امن معاہدے کے بعد اسرائیلی شہریوں کی امارات جانے کی تیاریاں
دُبئی (نیوز ڈیسک) متحدہ عرب امارات اور اسرائیل کے امن معاہدے کے اعلان کے بعد ہزاروں کی تعداد میں اسرائیلی شہری امارات کے کاروباری اور سیاحتی وزٹ کے لیے بے تاب ہیں۔ اس سلسلے میں امارات میں بھی غیرمعمولی انتظامات اور تیاریاں کی جا رہی ہیں۔العربیہ نیوز کے مطابق اس معاہدے نے دونوں ممالک کے مابین ایک نیا اتحاد قائم کیا ہے۔تجارت ، سرمایہ کاری اور سیاحت کو وسعت دینے کی بنیاد رکھی ہے۔ متحدہ عرب امارات کے دارالحکومت ابو ظبی میں رواں ہفتے ہوٹلوں کو کھانوں اور قیام گاہوں کے لیے خصوصی لائنسز جاری کئے گئے۔ اس سے دونوں ممالک کے مابین ممکنہ تجارت اور سیاحت کی
منڈیوں پر روشنی ڈالی ہے۔امارات اپنے ہاں یہودی سیاحوں کے استقبال کی تیاری کے ساتھ اس امید میں ہے کہ اسرائیل میں بھی اماراتیوں کا ایسا ہی پرجوش اور والہانہ استقبال کیا جائے گا۔وبائی مرض کا شکار ہونے والے ہوٹل کے مالکان براہ راست پروازیں کھلنے کے بعد خلیج تجارت اور ٹریول سنٹر میں یہودی اور اسرائیلی زائرین کی لہر کی توقع کر رہے ہیں۔امارات میں جنوبی افریقہ کے ایک وکیل اور یہودی کونسل کے سربراہ راس کریل نے بتایا کہ اس کے مطابق ٹور آپریٹرز نے متحدہ عرب امارات کے دوروں کا اہتمام پہلے ہی کر لیا ہے۔ انہوں? نے توقع ظاہر کی کہ اسرائیل سے آنے والے سالانہ زائرین کی تعداد ڈیڑھ لاکھ سے تین لاکھ کے درمیان ہو گی۔ان زائرین کے استقبال کے لیے ہوٹلوں میں سرکاری امارات پیلس ہوٹل اور دبئی کا ارمانی ہوٹل شامل ہیں جو دنیا کے سب سے اونچے مینار برج خلیفہ کے مرکز پر واقع ہیں۔ارتھوڈوکس یونین دنیا کی سب سے بڑی کوشر سرٹیفیکیشن ایجنسی چلانے والے ربی میناشیم جنک نے زور دے کر کہا کہ وہاں بہت جوش و خروش ہے۔ میں صرف اس شخص سے بات کر رہا تھا جو مارچ 2021 کے آخر میں ایسٹر کے لیے دبئی میں کئی ہوٹلوں کو کرایہ پر لینے کے خواہاں ہے۔اس تناظر میں دبئی میں ایک کاروباری مالک نے کہا کہ ہم کسی کے بھی مذہب سے بالاتر ہو ان کے ساتھ معاملات کرنا چاہتے ہیں۔دبئی میں یہودی کمیونٹی سنٹر کے سربراہ سولی ولف نے زور دے کر کہا کہ ٹیکنالوجی ، صحت کی دیکھ بھال ، زراعت اور ہوا بازی سمیت مختلف شعبوں میں بہت جلد ادائیگی ہو جائے گی۔