ندایاسر کے مارننگ شو میں ننھی مروا کے والدین سے بے معنی سوالات

کراچی(نیوز ڈیسک) پاکستان میں اگرچہ بڑی تعداد میں لوگ مارننگ شوز دیکھنے کے شوقین ہیں،لیکن یہی مارننگ شوز مختلف وجوہات کی بنا پر تنقید کی زد میں بھی رہتے ہیں۔ گذشتہ عرصے میں مارننگ شوز میں شادیوں کے رحجان نے خوب زور پکڑا۔جہاں ایک طرف ناظرین کی طرف سے مارننگ شوز کو پسند کیا جاتا تھا وہیں مارننگ شوز پر خوب تنقید کی گئی اور کہا گیا کہ آج کل مارننگ شوز ڈانس اور اچھل کود کا مرکز بن چکے ہیں جس کی وجہ سے بے حیائی پھیل رہی ہے۔بعض لوگوں کا کہنا ہے کہ ٹی وی چینلز لوگوں کی اصلاح کی بجائے مارننگ شوز میں صرف بھارتی گانوں ، ڈانس اور دیگر فضولیات میں

مبتلا ہو کر اپنے اصل مقصد سے پیچھے ہٹ چکے ہیں ، مارننگ شو کا جو مقصد ہے اس سے لوگوں کو بہت دور رکھا جا رہا ہے ۔مارننگ شوز کی جب بھی بات آتی ہے تو ندا یاسر کا نام لازمی آتا ہے جو کئی سالوں سے نجی ٹی وی چینل پر ایک مارننگ شو کو ہوسٹ کر رہی ہیں۔لیکن ان سالوں کے دوران ندا مارننگ شو میں مختلف طرح کے کانٹینٹ دکھانے پر تنقید کی زد میں بھی رہی ہیں،ندا یاسر پر اس حوالے سے بھی تنقید کی جاتی ہے کہ وہ پروگرام میں بلائے گئے مہمانوں سے ذاتی سوالات بہت کرتی ہیں۔ندا یاسر نے اپنے پروگرام میں کراچی میں زیادتی کے بعد قتل ہونے والی بچی مروا کے والدین کو بلایا اور ان سے اس واقعے کی تفصیلات بتانے کے لیے کہا جو یقینا ان والدین کے لیے بتانا بہت مشکل تھا۔ندا یاسر نے مروہ کے والد سے متعدد بار کئی بے معنی سوالات کیے۔جب کہ پروگرام میں موجود مروہ کی دادی اماں مسلسل روتی رہیں۔ندا یاسر بار بار مروہ کے متعلق سوالات پوچھتی رہیں،جس کا جواب دیتے ہوئے ان کے والد بھی آبدیدہ ہو گئے۔گفتگو کے دوران ان کی آنکھوں میں درد اور آنسو واضح دیکھے جا سکتے تھے۔مروہ کے اہلخانہ کے لیے اس واقعے پر بات کرنا بہت مشکل ہو رہا تھا۔سوشل میڈیا پر صارفین نے ندا یاسر کے انداز اور سوالات پر سخت برہمی کا اظہار کیا اور کہا کہ اپنے چینل کی ریٹنگ کے لیے ایسے لوگوں کو بلا لیا جن کی بیٹی پر دردندوں سے ظلم کے پہاڑ گرا دئیے۔ایک صارف نے کہا کہ ندا یاسر نے زیادتی کے بعد قتل ہونے والے بچی مروہ کے والدین کو پروگرام میں مدعو کیا اور انہیں انتہائی تکلیف دہ واقعہ بیان کرنے کی اذیت سے دوچار کیا۔ایک صارف نے کہا کہ کوئی ندا یاسر

کے بارے میں بات کیوں نہیں کرتا جو مروہ کے والدین سے اس کی چھوٹی چھوٹی تفصیلات سے متعلق پوچھ رہی ہے۔صار ف نے پیمرا کو ٹیگ کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ وہ ندا یاسر کے اس پروگرام کا نوٹس لیں اور ایسا پروگرام کرنے اور متاثرہ خاندان سے بے معنی سوالات کرنے کی ہرگز اجازت نہ دی جائے۔

متعلقہ آرٹیکلز

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button