مجھے پوری زندگی ہراس کیا گیا ،دل توڑنے کی سزا بہت پائی،کشمالہ خان

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) وفاقی محتسب انسداد ہراسگی برائے خواتین کشمالہ خان نے کہا ہے کہ مجھے پوری زندگی ہراس کیا گیا ہے، میں نے دِل توڑنے کی سزا بہت پائی ہے، گھورنا، فضول میسجز کرنا بھی ہراسگی کے زمرے میں آتا ہے۔ نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کے دوران کشمالہ خان کا مزید کہنا تھا کہ پہلی شادی ڈیڑھ سال سے زیادہ عرصہ نہ چل سکی، لوگوں نے میری دشمنی میں بیٹے کو ٹارگٹ بنایا۔ایک سوال کے جواب میں ان کاکہناتھاکہ ابھی کسی سیاسی جماعت میں شمولیت کا ارادہ نہیں۔علاوہ ازیں وفاقی محتسب برائے انسداد ہراسیت کشمالہ خان نے اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ

انڈسٹری میں تقریب سے خطاب میں کہا کہ ہمارے پاس وویمن پراپرٹی رائٹس کا قانون آیا ہے لیکن خواتین کو یہ نہیں پتہ کہ ان کے حقوق کیا ہیں ؟اگر خواتین کو پراپرٹی میں حصہ نہیں مل رہا تو وہ ہمارے ادارے سے رابطہ کریں وفاقی محتسب برائے انسداد ہراسیت دو ماہ میں فیصلہ کرتا ہے۔کشمالہ خان نے کہا خواتین وکیل کے بغیر آن لائن بھی درخواست دے سکتی ہیں، انسداد ہراسیت سے متعلق نیا قانون اس حکومت کی بہترین کارکردگی کا مظہر ہے ،خواتین کو انصاف تبھی ملے گا جب اسے رپورٹ کیا جائے گا،اگر خواتین کو کوئی کہہ دے خوبصورت لگ رہی ہو تو یہ ہراسیت ہے۔ کشمالہ خان نے کہا کہ تمام اداروں کے اندر جنسی ہراسیت کی کمیٹی بنانا ضروری ہے ،ہمارا ادارہ اب تک 4 ہزار سے زائد کیسز کے فیصلے کر چکا ہے۔ وفاقی محتسب برائے انسداد ہراسیت کشمالہ خان نے اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری میں بزنس کمیونٹی سے خطاب کرتے ہوئے چیمبر کے صدر کو اپنے ادارے میں بطور بزنس ایڈوائز نامزد کرنے کا اعلان کیا تاکہ نجی شعبے کے تعاون سے خواتین کو کام کی جگہوں پر محفوظ اور پرامن ماحول فراہم کرنے کیلئے مزید پیش رفت کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ کام کرنے والی خواتین کو بہتر تحفظ فراہم ہونے سے اداروں کی پیداواری صلاحیت میں بہتری آئے گی اور خواتین کی ذاتی زندگی میں خوشحالی آئے گی لہذا انہوں نے اداروں پر زور دیا کہ وہ خواتین کو کام کی جگہوں پر مکمل طور پر محفوظ ماحول فراہم یقینی بنائیں تاکہ وہ قومی پیداوار کو بہتر کرنے کیلئے خواتین کی صلاحیتوں سے بھرپور فائدہ اٹھایا جا سکے۔

انہوں نے کہا کہ تمام سرکاری اور نجی اداروں کے لیے ہراساں کرنے کے معاملات سے نمٹنے کے لیے 3 رکنی کمیٹی تشکیل دینا لازمی ہے اور خبردار کیا کہ عدم تعمیل کرنے والے اداروں کو جرمانوں کا سامنا کرنا پڑے گا۔ کشمالہ خان نے خواتین پر زور دیا کہ وہ ہراساں کیے جانے کے خلاف آواز اٹھا ئیں اور فوری انصاف کے حصول کے لیے ان کے ادارے میں آن لائن شکایت درج کرا ئیں۔

متعلقہ آرٹیکلز

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button