سی سی پی او لاہور عمر شیخ کا اپنے محکمے کیخلاف پہلا ایکشن
لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک) سی سی پی او لاہور پولیس نے نجی ٹارچرسیل بنانے والے اہلکاروں کو حوالات میں بند کردیا، گرفتاراہلکاروں نے ایک سال قبل کرول جنگل میں نجی ٹارچر سیل بنایا ہوا تھا، جہاں شہریوں پر تشدد کیا جاتا تھا، ایک شہری ہلاک بھی ہوگیا تھا۔ تفصیلات کے مطابق سی سی پی او لاہور عمر شیخ نے کرول جنگل میں ایک سال قبل بنائے جانے والے ٹارچرسیل کا نوٹس لے لیا۔انہوں نے انکوائری کے دوران ملوث انسپکٹر رضا اور چار تھانیداروں کو حوالات میں بند کردیا ہے۔عمر شیخ نے کہا کہ گرفتار اہلکاروں نے ایک سال قبل کرول جنگل میں ایک نجی ٹارچر سیل بنایا ہوا تھا۔ اہلکاروں کے تشدد سے شہری امجد ذوالفقار ہلاک ہوگیا تھا۔ انکوائری میں پولیس اہلکاروں کا جرم ثابت ہوگیا ہے۔
مزید برآںسی سی پی او لاہور عمر شیخ کو اس بیان پر شدید تنقید کا سامنا ہے، عوام اور سیاستدانوں کی جانب سے عمر شیخ کے استعفے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے جب کہ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس قاسم خان نے بھی سی سی پی او کے بیان پر حکومت سے رپورٹ طلب کر لی ہے۔تاہم اب سی سی پی او لاہور عمر شیخ نے اپنے متنازع بیان پر معافی مانگ لی ہے۔عمر شیخ نے گورنر پنجاب چوہدری سرور کے ساتھ ملاقات میں کہا کہ میرے بیان سے کسی کی دل آزاری ہوئی ہے تو معافی مانگتا ہوں۔ان کا کہنا تھا کہ اپنی بہنوں، بھائیوں اور سوسائٹی سے معافی مانگتا ہوں، میرا کوئی بھی غلط مطلب یا تاثر نہیں تھا، میں اپنی بہن جس سے زیادتی ہوئی اور تمام طبقات سے معافی مانگتا ہوں۔