’علیم خان کسی صورت قبول نہیں‘ عثمان بزدار نے وزیراعلیٰ پنجاب کیلئےکس کا نام تجویز کردیا؟حیران کن خبر

اسلام آباد ( نیوز ڈیسک ) وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے صوبے کے نئے حکمران کی دوڑ میں شامل پی ٹی آئی رہنماء علیم خان کی مخالفت کردی ۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار صوبائی اسمبلی کے اسپیکر چوہدری پرویز الٰہی کے حق میں دستبردار ہونے کو تیار ہیں تاہم انہوں نے وزارت اعلیٰ کی ریس میں شامل پاکستان تحریک انصاف کے رہنماء علیم خان کی کھل کر مخالفت کردی ، اس حوالے سے پارٹی قیادت کو بھجوائے گئے اپنے ایک پیغام میں انہوں نے کہا کہ علیم خان بطور وزیراعلیٰ کسی صورت قبول نہیں کیوں کہ ارکان اسمبلی کے بھی علیم خان مخالف جذبات ہیں ،

اس لیے پرویزالہٰی کو یہ منصب دیا جائے یا میرے پاس ہی رہنے دیا جائے۔اس سے پہلے پاکستان مسلم لیگ ق بھی پنجاب میں نئے وزیراعلیٰ کیلئے علیم خان کی مخالفت کرچکی ہے ، اس سلسلے میں 3 سینئر وزراء نے جب مسلم لیگ ق کے رہنماء مونس الٰہی اور طارق بشیر چیمہ سے ملاقات کی تو وزرا نے وزیراعلیٰ پنجاب کے لئے علیم خان کا نام تجویز کیا لیکن مسلم لیگ ( ق ) کے دونوں سینئر رہنماؤں نے علیم خان کا نام بطور وزیراعلیٰ مسترد کردیا ۔دنیا نیوز نے ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ ق لیگ کے دونوں رہنماؤں نے وزراء کو جواب دیا کہ پنجاب میں ایسی تبدیلی سے بہتر ہے عثمان بزدار کو ہی رہنے دیا جائے ، علیم خان سے بہتر ہے عثمان بزدار وزیراعلیٰ رہیں ، علیم خان کو آگے لانے پر اتحاد اور خود تحریک انصاف کے معاملات مزید خراب ہوسکتے ہیں۔ گزشتہ روز پاکستان تحریک انصاف کے رہنماء اور سابق صوبائی عبدالعلیم خان نے کہا تھا کہ وزیر اعلیٰ پنجاب کیخلاف عدم اعتماد آئی توفیصلہ کریں گے کس کا ساتھ دینا ہے، وزیراعلیٰ بننے کی خواہش پر عمران خان کا ساتھ نہیں دیا تھا، وزیراعلیٰ پنجاب سے بہتر میرے پاس گاڑیاں اور جہاز ہے،پنجاب کے طرز حکمرانی پی ٹی آئی کارکنان کو تشویش ہے، ہم خیال ارکان کو ساتھ ملائیں گے۔انہوں نے جہانگیرترین کی رہائش گاہ پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پچھلا دس سال کا جو دور تھا اس میں پی ٹی آئی کی جدوجہد میں بہت سارے ساتھی عمران خان کے ساتھ تھے، جہانگیرترین کی بہت بڑی خدمات ہیں، ان کی محنت بہت زیادہ ہے، جہانگیرترین نے جس قدر

مشکل وقت میں پارٹی کیلئے محنت کی ہم ان کے مشکور ہیں، آج جہانگیرترین خان علیل ہیں میں نے خود کہا آج کی میٹنگ جہانگیرترین کے گھر پر رکھیں ، ہم سب مل کر ان کو پیغام دینا چاہتے ہیں آپ یہاں موجود نہیں لیکن ہم نے بھلایا نہیں ۔علیم خان نے کہا کہ سیاست مشکل وقت میں دوستوں کے ساتھ کھڑے ہونے کا نام ہے، جتنے بھی دوست ہیں جو جتنا بھی عرصہ عمران خان کے ساتھ کھڑے رہے وہ سب قابل احترام ہیں ، بدقسمتی سے جہانگیرترین سے حکومت میں کام کیوں نہیں لیا گیا؟ اس کا جواب آج تک پی ٹی آئی کارکنوں کو نہیں دیا گیا ، جہانگیرترین نے عمران خان کی جدوجہد میں بہت زیادہ محنت کی، خون پسینہ بہایا گیا، اس کا بھی آج تک جواب نہیں آیا ، جب حکومتیں بن جاتی ہیں تو کچھ اور لوگ ہی حکومت میں آجاتے ہیں لیکن جو وفاد ار ہوتے ہیں جنہوں نے ساتھ دیا ہوتا ہے وہ پیچھے چلے جاتے ہیں۔

متعلقہ آرٹیکلز

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button