سخت سزا دیں اور اس سلسلے میں قانون سازی بھی کریں۔مولانا طارق جمیل کا مزید کہنا ہے کہ چنگیز خان کا کوئی مذہب نہیں تھا ،وہ بہت ظالم تھا ، دنیا کی سب سے بڑی حکومت بنائی، لیکن اس کی حکومت میں بھی زنا کی سزا قتل تھی،کوئی زنا کرتے یا چوری کرتے پکڑا جاتا اس کی گردن اڑا دی جاتی تھی،

ایک غیر مسلم نے اپنی قوم میں ایک زبردست نظام بنایا،ایک واقعہ سامنے آیا لیکن ایسے واقعات روزانہ ہوتے ہیں۔مولانا طارق جمیل نے مزید کہا کہ حکومت قانون نہیں بدل سکتی تو ہمیں بدلنا ہو گا۔والدین بچوں کی تربیت سےغافل ہیں۔ہمارے سکول بھی صرف کاروباری ادارے ہیں۔ہمارے کالجز میں لڑکے لڑکیاں اکٹھے پڑھتے ہیں۔جب پیٹرول اور آگ ساتھ ہوں گے تو آگ کیسے نہ لگے۔ مخلوط تعلیمی نظام نے بے حیائی کو جنم دیا ہے۔میں خود کالج لائف گزار کر اللہ کے راستے کی طرف آیا۔ان کا کہناتھا کہ اللہ کے نبی ﷺ کا فرمان ہے کہ رات کو کوئی اکیلے سفر نہ کرے ، اگر مرد بھی ہے تو اکیلے سفر نہ کریں ،

سکول اور کالج والوں سے کہتاہوں کہ بچے اور بچیوں کو اخلاق کا سبق دیں ، علماءسے کہتاہوں کہ فرقہ واریت اور نفرت انگیز بیانات چھوڑ کر اچھے اخلاق ، حیاءاور پاک دامنی کے خطبات اپنے ممبر سے جاری کریں ۔ہمارا میڈیا وہ اس میں بہت کام کر سکتاہے کہ وہ قرآن کی تفسیر اور نبی پاک ﷺ کی سیرت کو مختلف پروگراموں میں بیان کریں ، اس کا بہت اثر پڑے گا ، اس واقعہ کی مذمت کرنے کیلئے کوئی الفاظ نہیں ہے ۔کوئی حکومت ایسی نہیں ہے جو سچ کو نافذ کردے اور پاک دامنی کو نافذ کردے ، یہ انفرادی اور ذاتی معاملہ ہے ، ہم اپنی زندگی میں حیاء، پاک دامنی ، رزق حلال ، دیانت داری کو اختیارکرنا ہو گا، پردے کو رواج دیں ، اللہ نے اس میں بڑی حکمت رکھی ہے ، اللہ ہمیں سچائی اور اچھا اخلاق نصیب فرمائے ۔

متعلقہ آرٹیکلز

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button