نیب چوہدری برادران پر مہربان؟20سال پرانی انکوائری بند کردی گئی
لاہور(نیوز ڈیسک) قومی احتساب بیورو(نیب) نے چوہدری شجاعت اور چوہدری پرویزالہی کے خلاف20 سال پرانی بینکوں سے نادہندگی کی انکوائری بند کردی ہے نیب لاہور نے انکوائری بند کرنے کی رپورٹ ہائیکورٹ میں جمع کرائی جس میں بتایا گیا کہ چوہدری برادران کیخلاف شواہد نہ ملنے پر انکوائری بند کی گئی ہے.چوہدری برداران کے خلاف20سال پرانی 3انکوائریوں کے خلاف سماعت لاہور ہائی کورٹ کے جج راجہ شاہد محمود عباسی اور جسٹس شہرام سرور پر مشتمل دورکنی بنچ کررہا ہے ذرائع کے مطابق رپورٹ میں درج ہے کہ چوہدری برادران پر جو قرضہ حاصل کرنے کے لیے الزام ہے وہ ان پر لاگو نہیں ہوتا
چوہدری برادران کیخلاف 12 اپریل 2000 میں انوسٹی گیشن شروع کی گئی تھی.چوہدری برادران کیخلاف 3 انوسٹی گیشن کی منظوری 14 فروری 2019 کو دی گئیں چوہدری شجاعت کیخلاف دوران وفاقی وزیر آمدن سے زائد اثاثے بنانے کا الزام ہے وکیل چوہدری برادران ایڈوکیٹ امجد پرویز نے عدالت میں موقف اپنایا کہ 20 سال سے نیب یہ ثابت نہیں کر سکا کہ چوہدری برادران نے کسی بینک سے قرض حاصل کیا یہ بھی ثابت نہیں کیا جا سکا ہے چوہدری برادران نے کسی بینک کا قرض دینا ہے.ایڈوکیٹ امجد پرویز نے استدعاکی کہ 20 سال بعد نیب اس نتیجہ پر پہچنی کہ انکوائری کو بند کردیا جائے عدالت نے نیب کی رپورٹ جمع کرانے پر درخواست نمٹا دی ہے. خیال رہے کہ چوہدری پرویز الہی پر بطوراسپیکر اسمبلی آمدن سے زائد اثاثہ جات سمیت دیگر الزامات ہیں چوہدری پرویزالہی پرماضی میں بطوروزیربلدیات غیر قانونی تعیناتیوں کا الزام ہے‘دوسری جانب چوہدری برادران کی چیئرمین نیب کے اختیارات کیخلاف لاہور ہائی کورٹ میں درخواست جمع کرا رکھی ہے.نیب پراسیکیوٹر نے عدالت کو آگاہ کیا کہ چوہدری پرویز الہی کیخلاف غیر قانونی تعیناتیوں کا ریفرنس چیئرمین نیب کو بھجوا دیا ہے آمدن سے زائد اثاثہ جات انکوائری حتمی مراحل میں ہے عدالت نے چوہدی برادران کیخلاف ریفرنس دائرکرنے کے لیے نیب کو 4 ہفتوں کی مہلت دی ہے. سماعت کے دوران عدالت نے سوال کیا کہ نیب کو ریفرنس دائر کرنے کے لیے کتنا وقت لگے گا جس پر اسپیشل پراسیکیوٹر نے بتایا کہ چوہدری پرویز الٰہی کے خلاف ریفرنس چیئرمین نیب کے پاس موجود ہے اس ریفرنس میں پرویز الٰہی پر بحیثیت وزیراعلیٰ اختیارات کے ناجائز استعمال اور
لوکل گورنمنٹ بورڈ میں غیر قانونی تعیناتیاں کرنے کا الزام ہے.نیب پراسیکیوٹرکا کہنا تھا کہ چوہدری برادران اور ان کے اہلِ خانہ کے خلاف انکوائری تکمیل کے قریب ہے، پراسیکیوٹر نے تفتیش مکمل کرنے اور ٹرائل کورٹ میں ریفرنس دائر کرنے کے لیے مزید 6 ہفتوں کا وقت مانگا تاہم عدالت نے 4 ہفتوں کا وقت دیتے ہوئے پراسیکیوٹر کو آئندہ سماعت پر پیش رفت رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی. خیال رہے کہ پاکستان تحریک انصاف کی اتحادی جماعت مسلم لیگ (ق) کے راہنماؤں نے اپنی درخواست میں الزام لگایا تھا کہ نیب کے ادارے کو سیاسی انجینیئرنگ کے لیے استعمال کیا گیا اور ان کے خلاف پرانے کیسز
مسلسل کھولے اور بند کیے جاتے رہے ہیں انہوں نے کہا کہ سال 2000 میں نیب چیئرمین نے ان کے خلاف اختیارات کے ناجائز استعمال، آمدن سے زائد اثاثہ جات کی تفتیش کی اجازت دی.درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ نیب کے تفتیشی افسر اور ریجنل بورڈ نے 2017 اور 2018 میں اس وقت تمام تحقیقات بند کرنے کی سفارش کی تھی کہ جب سیاسی مخالفین کی حکومت تھی تاہم موجودہ چیئرمین نیب نے 19 سال کے عرصے کے بعد ان کے خلاف دوبارہ تفتیش اور انکوائری کی تقسیم کی منظوری دی. انہوں نے عدالت سے درخواست کی کہ چیئرمین نیب کی جانب سے ان انکوائریز کے اختیار اور ان کی
تقسیم کو غیر قانونی قرار دیا جائے چوہدری برادران کی درخواست پر نیب نے عدالت میں جمع کروائے گئے جواب میں مسلم لیگ(ق) کے راہنماؤں چوہدری شجاعت حسین اور اسپیکر پنجاب اسمبلی چوہدری پرویز الٰہی پر منی لانڈرنگ کرنے اور غیرقانونی اثاثے بنانے کا الزام لگایا.نیب کا کہنا تھا کہ چوہدری شجاعت حسین کے اہلخانہ نے بھی 12 کروڑ 30 لاکھ سے زائد کی جائیداٰدیں حاصل کیں اور ان کے 2 بیٹوں شافع حسین اور سالک حسین نے اپنی ملکیت میں موجود مختلف کمپنیوں کو ڈیڑھ ارب روپے کا قرضہ دیا‘رپورٹ میں پرویز الٰہی سے متعلق کہا گیا کہ درخواست گزار اور ان کے اہلخانہ کی دولت
1985 سے 2018 تک بڑھ کر 4 ارب 6 کروڑ 90 لاکھ روپے ہوگئی اور ان کی شیئرہولڈنگ 1985 سے 2019 تک بڑھ کر 3 ارب روپے ہوگئیں جبکہ ان کے خاندان نے اڑھائی کروڑ روپے کی جائیدادیں بھی حاصل کیں نیب نے الزام لگایا کہ 2004 سے چوہدری پرویز الٰہی کے اہلخانہ کے بینک اکاؤنٹس میں 97 کروڑ 80 لاکھ روپے سے زائد کی غیر ملکی ترسیلات وصول کی گئیں.