جنسی مجرمان کو نامرد بنانے کی سزا کا بل ہرصورت پاس کرائیں گے، حکومت ڈٹ گئی، اہم اعلان کردیا

اسلام آباد(نیوز ڈیسک)وفاقی وزیر فیصل واوڈا نے خواتین اور بچوں سے زیادتی کے کیسز میں سخت سزا دینے سے متعلق قانون کا ابتدائی ڈرافٹ تیار کر لیا ہے۔۔تفصیلات کے مطابق حکومت نے زیادتی کے مجرموں کی جنسی صلاحیت ختم کرنے کے لیے قانون لانے کا فیصلہ کرلیا ہے۔ ذرائع کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے جنسی زیادتی کے مجرموں کی جنسی صلاحیت ختم کرنے کے لیے قانون لانے کی منظوری دے دی ہے۔وزیراعظم کی منظوری کے بعد قانونی ٹیم نے بل کے مسودے پر کام شروع کردیا ہے،بل میں جنسی زیادتی کے مجرموں کو نامرد بنانے کی سزا تجویز کی جائے گی۔

اگر پاکستان میں زیادتی کے مجرمان کو ’نامرد‘ بنانے کا بل منظور ہو جاتا ہے تو پاکستان یہ سزا دینے والا چوتھا ملک بن جائے گا۔یہ عمل جراحی کے ذریعے انجام دیا جاتا ہے۔۔اسی حوالے سے وفاقی وزیر فیصل واوڈا کا کہنا ہے کہ زیادتی کے ملزم کے لیے سرعام پھانسی کی تجویز ہے۔پھانسی کی سزا پر اتفاق نہ ہوا تو نامرد ہر صورت بنانے کی سزا رکھی گئی ہے۔فیصل واوڈا نے کہا کہ مجرم کو نامرد بنانے کی سزا کا بل ہر صورت پاس کرائیں گے۔وفاقی وزراء اور وکلاء سے مشاورت جاری ہے۔ڈرافٹ پر تجاویز لے رہے ہیں۔متاثرہ خاتون کی شناخت کو خفیہ رکھا جائے گا۔ظاہر کرنے والے افسر کو سخت تجویز کی جائے گی۔نامرد بنانے کے بعد جیل میں رکھنے یا چھوڑ دینا ہے اس پر مشاورت جاری ہے۔تجویز ہے کہ کیس پر فیصلے کے لیے کم سے کم 2 ماہ کا وقت مقرر ہونا چاہئیے۔دوسری جانب علماء نے زیادتی کے مجرموں کو نامرد بنانے کی تجویز مسترد کر دی ہے۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق مہتمم اعلیٰ جامعہ نعیمیہ ڈاکٹر راغب حسین نعیمی نے قانون کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ اسلامی جمہوریہ پاکستان میں شرعی سزایں موجود ہیں۔ایسی کوئی سزا قابل قبول نہیں ہے جو قرآن و حدیث میں نہ ہو۔بادشاہی مسجد کے خطیب مولانا عبد الخبیر نے کہا کہ اسلام میں خواتین سے زیادتی کرنے والوں کو سخت سزا دینے کا کہا گیا ہے۔اس لیے سانحہ موٹروے کے ملزمان کو قانون کے کٹہرے میں لا کر سخت سے سخت سزا دی جائے۔ علماء کرام کے مطابق شریعت میں زیادتی کے مرتکب شادی شدہ افراد کو عوام کے سامنے سنگسار جب کہ غیر شادی شدہ افراد کو 100 کوڑے مارنے کی سزا سنائی گئی ہے

متعلقہ آرٹیکلز

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button