عثمان بزدار ایک گھنٹہ چالیس منٹ تک نیب پیشی میں نیب حکام کو ہر سوال کا کیا جواب دیتے رہے
لاہور(نیوز ڈیسک) شراب لائسنس کے اجراء کے الزام میں وزیر اعلی پنجاب عثمان بزدار سے ایک گھنٹہ چالیس منٹ تک سوالات کیے گئے ۔نیب نے وزیراعلی سے عزیزوں کے نام پر جائیدادیں بنانے کے الزام پر بھی پوچھ گچھ کی۔تاہم وزیر اعلی ہر سوال پر کہتے رہے کچھ نہیں معلوم، وقت دیں۔سوچ کر بتاؤں گا۔نیب نے وزیر اعلی پنجاب اور ان کے اہل خانہ کی جائیدادوں کا ریکارڈ بھی مانگ لیا ہے۔نیب کی جانب سے دیئے گئے سوال نامے پر حکمت عملی بھی تیار کر لی گئی ہے۔نیب سوالات کا قانونی اور تکنیکی بنیادوں پر جواب تیار کرنے کے لیے ابتدائی مشاورت شروع کی گئی ہے۔نیب پیشی کے دوران لائسنس کے
معاملے پر اٹھائے گئے نکات کا بھی جائزہ لیا گیا ہے۔ نیب نے وزیراعلیٰ پنجاب کو شراب پرمٹ کیس سے متعلق 12 صفحات کا سوالنامہ دیا۔وزیراعلیٰ کو ہدایت کی گئی کہ تمام مطلوبہ دستاویزات18 اگست تک فراہم کی جائیں، انکوائری کے دوران وزیر اعلیٰ نے بعض سوالات سے لاعلمی کا اظہار کیا تھا۔مزید بتایا گیا ہے کہ سابق ڈائریکٹر جنرل ایکسائز اکرم اشرف گوندل نے اس کیس میں وعدہ معاف گواہ بننے کی درخواست نیب آفس میں جمع کرا دی ہے ۔واضح رہے وزیراعلیٰ پنجاب کو متعلقہ دستاویزات سمیت بیان ریکارڈ کرنے کے لیے کہا گیا تھا نیب کو شکایت موصول ہوئی تھی کہ وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے شراب کا لائسنس جاری کیا نیب لاہور بیورو کو نجی ہوٹل کو خلاف قانون اور خلاف ضابطہ شراب کا لائسنس جاری کر کی خلاف درخواست موصول ہوئی. نیب دستاویزات کے مطابق شراب کے خلاف قانون لائسنس کے حصول کیلئے مبینہ طور پر 5 کروڑ کی رشوت دینے کا الزام ہے نجی ہوٹل نے شراب کی فروخت کیلئے ایل-2 کیٹگری لائسنس کے حصول کیلئے محکمہ ایکسائز میں درخواست دی تھی. نجی ہوٹل کی جانب سے پنجاب ٹورسٹ ڈیپارٹمنٹ سے پاکستان ہوٹل ایکٹ 1976 کے تحت 4-5 سٹار ریٹنگ کا لائسنس نہیں لیا گیا تھا ذرائع کے مطابق 4 اور 5 سٹارز ہوٹلز کے لائسنس سے متعلق 2009 میں سی ایم آفس سے پالیسی جاری کی جا چکی تھی جسکی خلاف ورزی کی گئی. سی ایم پالیسی کے تحت جس ہوٹل کے پاس 4 یا 5 اسٹار کی کیٹگری ہوگی صرف انکو لائسنس جاری کیا جا سکے گا سی ایم پالیسی 2009 کے تحت جن ہوٹلز کے پاس یہ کیٹگری نہیں ہو گی وہ لائسنس کے حصول کے اہل نہیں ہوں گے.